surma ky faidy سرمہ کے فائدے
surma ky faidy سرمہ کے فائدے
سرمہ
مختلف نام :- (اردو ) سیاہ سرمہ (عربی)کحلواثمد (بنگلہ) شُرمہ (ہندی) انجن(انگریزی) اینٹی منی
نانگرم
ANTI MONY NIGRUM
پہچان :- مشہور عام چمکدار دھات ہے۔ جو کہ طبعی طور پر کانوں میں سے نکلتی ہے یہ عام طورپر
گندھک کے ساتھ ملی ہوئی پائی جاتی ہے سرمہ اصفہانی اور پشاور کے قریب مقم باجور کا معدنی بہترین
سمجھا جاتا ہے ادنیٰ قسم کے سیاہ سرمہ کو سرمئی کہتے ہیں یہ گندھک جست کے ساتھ ملا ہوا ہوتا ہے۔
یہ زیادہ سخت ہوتا ہے قندھاری سرمہ درحقیقت گندھک اور سیسہ کا ایک مرکب ہے سفید سرمہ کو عوام
غلطی سے سرمہ سمجھ کر استعمال کرتے ہیں حالانکہ در حقیقت وہ بالکل سرمہ نہیں بلکہ کاربونیٹ آف
لائم (سنگ مرمر) کی ایک قسم ہے
رنگ:- سیاہ و چمک دار
ذائقہ :- پھیکا بدمزہ
مزاج :- سرد ۲خشک3
افعال و استمال :- قابض ، مجفف مانع عفونت حابس خون اور مقوی و محافظ بصارت ہے سرمہ عام طور
پر تنہایا مناسب ادویہ کے ہمراہ کھرل کرکے آنکھ میں لگاتے ہیں نکیسر بند کرنے کے لیے پیشانی پرضماد
کرتے ہیں ذرورا زخموں کو فائدہ کرتا ہے حمول خون و حیض کا حابس ہے
اور اسکا استعمال اسلامی حکم surma ky faidy سرمہ کے فائدے
سرمہ لگانا زینت ہے لہذایہ زینت صرف عورتوں کے لیے خاص ہے ،مردوں کے لیے زینت کے طورپر
سرمہ استعمال کرنا درست نہیں ہے ،البتہ بطورعلاج مرد اور عورت دونوں کے لیے جائز ہے ۔ عرب کے
لوگ اسے آشوبِ چشم کے وقت بطور علاج استعمال کرتے تھے
ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی ایک روایت میں اس بات ذکر آیا ہے کہ : ایک عورت کا شوہر انتقال کرگیا اس
کے بعد اس کی آنکھ میں تکلیف شروع ہوگئی ، اس کے گھر والے نبی کریم ا کے پاس آئے اورسرمہ
لگانے کی اجازت طلب کی لیکن رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا کہ عورت عدت کے زمانے میں
سرمہ نہ لگائے (بخاری )۔ یعنی آشوب چشم کے وقت بطورعلاج سرمہ لگانا اُن لوگوں کے اندر عام تھا
لیکن چونکہ اس میں زینت بھی ہے اس لیے انہوں نے آپ صلى الله عليه وسلم سے وضاحت طلب کی تو
آپ صلى الله عليه وسلم نے حالت عدت میں سرمہ لگانے سے منع فرمایا۔
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا : اور سب سے
بہترین سرمہ اِثمِد ہے جو آنکھ کی روشنی کو بڑھاتاہے اور بال اگاتاہے ۔ (احمد، ابوداود : صحیح)۔
رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے اِثمِد سرمہ استعمال کرنے کی ترغیب دلائی ہے اس لیے کہ اس میں
بہت سے فوائد ہیں : اثمد استعمال کرو اس لیے کہ وہ بالوں کو اگاتاہے ، آنکھ کے میل کچیل کو دور
کرتاہے اور روشنی کو تیزکرتاہے ۔ (السنة لابن ابی عاصم، طبرانی ، فتح الباری : کتاب الطب، ابن حجر نے
اسے حسن کہا ہے )۔
سنت یہ ہے کہ طاق عدد میں لگایا جائے یعنی تین بار دائیں آنکھ میں اور تین بار بائیں آنکھ میں یا
دائیں آنکھ میں تین بار اور بائیں آنکھ میں ایک بار ۔ تاکہ مجموعی طورپر طاق عدد ہوجائے یا پھر دائیں
آنکھ میں ایک بار اور بائیں آنکھ میں دو بار لگائیں۔
0 comments:
Post a Comment