Tibb e nabvi aur Quran o Hadith قرآن, حدیث
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس نے زندگی کے ہر ایک پہلو پر نہایت تفصیل سے روشنی ڈالی ہے ۔ رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات روحانی و جسمانی اور ظاہری و باطنی بیماریوں کے لیے مکمل شفاء ہے ۔ نبی پاک ﷺ نے بے شمار حلال و طیب چیزوں کے فوائد واضع کئے اور استعمال کرنے کا طریقہ بھی بتایا ۔ جدید سائنس ، سید المرسلین ﷺ کے فرامین سے مکمل مطابقت رکھتی ہے ۔
’’ طب نبوی ﷺ ‘‘ ، سے ہر دور میں مسلمانوں نے فائدہ حاصل کیا ہے ۔
اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کو علم و حکمت سے نوازا تھا ۔ رب رحمن فرماتے ہیں : ’’ اللہ پاک نے تم پر کتاب و حکمت اتاری ہے اور تم کو وہ سکھایا ہے جسے تم نہیں جانتے تھے اور اللہ تعالیٰ کا تم پر بہت بڑا فضل ہے ‘‘ ، ( النساء : ۱۱۳ ) ۔ اور فرمایا : ’’ وہی ہے جس نے نا خواندہ لوگوں میں ان ہی میں سے ایک رسول بھیجا جو انہیں اس کی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور ان کو پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت سکھاتا ہے ۔ یقیناًیہ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے ‘‘ ، ( الجمعۃ : ۲) ۔ اور سیدنا ابراہیم ؑ کی دعا بھی اللہ پاک نے قرآن میں بیان فرمائی ہے کہ : ’’اے ہمارے رب ! ان میں انہیں میں سے رسول بھیج جو ان کے پاس تیری آیتیں پڑھے ، انہیں کتاب و حکمت سکھائے اور انہیں پاک کرے ، یقیناًتو غلبہ والا اور حکمت والا ہے ‘‘ ، ( البقرۃ : ۱۲۹ ) ۔ حکمت و عقلمندی کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ : ’’ وہ جسے چاہے حکمت و دانائی عطا کرتا ہے اور جس شخص کو حکمت دے دی گئی اسے بہت ساری بھلائی عطا کر دی گئی ‘‘ ، ( البقرۃ : ۲۶۹ ) ۔ رسول اللہ ﷺ کی حکمت سے قیامت تک لوگ استفادہ (Benefit) حاصل کرتے رہیں گے ، ان شاء اللہ ۔
قرآن جو آپ ﷺ کی طرف نازل کیا گیا بھی شفاء ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’یہ قرآن جو ہم نازل کر رہے ہیں مومنوں کے لیے تو سراسر شفاء اور رحمت ہے ‘‘ ، ( بنی اسرائیل : ۸۲ ) ۔ دوسرے مقام پر ہے : ’’ اے لوگو ! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک ایسی چیز آئی ہے جو نصیحت ہے اور دلوں میں جو مرض ہیں ان کے لیے شفا ہے اور رہنمائی کرنے والی ہے اور رحمت ہے ایمان والوں کے لیے ‘‘ ، ( یونس : ۵۷ ) ۔ اور تیسرے مقام پر ہے : ’’ جو لوگ ایمان لائے ان کے دل اللہ کے ذکر سے اطمینان حاصل کرتے ہیں ۔ یاد رکھو ! اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو تسلی حاصل ہوتی ہے ‘‘ ، ( الرعد : ۲۸ ) ۔ سورۃ فاتحہ کے دم سے اللہ تعالیٰ تڑپتے ہوئے مریضوں کو سکون عطا فرما دیتے ہیں ۔ قرآن پاک بے شمار بیماریوں کا علاج ہے ۔
کتاب و سنت میں جن چیزوں کے استعمال پر زور دیا گیا ہے ، ان میں سے : ’’ پانی ، تربوز,جو, انجیر, سفر جل , حنا , زیتوں ، سرکہ , سرمہ, شہد , کاسنی ,کلونجی , کھجور , کھنبی , منقّہ, انار , آب زم زم , مسواک , بیر , چقندر,دودھ , دال مسور, کافور , ادرک, کدو ,کستوری,کھیرا ,گوشت اور مچھلی وغیرہ ۔ شہد کے متعلق اللہ پاک فرماتے ہیں : ’’ ان کے پیٹ سے رنگ برنگ کا مشروب نکلتا ہے ، جس کے رنگ مختلف ہیں اور جس میں لوگوں کے لیے شفاء ہے عوروفکر کرنے والوں کے لیے اس میں بہت بڑی نشانی ہے ‘‘ ، ( النحل : ۶۹ ) ۔ سیدنا ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ تم کلونجی کو لازم پکڑو ، اس میں سام کے علاوہ ہر چیز کی شفاء ہے اور سام کا معنی موت ہے ‘‘ ، (ترمذی : ۲۰۴۱ ) ۔ حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا : ’’ نبی پاک ﷺ کی ایک سرمہ دانی تھی ۔ آپ ﷺ اس سے ہر آنکھ میں تین بار سرمہ لگاتے تھے ‘‘ ، ( ابن ماجہ : ۳۴۹۹ ) ۔ سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ عجوہ کھجور جنت سے ہے اور اس میں زہر سے شفاء ہے اور کھنبی مَن سے ہے ( جو بنی اسرائیل پر اترا تھا ) اور اس کا پانی آنکھ کے لیے شفاء ہے ‘‘ ، ( ترمذی : ۲۰۶۶ ) ۔ اگر ہم اللہ تعالیٰ کے احکامات اور پیارے پیغبر ﷺ کے طریقوں پر عمل شروع کر دیں تو صحت مند زندگی ہمارا مقدر بن جائے ۔
اسلام نے بیماری و صحت کے متعلق ایسا نقطہ نظر پیش کیا ہے جس کی نظیر ( Example) نہیں ملتی ۔ حضرت اسامہ بن شریکؓ فرماتے ہیں کہ ( چند ) دیہاتیوں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا : ’’ کیا ( جب ہم بیمار ہوں تو ) ہم علاج نہ کرائیں ؟ ‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا : ’’ ہاں ، اللہ کے بندو ! علاج کراؤ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے کوئی ایسی بیماری پیدا ہی نہیں کی مگر اس کی شفاء بھی رکھی ہے سوائے ایک بیماری کے ‘‘ ۔ وہ پوچھنے لگے : ’’ اللہ کے رسول ﷺ ! وہ کیا ہے ؟ ‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا : ’’ بڑھاپا ‘‘ ، ( ترمذی : ۲۰۳۸ ) ۔ سیدنا ابو ہریرہؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ چھوت لگ جانا یا بد شگونی یا الو یا صفر کی نحوست ، یہ کوئی چیز نہیں ہے ‘‘ ، ( بخاری : ۵۷۵۷ ) ۔ بیماری کے دوران صبر کرنا چاہیے ، جیسا کہ اللہ پاک فرماتے ہیں : ’’ اور ہم کسی نہ کسی طرح تمہاری آزمائش ضرور کریں گے ، دشمن کے ڈر سے ، بھوک پیاس سے ، مال و جان اور پھلوں کی کمی سے اور ان صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دیجئے ، جنہیں جب کوئی مصیبت آتی ہے تو کہہ دیا کرتے ہیں کہ ہم تو خود اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں ۔ ان پر ان کے رب کی نوازشیں اور رحمتیں ہیں اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں ‘‘ ، ( البقرۃ : ۱۵۵ تا ۱۵۷ ) ۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خبیث دوا سے منع کیا یعنی زہر سے ‘‘ ، ( ابن ماجہ : ۳۴۵۹ ) ۔ شراب بھی دوا کے طور پر استعمال نہیں کرنی چاہیے ۔ علاج کے وقت اسلامی نقطہ نظر پر عمل کریں ۔
اللہ تعالیٰ نے ہمیں پیدا کیا اور ہماری رہنمائی کے لیے انبیاء ؑ کو معبوث فرمایا ۔ یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمیں سید المرسلین ﷺ کی تعلیمات سے بہرہ ور ہونے کا موقع ملا ۔ اللہ پاک نے نبی کریم ﷺ کو کتاب و حکمت عطا کی ، جو مومنوں کے لیے شفاء اور رحمت ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے غذا کے استعمال اور بیماریوں سے بچاؤ کے طریقے سمجھائے ۔ پیارے پیغبر ﷺ نے بیماری و علاج کے متعلق امت کی تربیت کی کہ : ’’ بیماری کے وقت علاج کراؤ ، صبر کرو اور حرام چیزوں کو دوا کے طور پر استعمال نہ کرو ‘‘ ۔ اگر آپ دنیا و آخرت میں سکون و اطمینان چاہتے ہیں تو قرآن و حدیث کو اپنی زندگی کا مشعل راہ بنا لو ۔
0 comments:
Post a Comment