zakawat e hiss kiya hy aur is ka ilaj
zakawat e hiss ki tareef
اس مرض میں کے ساتھ کسی سے ٹیلی فون یا موبائیل پر گفتگو کرتے وقت یا کسی بھی جنسی خیال کے
آنے سے یا کوئی فلم یا مووی دیکھتے وقت سیکس کا خیال آنے سے یا جنس مخالف سے کوئی بھی بات
کرتے بھی مادہ خارج ہوجاتا ہے۔ زرا سی رگڑ کپڑے گندے کردیتی ہے۔ حتی کہ ایسے کیسز بھی دیکھے
ہیں کہ وہ موٹر سائیکل پر سواری کے دوران ہی فارغ ہوگئے۔ ایسی بیماری کو طبی زبان میں ذکاوت حس
کا نام دیاگیا ہے
[caption id="attachment_1974" align="aligncenter" width="328"]
desiherbal.com-zakawat e hiss kiya hy aur is ka ilaj[/caption]
zakawat e hiss ky nuksanat
اپنے ہاتھ سے مادہ خارج کرنے والا بھی بعد مین اپنے آپ کو کوستا رہتا ہے اور ذہنی اذیت کا شکار
ہوجاتاہے۔ ذہنی مریض بن جاتا یے۔ عضو تناسل کا سائز چھوٹا ہونا شروع ہوجاتا ہے۔
ہاتھ کی سختی اور رگڑ سے عضو کے پٹھے کمزور ہو جاتے ہیں اور عضو خاص کی رگوں میں خون کی
سپلائی بند ہوجاتی ہے۔ اور اس کے اوپر نیلی نیلی رگیں ابھر آتی ہیں جو عضو کی کمزوری اور ڈھیلے پن
کی وجہ بن جاتی ہیں۔ اور بعد میں سختی آہستہ آہستہ کم ہو کر بالکل ختم ہوجاتی ہے۔
منی کے اخراج میں کثرت کی وجہ سے بہت ناقص، خراب، گندے رنگ کی، سرمئی رنگ کی یا پیلے رنگ
کی منی پیدا ہوجاتی ہے۔ جس کی وجہ سے سپرم کم ہوتے ہوتے آھستہ آھستہ ختم ہوجاتے ہیں۔
اس بدعادت کا شکار باربار منی کے اخراج کی وجہ سے اپنے مادے کو کنٹرول نہیں رکھ پاتا۔ اس کے
مادے کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے اور جب وہ پاخانہ کرنے بیٹھتا ہے تو ذرا سے زور
لگانے سے منی کا اخراج ہوجاتا ہے۔
منی کے کثرت سے اخراج کی بنا پر جسم کے تمام اعضا دن بدن کمزور ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ جسم کی
چستی ختم اور سستی غلبہ پا لیتی ہے۔ وہ چیتا جو دوڑتا بھاگتا بغیر تھکے کام کرتا تھا تھکن سے نڈھال
ڈپریشن اور ٹینشن کا شکار بن ایک کونے میں بیٹھا اپنے آب کو کوس رہا ہوتا ہے۔ اس کے جسم کے چار
اعضا جو جسم کو طاقت فراہم کرتے ہیں انہیں اعضائے رئیسہ کا نام دیا جاتا ہے ان کی تعداد چار ہے، دل
دماغ، جگر اور خصیتین۔ ان چاروں میں سے کسی ایک کو بھی نقصان پہنچ جائے تو تمام بدن کمزور سے
کمزور تر ہوتا چلا جاتا ہے۔ اس برے کام سے ان چاروں کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے۔
zakawat e hiss ka ilaj
اس مرض کے علاج کا میرا سب سے آمودہ نسخے پڑھنے کے لیئے یہاں کلک کریں
0 comments:
Post a Comment