Asthma cure دمہ کاعلاج
پرانے وقتوں میں کہتےتھے دمہ دم لے کر جاتا ہے۔ مگر اس دور میں الحمدللہ اس کا مکمل علاج ہے
دمے کا مرض پوری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی عام ہے۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ آج بھی اس مرض میں مبتلا ہو کر کثیر تعداد میں مریض اپنی جان سے گزر جاتے ہیں۔ یہ تعداد اسی قدر ہے جتنی آج سے نصف صدی قبل ہوا کرتی تھی۔ ترقی پذیر ممالک کے ساتھ ساتھ ترقی یافتہ ممالک جیسے امریکہ اور دیگر مغربی ممالک میں بھی اس مرض کے پھیلاؤ کی یہی رفتار ہے۔
وجوہات
اس بیماری کا حملہ کسی بھی موسم اور عمر میں ہو سکتا ہے۔ خاص طور پر گرمیوں میں گندم کی کٹائی، سردیوں میں کپاس کی چنائی اور کارخانوں میں روئی کی تیاری کے وقت متاثر ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ دمے کی وجوہ میں گردوغبار، دھواں، پولن، بھوسا، کپاس اور سُنبل کا ریشہ شامل ہیں۔
دائمی یا سوزشی کیفیت میں سانس کی نالیاں انتہائی حساس ہو جاتی ہیں، جو پھر مختلف و متعدد محرکات کے زیرِ اثر فوری طور پر تنگ بھی ہو جاتی ہیں، جس کا اظہار مسلسل کھانسی، خرخراہٹ، سینے کی تنگی اور سانس کے پھولنے سے ہوتا ہے اور یہ تمام تکالیف رات کے وقت شدید ہو جاتی ہیں۔
دمے کی اقسام اور دمہ کا علاج
دمے کی تین اقسام ہیں۔
الرجی کی وجہ سے ہونے والا دمہ
، ایسے افراد جو اس بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں۔ انکا مرض بعض دفعہ بچوں کی بلوغت کی عُمر میں ختم ہو جاتی ہے۔
بغیر الرجی کا دمہ
دمے کی یہ قسم بچپن کے بعد سے شروع ہوتی ہے۔ اس کا حملہ ہونے کے بعد اثرات لمبے عرصے تک باقی رہتے ہیں۔ اس کی وجہ میں غذائی بدپرہیزی یا کسی دوائی کا ردِ عمل یا کوئی اور وجہ ہوسکتی ہے۔
مستقل دمہ
دمے کی یہ قسم بچپن سے بڑھاپے تک رہتی ہے۔ اس قسم کے دمے میں مریض کی سانس کی نالیوں میں مسلسل سوجن اور تنگی رہتی ہے۔ یہ ورم اور تنگی بڑھ جائے تو مریض کے پھیپھڑوں میں انفیکشن بھی ہو جاتا ہے۔
دمے کا رُجحان رکھنے والے تمام افراد کے لیے یہ ناممکن ہے کہ وہ اپنے آپ کو ان تمام عوامل سے دور رکھ سکیں، جس کی وجہ سے سانس کی نالیوں کے عضلات سُکڑتے ہیں سوزش ہو جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ دمے کے مریضوں میں اکثر پھیپھڑوں پر دائمی اثرات رہتے ہیں۔ اکثر لوگوں کو ہر روز کوئی نہ کوئی تکلیف ضرور رہتی ہے اور مریض تکلیف سے زندگی گزارنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ نیند پوری نہ ہونے کی وجہ سے ان کے معمولات زندگی بھی بُری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ مرض کے سبب صرف تکالیف ہی مریض کا مقدر نہیں، بلکہ یہ جان گسل بھی ہے کیونکہ دمہ کے دورے میں موت کا بھی قوی امکان موجود رہتا ہے۔
علاج
دمے کے علاج میں ہوا کی نالیوں کو کُشادہ کرنے والی ادویہ شامل ہوتی ہیں۔ یہ ادویہ گولیوں کی شکل میں بھی لی جاتی ہیں مگر براہِ راست ان ادویہ کو ہوا کی نالیوں اور پھیپھڑوں تک پہنچانے کے لیے انیہلر اور نیبولائزر استعمال کئے جاتے ہیں۔ اس صورت میں یہ زیادہ موثر ثابت ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ مخرج بلغم یعنی بلغم نکالنے والی اور اینٹی الرجی ادویات بھی دی جاتی ہیں۔ ویکسین کے ذریعے بھی علاج کیا جاتا ہے، جو چھ ماہ میں مکمل ہوتا ہے۔ لیکن اس کے نتائج سو فیصد نہیں ہوتے۔ بعض صورتوں میں اسٹرائیڈز سے بھی فائدہ ہوتا ہے مگر اس کے مضر اثرات زیادہ ہیں۔
دمے کا علاج یوگا کے ذریعے بھی کیا جاتاہے۔ ان میں اورعلاج کے لیے انتہائی موثر ہیں۔ اس میں مریض کو سانس کی مخصوص مشقیں کروائی جاتی ہیں چینی دمے کا علاج اپنے مخصوص طریقہ علاج ایکوپنچر کے ذریعے بھی کرتے ہیں۔
دمہ کا علاج
دمے کے چند دیسی علاج کے ٹوٹکوں کی طرف جو برسہابرس سے آزمودہ ہیں۔
1نسخہ نمبر
کلونجی میں اللہ تعالٰی نے موت کے سوا ہر بیماری کی شفاء رکھی ہے۔ کلونجی پیس کر ایک سے آدھا چمچ صبح شام استعمال کرنا دمے کے مرض میں انتہائی مفید ہے۔
2نسخہ نمبر
شہد ایک مکمل غذا ہونے کے ساتھ ساتھ بے شمار ادویاتی خصوصیات کا حامل بھی ہے مثلاً پیاز کے رس کے ساتھ شہد ملا کر پینے سے افاقہ ہوتا ہے۔
3نسخہ نمبر
ادرک اور دار چینی کا استعمال بھی دمہ میں نافع ہے۔ آدھے انچ کا ٹکڑا دار چینی اور ایک انچ کا ٹکڑا ادرک پانی میں پکاکر جوشاندہ پینے سے دمے کے مرض میں افاقہ ہوتا ہے۔
4نسخہ نمبر
عناب بھی بے شمار ادویائی خصوصیات کا حامل ہے۔ بنفشہ اور عناب کا قہوہ بنا کر پینے سے بھی افاقہ ہوتا ہے۔
پرہیز
ہر مرض کی طرح دمہ میں بھی پرہیز انتہائی ضروری ہے۔ چند احتیاطی تدابیر اپنانے اور احتیاط کرنے سے اس مرض کے حملے سے بچا جاسکتا ہے۔ تمام جگہوں پر جانے سے گریز کریں۔
گھر سے باہر جاتے وقت ناک پر رومال یا ماسک باندھیں، کھٹی چیزوں سے پرہیز کریں۔
ٹھنڈے مشروبات کا استعمال مت کریں۔
تَلی ہوئی اوار زیادہ مرچ مصالحہ والی غذا سے بھی پرہیز کریں۔ گھر سے قالین اُٹھوا دیں، کیونکہ یہ جراثیم کو بڑھنے پھولنے کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔
عطر، باڈی اسپرے اور پاؤڈر وغیرہ کے استعمال سے گریز کریں۔ خود کو زیادہ سے زیادہ پُرسکون رکھیں اور بات بے بات غصے سے اجتناب کریں۔
دمہ اب ایسا مرض نہیں رہا کہ اس سے خوفزدہ ہوا جائے بلکہ یہ ایسی تکلیف ہے، جس پر غلبہ پایا جاسکتا ہے بس احتیاط کیجئے۔ دوا کے درست اور برووقت استعمال سے آپ ایک صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں۔
Dame Ki Alamat
1. Khansi
2. Sans ki tangi
3. Sine ki jakran
4. Sans lete waqt siti ki awaz ana
5. Bachon me khansi ke sath ulti ka hona
6. Rat or subha ke oqat me alamat me zyadti hoti hai.
7. Sine ki infection bar bar hoti hai
8. Nak ke nathnon ka pholna jab sans lya jata hai bilkhasos bachon me ye alamat aam hai
9. Jisim me kub nikal ane ka andaz
10. Dorane nind becheni hoti hai
11. Sakht khel kod or kaam ke bagair thakan
12. Bachon me pasliyon ke darmiyan jaga banna ye jaghen dhans sakti hain jab bacha andar sans leta hai.
Baz marizon me ek waqt me 1, 2 alamat jabke kuch me ek waqt me kai alamat bek waqt mojud ho sakti hain. Is lye koshish karni chahye k jonhi chand alamat ka zahor ho foran mustand mualij se rabta Karen.
jazak allah
ReplyDelete