ڈپریشن بے سکونی اور نیند کی کمی کا علاج

 ڈپریشن بے سکونی اور نیند کی کمی کا علاج


 ڈپریشن بے سکونی اور نیند کی کمی کا علاج اسطو خودوس


یہ ایک پھول دار پودا ہے، جس کی 39اقسام ہیں۔ یہ پودا یورپ، ایشیا اور افریقا میں ملتا ہے۔ اس کا تیل نکلتا ہے نیز خشک پھول سبز یا کالی چائے میں ملائے جاتے ہیں۔ بھارت میں لوگ اس کے پتوں کو سلاد وغیرہ میں شامل کرتے ہیں۔ ماہرین کی رو سے اسطو خودوس (Lavender) کے پتے سکون بخش ہیں۔ خاص طور پر اس کے تیل کی خوشبو بے چین اعصاب پر خوشگوار اثر ڈالتی ہے۔ امریکا میں ایک تجربے سے انکشاف ہوا کہ جس کمرے میں اسطوخودوس کے تیل کی خوشبو بسی ہو، وہاں بیٹھے مریض کم بے چینی دکھاتے ہیں۔ حتیٰ کہ امتحان دینے والے طلبہ و طالبات کو یہ خوشبو سونگھائی گئی، تو وہ ’’امتحانی اضطراب‘‘ میں مبتلا نہیں ہوئے۔ جرمنی میں تو اسطو خودوس کی سکون بخش خصوصیت کے باعث اس کے پھولوں کے عرق سے ایک گولی تیار کر لی گئی۔ ماہرین اسے بے سکونی (Anxiety)دور کرنے والی مشہور ادویہ مثلاً ایٹیوان (Ativan)اور ویلیم (Valiam)کے ہم پلہ قرار دیتے ہیں۔


 ڈپریشن بے سکونی اور نیند کی کمی کا علاج سبز چائے


اس چائے میں پایا جانے والا مادہ، تھینین (Theanine) اعصاب پُرسکون کرتا ہے۔ یہ مادہ بڑے انوکھے انداز میں دریافت ہوا۔ امریکی ماہرین یہ دیکھ کر حیرت زدہ ہوئے کہ جاپانی بھکشو چاق چوبند رہتے ہوئے کئی گھنٹے عبادت کرتے ہیں۔ تھکن اور بے سکونی ان کے قریب نہ پھٹکتی۔ جب ماہرین نے ان کی غذائی عادات کا مطالعہ کیا، تو افشا ہوا کہ بھکشو سبز چائے بہت پیتے ہیں۔ سو ماہرین اس پر تحقیق کرنے لگے۔ آخر 1949ء میں پتا چلا کہ سبز چائے میں موجود ایک مائنو تیزاب، تھینین انھیں ہمہ وقت چست وچالاک رکھتا ہے۔تھینین خون کا دبائو اور دل کی دھڑکن کم کرتا ہے اور جدید تحقیق کی رو سے بے سکونی کی کیفیت میں بھی مفید ہے، تاہم اس صورت میں انسان کو تین چار پیالیاں چڑھانی پڑتی ہیں۔ اسی لیے امریکا و یورپ میں تھینین گولیوں کی شکل میں بھی دستیاب ہے۔ قدرتی مادے سے بھرپور ایک گولی کھائیے اور شانت ہوجائیے۔
 


 ڈپریشن بے سکونی اور نیند کی کمی کا علاج گل بابونہ


یہ جنوبی ایشیا سے امریکا تک پائی جانے والی مشہور بوٹی ہے۔ اس کی کئی اقسام ہیں۔ بعض اقسام کے پھولوں سے تیل بنتا ہے۔ یہ جوڑوں کے درد میں مفید ہے جبکہ کچھ اقسام کے پھولوں سے چائے تیار ہوتی ہے۔ یہی چائے انسان کو سکون بخشتی اور اسی کے تنے اعصاب نارمل کرتی ہے۔ پاکستان میں گل بابو نہ( Chamomile) کی چائے کم پی جاتی ہے، لیکن امریکا و یورپ میں اس کااستعمال عام ہے۔ وہاں بابوبہ کے جوہر سے بنی ادویہ بھی ملتی ہیں۔ پچھلے سال امریکی سائنس دانوں بے چینی کا شکار پندرہ مرد و زن کو آٹھ ہفتے تک بابونہ سے بنی دوائیں کھلائیں۔ اس عرصے میں وہ تقریباً ساری بے سکونی سے نجات پاگئے۔




[caption id="attachment_2003" align="aligncenter" width="2000"]desiherbal.com-ڈپریشن بے سکونی اور نیند کی کمی کا علاج desiherbal.com-ڈپریشن بے سکونی اور نیند کی کمی کا علاج[/caption]

 ڈپریشن بے سکونی اور نیند کی کمی کا علاج بالچھڑ


بیشتر جڑی بوٹیوں سے بنی ادویہ انسان کو سلائے بغیر بے چینی و گھبراہٹ دور کرتی ہیں، تاہم بالچھڑ (Valerian)مسکن آور بوٹی ہے۔ اسی باعث جو نیند کی کمی کا نشانہ بنے، اسے بالچھڑ سے بنی دوا دی جاتی ہے۔ یہ بوٹی سنبل بھی کہلاتی ہے۔ حکما ء کے ہاں اس سے بنی یونانی ادویہ دستیاب ہیں۔


غذائوں کے علاوہ بعض اقدامات اور طرز ِ زندگی بدلنے سے بھی بے سکونی پر قابو پایا جاتا ہے۔ یوں ادویہ کھانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ان اقدامات کا تذکرہ درج ذیل ہے


    ڈپریشن بے سکونی اور نیند کی کمی کا علاج ورزش کیجیے


انسان کی طبیعت خراب ہو، تو وہ قدرتاً بے سکون ہو جاتا ہے۔ باقاعدگی سے ورزش کرنے پر انسان فِٹ اور چاق چوبند رہتا ہے۔ سو تب صحت پاکر وہ عموماً بے سکونی کا نشانہ نہیں بنتے۔ ورزش سے دراصل دماغ اور ہمارے دیگر اعضا کو زیادہ آکسیجن ملتی ہے۔ سو یہ ڈپریشن اور بے سکونی دور کرنے کا کارگر نسخہ ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انسان اگر روزانہ ورزش کرے، تو اس کی خود اعتمادی بڑھتی ہے اور صحت بھی بہترین رہتی ہے۔


 ڈپریشن بے سکونی اور نیند کی کمی کا علاج  سانس سے تندرستی پائیے


آکسیجن ہمارے جسمانی انجن کے لیے ایندھن کی حیثیت رکھتی ہے۔ اسی باعث سانس اندر باہر کرنے کا عمل بھی ہمیں بے سکونی و گھبراہٹ سے نجات دلاتا ہے۔ اس مقصد کے لیے ’’یوگا‘‘ میں سانس کی کئی ورزشیں ملتی ہیں، تاہم بے سکونی کے عالم میں سانس کی ورزش کرنا خاصا کٹھن مرحلہ ہے۔ اسی لیے ایک امریکی ڈاکٹر، اینڈریو ویل نے سانس کا ’’4-7-8‘‘ طریق کار دریافت کیا۔ یہ طریقہ ہر کوئی بآسانی اپنا سکتا ہے۔ اسے کچھ یوں انجام دیجیے:’’پہلے منہ کے ذریعے اندر کی ساری ہوا نکال دیجیے، پھر ناک کے ذریعے اتنی دیر تک سانس لیجیے کہ 4تک گن سکیں۔ پھر 7گننے تک سانس روکے رکھیے۔ آخر میں اتنی آہستہ سانس منہ کے راستے خارج کیجیے کہ 8 تک گن سکیں۔ سانس لینے کا یہ طریق کار دن میں دو مرتبہ تین چار منٹ تک انجام دیں، آپ بے سکونی میں افاقہ محسوس کریں گے۔


 ڈپریشن بے سکونی اور نیند کی کمی کا علاج  جلدی سے کچھ کھا لیجیے


جدید طبی تحقیق سے آشکار ہوا ہے کہ انسان جب بھوکا ہو، تب بھی بے سکونی اور بے چینی محسوس کرتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ تب خون میں شکر کی سطح گرجاتی ہے چناںچہ یہ کیفیت گھبراہٹ کو جنم دیتی ہے۔ ’’غذائی‘‘بے سکونی سے بچنے کا طریق یہ ہے کہ فوراً کوئی ہلکی پھلکی غذا کھا لیجیے۔ مثلاً مونگ پھلی، اخروٹ یا چاکلیٹ کا ٹکڑا کھائیے۔ چائے کی پیالی پیجئے حتیٰ کہ پانی کا گلاس پینابھی مؤثر ثابت ہوتا ہے۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ روزمرہ غذا بھی طویل المیعاد طور پر بے سکونی دور کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ سو ڈاکٹر مشورہ دیتے ہیں کہ سالم اناج کھائیے، سبزیاں زیادہ استعمال کیجیے اور گوشت ہاتھ روک کر لیں۔ خاص طور پر سبز پتوں والی سبزیاں (مثلاً پالک) کھائیے کہ ان میں بے سکونی دور کرنے والا معدن، فولیٹ ملتا ہے۔


 ڈپریشن بے سکونی اور نیند کی کمی کا علاج  ناشتا کیجیے


دیکھا گیا ہے کہ بے چینی و گھبراہٹ میں مبتلا بہت سے لوگ ناشتا نہیں کرتے،تاہم اس روش سے معاملہ سلجھنے کے بجائے مزید بگڑ جاتا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ناشتا ضرور کیجیے تاکہ بدن کو توانائی مل سکے۔ مزید برأں ناشتے میں انڈا لیجیے۔ یہ غذا نہ صرف پروٹین بلکہ معدن کولین (Choline) بھی رکھتی ہے۔ تجربات سے معلوم ہوا ہے کہ انسانی جسم میں یہ معدن کم ہو، تو بے سکونی بڑھ جاتی ہے۔


ڈپریشن بے سکونی اور نیند کی کمی کا علاج اومیگا۔3فیٹی ایسڈ لیجیے


یہ گنی چنی غذائوں مثلاً مچھلی میں ملنے والے صحت بخش تیزاب ہیں۔ یہ ہمارا دل مضبوط کرتے ہیں اور اب انکشاف ہوا ہے کہ ہمیں ڈپریشن سے بھی بچاتے ہیں۔ برطانیہ میں ایک تجربے کے دوران طلبہ و طالبات کو امتحان سے قبل روزانہ 2.5 ملی گرام اومیگا۔ 3تیزاب دیے گئے۔ جب تین ماہ بعد امتحان ہوا، تو ان طلبہ و طالبات نے یہ تیزاب نہ لینے والے طالبان علم کی نسبت کم بے چینی و گھبراہٹ دکھائی۔


 ڈپریشن بے سکونی اور نیند کی کمی کا علاج منفی خیالات میں غرق نہ ہوں


ماہرین نفسیات کہتے ہیں، کوئی انسان کسی گمبھیر مسئلے کا نشانہ بنے، تو وہ انتشار و گھبراہٹ میںمبتلا ہوکے منفی خیالات میں غرق ہوجاتا ہے۔ ایسی صورت میں اْسے عام مسئلہ بھی بڑی مصیبت لگتا ہے۔اسے محسوس ہوتا ہے کہ ایک بڑی تباہی اس کی منتظر ہے۔ نفسیات میں ایسے منفی خیالات ’’قیامت خیز سوچ‘‘ ( thinking Catastrophic)کہلاتے ہیں۔اس منفی سوچ سے چھٹکارے کا آسان طریق یہ ہے کہ گہرے سانس لیجیے، اٹھیے اور محلے کا ایک چکر لگائیے۔ ساتھ ساتھ سوچتے رہیے کہ مسئلہ کیونکر حل کیا جائے۔ ماہرین کا کہنا ہے، انسان جب بے سکون ہو، تو وہ مسئلے کا عمدہ حل نہیں نکال پاتا، لیکن جب ٹھنڈے دل و دماغ سے اس کا جائزہ لیا جائے، تو عموماً راستہ دکھائی دے جاتا ہے۔


توجہ علاج سیکھئے


مغرب میں کچھ عرصے سے ’’توجہ علاج‘‘ (meditation Mindfulenss) سے بہت مقبول ہوچکا ہے۔ اسے بدھی راہبوں نے ایجاد کیا، مگر اب مغربی ماہرین نفسیات اس کے ذریعے بے سکونی و انتشار کا علاج کرتے ہیں۔ اس طریق علاج میں ’’لمحہ حاضر‘‘ پر پوری توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔ نیز کوشش کی جاتی ہے کہ ماضی میں پیش آنے والے تلخ واقعات اور آمدہ خطرات بھلا دیے جائیں۔ یوں انسان حال کی اہمیت سے روشناس ہوتا اور معاملات کو کسی خوف و خطر کے بغیر دیکھتا ہے۔ یوں اسے اپنی بے سکونی سے چھٹکارا پانے میں مدد ملتی ہے۔


 ڈپریشن بے سکونی اور نیند کی کمی کا علاج  خود کو مبارک باد دیجیے


کیا آپ بے سکونی اور گھبراہٹ کا نشانہ بنے ہوئے ہیں؟ تب خود کو مبارک باد دیجیے کیونکہ آپ اپنے جذبات سے آگاہ ہیں… اور اپنی جذباتی کیفیت سے آگاہی پانا بے سکونی دور کرنے کا پہلا قدم ہے۔ اس ضمن میں ماہرین نفسیات کہتے ہیں کہ یاد رکھیے، اگرآپ اپنے منفی خیالات اور بے چینی

kalwanji,tibbe Nabvi aur science

kalwanji,tibbe Nabvi aur science


نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے


کلونجی استعمال کیا کرو کیونکہ اس میں موت کے سوا ہر بیماری کے لئے شفا ہے“


کلونجی ایک قسم کی گھاس کا بیج ہے۔ اس کا پودا سونف سے مشابہ، خودرو اور چالیس سینٹی میٹر بلند ہوتا ہے۔ پھول زردی مائل، بیجوں کارنگ سیاہ اور شکل پیاز کے بیجوں سے ملتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض لوگ انہیں پیاز کا ہی بیج سمجھتے ہیں۔ کلونجی کے بیجوں کی بو تیز اور شفائی تاثیر سات سال تک قائم رہتی ہے۔ صحیح کلونجی کی پہچان یہ ہے کہ اگر اسے سفید کاغذ میں‌ لپیٹ کر رکھیں تو اس پر چکنائی کے داغ دھبے لگ جاتے ہیں۔ کلونجی کے بیج خوشبو دار اور ذائقے کے لئے بھی استعمال کئے جاتے ہیں اور اچار اور چٹنی میں پڑے ہوئے چھوٹے چھوٹے تکونے سیاہ بیج کلونجی ہی کے ہوتے ہیں، جو اپنے اندربے شمار فوائد رکھتے ہیں یہ سریع الاثر، یعنی بہت جلد اثر کرتے ہیں۔


kalwanji,tibbe Nabvi aur science


اطبائے قدیم کلونجی اور اس کے بیجوں کے استعمال سے خوب واقف تھے۔ معلوم تاریخ میں رومی ان کا استعمال کرتے تھے قدیم یونانی اور عرب حکماء نے کلونجی کو روم ہی سے حاصل کیا اور پھر یہ پوری دنیا میں کاشت اور استعمال ہونے لگی۔ طبی کتب سے معلوم ہوتا ہے کہ قدیم یونانی اطباء کلونجی کے بیج کو معدے اور پیٹ کے امراض، مثلا ریاح,گیس کا ہونا, آنتوں کا درد, کثرت ایام, استسقا, نسیان (یاداشت کی کمی) رعشہ,دماغی کمزوری, فالج ,اور ,افزائش دودھ کے لئے استعمال کراتے رہے ہیں۔ رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے حوالے سے کتب سیرت میں آیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھی شہد کے شربت کے ساتھ کلونجی استعمال فرماتے تھے۔ حضرت سالم بن عبداللہ اپنے والد حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت کرتے ہیں‌کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا “ تم ان کالے دانوں کو اپنے اوپر لازم کرلو کہ ان میں‌موت کے سوا ہر مرض کا علاج ہے“


kalwanji,tibbe Nabvi aur science


کلونجی کی یہ ایک اہم خاصیت ہے کہ یہ گرم اور سرد دونوں طرح کے امراض میں مفید ہے، جب کہ اس کی اپنی تاثیر گرم ہے اور سردی سے ہونے والے تمام امراض میں مفید ہے، کلونجی نظام ہضم کی اصلاح کے لئے اکسیر کا درجہ رکھتی ہے۔ ریاح، گیس اور بد ہضمی میں اس سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ وہ لوگ جن کو کھانے کے بعد پیٹ میں بھاری پن، گیس یا ریاح بھر جانے اور اپھارے کی شکایت محسوس ہوتی ہو، کلونجی کا سفوف تین گرام کھانے کے بعد استعمال کریں تو نہ صرف یہ شکایت جاتی رہے گی بلکہ معدے کی اصلاح بھی ہوگی۔




[caption id="attachment_1998" align="aligncenter" width="168"]desiherbal.com-kalwanji,tibbe Nabvi aur science desiherbal.com-kalwanji,tibbe Nabvi aur science[/caption]

kalwanji,tibbe Nabvi aur science


کلونجی کو سرکے کے ساتھ ملا کر کھانے سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں سردیوں کے موسم میں جب تھوڑی سی سردی لگنے سے زکام ہونے لگتا ہے تو ایسی صورت میں کلونجی کو بھون کر باریک پیس لیں اور کپڑے کی پوٹلی بنا کر باربار سونگنے سے زکام دور ہوجاتا ہے۔ اگر چھنکیں آرہی ہوں تو کلونجی بھون کر باریک پیس کر روغیِ زیتون میں ملا کر اس کے تین چار قطرے ناک میں ٹپکانے سے چھینکیں جاتی رہیں گی۔ کلونجی مدربول (پیشاب آور) بھی ہے۔ اس کا جوشاندہ شہد میں ملا کر پینے سے گردے اور مثانے کی پتھری بھی خارج ہو جاتی ہے۔


kalwanji,tibbe Nabvi aur science


اگر دانتوں میں‌ٹھنڈا پانی لگنے کی شکایت ہو تو کلونجی کو سرکے میں جوش دے کر کلیاں کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔ چہرے کی رنگت میں نکھار اور جلد صاف کرنے کے لئے کلونجی کو باریک پیس کر گھی میں ملا کر چہرے پر لیپ کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔ اگر روغن زیتون میں ملا کر استعمال کیا جائے تو اور زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔ آج کل نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں میں کیل، دانوں اور مہاسوں کی شکایت عام ہے۔ وہ مختلف بازاری کریمیں استعمال کر کے چہرے کی جلد کو مزید خراب کر لیتے ہیں۔ ایسے نوجوان بچے بچیاں کلونجی باریک پیس کر، سرکے میں ملا کر سونے سے پہلے چہرے پر لیپ کریں اور صبح چہرہ دھولیا کریں۔ چند دنوں میں بڑے اچھے اثرات سامنے آئیں گے اس طرح لیپ کرنے سے نہ صرف چہرے کی رنگت صاف و شفاف ہو گی اور مہاسے ختم ہوں گے بلکہ جلد مین نکھار بھی آئے گا۔ جلدی امراض میں کلونجی کا استعمال عام ہے جلد پر زخم ہونے کی صورت میں کلونجی کو توے پر بھون کر روغن مہندی میں ملا کر لگانے سے نہ صرف زخم مندمل ہو جائیں گے بلکہ نشان دھبے بھی جاتے رہیں گے۔


kalwanji,tibbe Nabvi aur science


جن خواتین کو دودھ کم آنے کی شکایت ہو اور ان کا بچہ بھوکا رہ جاتا ہو، وہ کلونجی کے چھے سات دانے صبح نہار منہ اور رات سونے سے قبل دودھ کے ساتھ استعمال کر لیا کریں۔ اس سے ان کے دودھ کی مقدار میں اضافہ ہوجائے گا۔ البتہ حاملہ خواتین کو کلونجی کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔جن خواتین کو ایام کم یا درد کے ساتھ آتے ہوں یا پیشاب کم یا تکلیف سے آتا ہو، وہ کلونجی کا سفوف تین گرام روزانہ استعمال کر لیا کریں اس شکایت جاتی رہے گی۔


آج کی مشینی زندگی اور جدید لوازمات نے انسان کو اعصابی طور پر مفلوج کر کے رکھ دیا ہے اور ہر دوسرا انسان اعصابی دباؤ اور تناؤ میں مبتلا ہے۔ ایسے لوگ کلونجی کے چند دانے روزانہ شہد کے ساتھ استعمال کر لیا کریں، چند دنوں میں خود کو بہتر محسوس کریں گے پیٹ اور معدے کے امراض ، پھیپڑوں کی تکالیف اور خصوصادمے کے مرض میں کلونجی بہت مفید ہے۔ کلونجی کا سفوف نصف سے ایک گرام تک صبح نہار منہ اور رات کو سونے سے قبل ہمراہ شہد استعمال کروایا جاتا ہے۔ یہ پرانی پیچش اور جنس امراض میں بھی مفید ہوتا ہے جن لوگوں کو ہچکیاں آتی ہوں وہ کلونجی کو سفوف تین گرام، کھانے کے ایک چمچ مکھن میں‌ملا کر استعمال کریں تو فائدہ ہوتا ہے۔


kalwanji,tibbe Nabvi aur science


ماہرین طب و سائنس کلونجی پر تحقیقی کام کر رہے ہیں اور انہوں نے اسے مختلف امراض میں‌مفید پایا ہے، اس پر مزید تحقیق جاری ہے۔ گزشتہ سال برطانیہ سے کلونجی پر تحقیق کے لئے پاکستان آنے والی ایک خاتون نے بتایا تھا کہ ایک ملٹی نیشنل دوا ساز ادارہ کلونجی سے ایک کریم تیار کرنا چاہتا ہے، کیونکہ کلونجی پر تحقیق کے بعد معلوم کیا گیا ہےکہ اس میں ضروری روغن پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں البیومن، نے نین، رال دارو مادے، گلوکوس، سابپونین اور نامیاتی تیزاب بھی پائے جاتے ہیں جو کئی امراض میں موثر ہیں پاکستان کے ایک ممتاز سائنسدان نے جامعہ کراچی کے شعبئہ کیمیا میں کلونجی پر جو تحقیق کی ہے اس کے مطابق کلونجی کے الکایڈز کسی اور شے سے حاصل نہیں ہوتے۔ حکماء کےمطابق کلونجی پر مشتمل طب یونانی کی معروف مرکب ادویہ میں حب حلتیت، جوارش شونیز اور معجون کلکلانج شامل ہیں۔


کلونجی کے استعمال سے لبلبے کی خصوصی رطوبت، انسولین میں‌اضافہ ہونے سے مرض ذیا بیطس کو فائدہ ہوتا ہے۔ ذیابیطس کے مریض کلونجی کے سات دانے روزانہ صبح نگل لیا کریں۔ طب نبوی کے معروف محقق و معالج ڈاکٹر خالد غزنوی ذیابطس کے مریضوں کو کلونجی کے بیج تین حصے اور کاسنی کے بیج ایک حصہ استعمال کروا کر مفید نتائج حاصل کر چکے ہیں۔


کلونجی سے نکلنے والا تیل دو قسم کا ہوتاہے ایک سیاہ رنگ میں خوشبودار جو ہوا میں اٹھنے سے اڑنے لگتا ہے اور دوسری قسم انٹروی کے تیل جیسا جس کے دوائی اثرات بہت زیادہ ہوتے ہیں، یہ تیل بیرونی طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور بہت سے جلدی امراض میں مفید ہے۔ یہ تیل بال خورہ کی شکایت میں بہت فائدہ دیتا ہے ۔ بالخورہ میں بال اڑ جاتے ہیں اور دائرے کی صورت میں نشان بن جاتا ہے پھر دائرہ دن بدن بڑھتا ہے اور عجیب سی ناخوشگواری کا احساس ہوتا ہے۔یہ تیل سر کے گنج کو دور کرنے اور بال اگانے میں بھی مفید ہے ۔ مزید یہ کہ اس تیل کے استعمال سے بال جلد سفید نہیں ہوتے اور اس تیل کو مختلف طریقوں سے داد، اگزیما میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔اگر جسم کو کوئی حصہ بے حس ہوجائے تو یہ تیل مفید ہے۔ کان کے ورم اور نسیان میں بھی یہ تیل مفید ہے۔ ماہرین طب و سائنس کلونجی پر تحقیقی کام کر رہے ہیں جنھوں نے اسے مختلف امراض میں مفید پاتا اور مزید تحقیق کا عمل جاری ہے۔


kalwanji,tibbe Nabvi aur science


حکماء نے کلونجی کو ہمیشہ موضوعِ تحقیق و علاج بنایا ہے اور اس کو مختلف طریقوں سے مختلف امراض کے علاج میں استعمال کرایا ہے۔ کلونجی کے استعمال سے لبلبہ (پانقراس) کے افرازات( لبلبہ سے خصوصی رطوبت) بڑھ جاتی ہے۔جس سے مرض ذیابیطس میں فائدہ ہوتا ہے۔ ذیابیطس کے مریض کلونجی کے سات دانے روزانہ صبح نگل لیا کریں ۔ کلونجی کو مختلف طریقوں سے زہر کے علاج کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ پاگل کتے کے کاٹنے یا بھِڑ کے کاٹنے کے بعد کلونجی کا استعمال مفیدہے۔ کلونجی میں ورموں کو تحلیل کرنے اور گلٹیوں کو گھلانے کی بھی صفت ہے۔ برص بڑا ہٹیلا مرض ہے۔ اس کے سفید داغ جسم کو بدصورت بنا دیتے ہیں۔ اگر برص کے مریض کلونجی اور ہالوں برابر برابر وزن لے کر توے پر بھون کر تھوڑا سرکہ ملا کر مرہم بناکر مسلسل تین چار ماہ برص کے نشانوں پر لگاتے رہیں اور کلونجی اور ہالون کا باریک سفوف شہد کے ساتھ روزانہ نہار منہ استعمال کیا کریں توجلد فائدہ ہوگا۔


کلونجی کی دھونی سے گھر میں پائے جانے والے کیڑے مکوڑے ہلاک ہوجاتے ہیں۔اسی خصوصیت کے سبب کلونجی کو گھروں میں قیمتی کپڑوں میں رکھا جاتا ہے تاہم کلونجی کے استعمال میں یہ امر پیش نظر رہے کہ یہ طویل عرصہ اور زیادہ مقدار میں استعمال نہ کی جائے کیونکہ اس میں کچھ مادے ایسے بھی ہوتے ہیں جو صحت کے لیے مضر ہوسکتے ہیں۔ البتہ وقفہ دے کر پھر سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ویسے بھی اعتدال مناسب راہ عمل ہے۔


kalwanji,tibbe Nabvi aur science


حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آج سے چودہ سو سال قبل جو ارشادات فرمائے طب و سائنس آج اس کی تصدیق کررہے ہیں۔ قربان جائیے قدرت کاملہ پر جس نے حضرت انسان کے لیے بہترین نعمتیں پیدا فرمائیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چودہ سو سال قبل حکمت کے خوب صوت پیرائے میں ہمیں جن معلومات سے آگاہ کیا تھا ، آج کی طب و سائنس نتائج کے حصول کے بعداُن پر تصدیق کی مہر ثبت کررہی ہے ۔


مضمون نگار: حکیم راحت نسیم سوہدروی

ladies main doodh ki kami ka ilaj

ladies main doodh ki kami ka ilaj


 عورتوں میں دودھ کی کمی کا مسئلہ


 بعض عورتوں میں بچوں کی پیدائش کے بعد دودھ کم آتا ہے یا بالکل نہیں آتا۔ اس مسئلے کے حل کے لئے نسخہ پیش خدمت ہے۔


ladies main doodh ki kami ka ilaj ka desi nuskha


ھوالشافی




تودری سرخ، تودری سفید، خشخاش سفید، بادام شیریں، مغزچلغوزہ، مغز چرونجی، مغز پنبہ دانہ، مغز فندق، مغز حبۃ الحضر 5 تولہ ہر ایک۔


ladies main doodh ki kami ka ilaj ka desi nuskha ki tayari


تیاری: تمام اجزا کو باریک پیس لیں اور گائے کے گھی میں چرب کرلیں۔ تمام دواؤں کے وزن کا تین گنا چینی کا قوام تیار کریں اور اجزاء کو اس میں مکس کرلیں۔


مقدار خوراک ایک تولہ دن میں تین مرتبہ دودھ کے ساتھ۔
فوائد: صحت بہترکرتی ہے,رنگت نکھارتی ہے,جسمانی کمزوری کو دور کرتے ہوئے, دودھ کی افزائش کرتی ہے, بے ضرر اور لاجواب چیز ہے۔



ذیابیطس یعنی شوگر کا ایک خوراک سے علاج

ذیابیطس یعنی شوگر کا ایک خوراک سے علاج


یہ نسخہ اردو ڈائجسٹ سے حکیم عبدالوحید سلیمانی صاحب کا ہے


بابا محمد حسین اپنے دیگر عزیز و اقارب کے علاج کے لیے اکثر میرے پاس آتا تھا۔ ہنستا مسکراتا چہرہ، درمیانہ قد، سفید ترشی ہوئی داڑھی، تقریباً اسی سال عمر۔ باتیں کرنے کا شوقین تھا۔ باتیں کرنے پہ آتا تو کرتا ہی چلا جاتا۔ آج سے تقریباً پانچ برس پہلے وہ میرے پاس آیا۔ مریضوں کا ہجوم معمول سے زیادہ تھا، اسی لیے میں اس پر توجہ نہ دے سکا۔ مریض اپنی اپنی باری پر آتے گئے اور میں انہیں نسخے لکھ لکھ کر دیتا رہا۔ اس کی باری آنے میں ابھی تین مریض اور حائل تھے کہ اچانک وہ بول پڑا "حکیم صاحب! آپ کے پاس ذیابیطس کا کوئی علاج بھی ہے یا نہیں؟"


میں ابھی جواب نہ دے پایا تھا کہ کتب خریدنے کے لیے آئے ہوئے ایک گاہک نے جواب دیا "ذیابیطس بھی کوئی مرض ہے۔ ایک خوراک میں ٹھیک ہو جاتی ہے۔"

[caption id="attachment_1991" align="aligncenter" width="300"]desiherbal.com-ذیابیطس یعنی شوگر کا ایک خوراک سے علاج desiherbal.com-ذیابیطس یعنی شوگر کا ایک خوراک سے علاج[/caption]


میں نے ادھر دیکھا، تو ایک موٹا تازہ کالا بجنگ آدمی کھڑا دکھائی دیا۔ جس نے دھوتی باندھ رکھی تھی۔ عمر پینتالیس پچاس کے لگ بھگ۔ میں نے ابھی کوئی جواب نہیں دیا تھا کہ بابے نے کہا : "جھوٹ نہ بولو، ذیابیطس بھی کوئی ایسا مرض ہے کہ ایک خوراک میں ٹھیک ہو جائے۔ میں چالیس سال سے اس مرض کا شکار ہوں۔ سینکڑوں ڈاکٹروں، حکیموں اور ہومیو پیتھ کو دکھا چکا ہوں۔ بڑے بڑے اسپتالوں میں معاینہ کروایا ہے مگر کہیں شفا نہیں ملی۔ میں تمہاری بات کیسے مان لوں؟"


میں اب دوسری طرف متوجہ ہوا کہ دیکھوں کیا جواب ملتا ہے؟ دھوتی پوش نے کہا : "میں کوئی حکیم نہیں۔ ایک نسخہ کسی اللہ والے سے مل گیا تھا، میں فی سبیل اللہ دے رہا ہوں۔ کوئی پیسہ دھیلا نہیں لیتا۔ آپ کو ضرورت ہو تو آپ بھی لے جائیں۔ فقیر کا لنگر ہے۔"


میں نے اس شخص سے پوچھا کہ تمہاری رہائش کہاں ہے اور تم کیا کرتے ہو، اس نے جواب دیا : "میرا نام شیخ ۔۔۔ ۔۔ ہے۔ میں ایک کارخانے کے باہر نان چنے کی ریڑھی لگاتا ہوں۔"


میں نے بابے سے کہا، "بابا جی! اس کا پتا لکھ لو اور کسی دن اس کے پاس جا کر دوا لے آؤ۔"


بابے محمد حسین نے اس کا پتا لکھ لیا اور چلا گیا۔ ایک ہفتہ بعد بابا پھر آیا۔ میں تنہا بیٹھا ہوا تھا۔ میں نے پوچھا، "بابا! شیخ صاحب کے پاس گئے تھے؟"


بابا کہنے لگا، "میں کیا کرنے جاتا؟ وہ شکل سے ہی جھوٹا لگتا تھا۔ میں ایسے سینکڑوں لوگوں کے پاس جا چکا ہوں۔"


میں نے کہا، "بابا ایک بات ہے۔ جس اعتماد سے وہ بات کر رہا تھا، اتنا اعتماد میں نے کسی اور شخص میں نہیں دیکھا۔ مانا کہ آپ سینکڑوں اطبا کے پاس گئے اور کہیں شفا نہیں ملی۔ ایک دفعہ اس کے پاس بھی چلے جاؤ۔ زیادہ سے زیادہ یہی ہو گا کہ شفا نہیں ملے گی۔ چلو جھوٹوں کی فہرست میں ایک اور کا اضافہ ہو جائے گا۔ جہاں سو وہاں سوا سو۔ اور دوسری بات یہ کہ وہ دوا مفت دیتا ہے۔ کوئی پیسہ نہیں لیتا۔ آپ جائیں تو سہی۔"


میرے اصرار پر بابا رضا مند ہو گیا اور شیخ کے پاس چلا گیا۔ پھر کافی عرصے تک بابے کی کوئی خبر نہ ملی۔ ایک دن ایک نوجوان کا ٹیلی فون آیا۔ اس نے بتایا، "میں بابے محمد حسین کا پوتا بول رہا ہوں۔ بابا جی کی طبیعت بہت خراب ہے اور وہ جنرل ہسپتال میں داخل ہیں۔"


میں نے جلدی سے پوچھا، "انہیں کیا ہوا؟"


کہنے لگا، "کسی شخص کے پاس سے دوا لائے تھے۔ وہ دوا کھائی تو دست لگ گئے۔ تیس چالیس دست آئے تو ہم پریشان ہو گئے اور انہیں جنرل ہسپتال داخل کروا دیا۔ کمزوری بہت بڑھ گئی۔ ایک ہفتہ ہو گیا گلوکوز لگ رہا ہے۔"


میں نے کہا، "بابا جی! تو ذیابیطس کے مریض ہیں۔ انہیں گلوکوز کیسے لگ سکتا ہے؟"


نوجوان نے جواب دیا، "ڈاکٹر کہتے ہیں جسم میں شکر بے حد کم ہوئی ہے۔ گلوکوز نہ لگا تو بابا جوی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔"


میرے باقی سوالوں کا جواب نوجوان کو معلوم نہیں تھا۔ میں نے کہا، "جب بابا جی گھر آ جائیں تو مجھے ٹیلی فون کر دینا۔ میں ان سے بات کرنا چاہتا ہوں۔"


پانچ چھ روز گزر گئے۔ رات کو میں گھر میں بیٹھا ہوا تھا کہ ٹیلی فون کی گھنٹی بجی۔ چونگا اٹھایا تو بابا محمد حسین بول رہا تھا۔ میں نے پوچھا، "بابا! کیا ہوا تمہارے ساتھ؟"


کہنے لگا، "میں آپ کے پاس سے اٹھا تو سیدھا شیخ کے پاس گیا۔ اس نے مجھے دوائی کی ایک بڑی ساری پڑیا باندھ دی اور کہا، اس میں سے ایک ماشہ دوا میٹھے حلوے کے ساتھ کھانی ہے۔ میں گھر جا کر سوچا، میٹھا حلوہ تو محض تکلف ہے۔ ذیابیطس کے مریض کو تو حلوہ ویسے بھی نقصان دیتا ہے۔ لہذا میں نے دوا پانی کے ساتھ کھا لی۔ دوسری غلطی میں نے یہ کی کہ دوائی کی مقدار نہیں دیکھی۔ پتا نہیں وہ تولہ تھی یا چھ ماشہ، میں نے ساری دوا ایک ہی دفعہ پھانک لی۔ اس کے بعد جو میری حالت ہوئی اس کا نہ پوچھئے۔ دس بارہ دن اسپتال میں موت و زیست کی کش مکش میں کاٹے۔ مسلسل گلوکوز لگتا رہا۔ شکر کی سطح پچاس تک جا پہنچی۔"


میں نے کہا، "بابا! اللہ تعالٰی آپ کو زندہ سلامت رکھے۔ کسی دن میرے پاس آئیں تو رپورٹیں ساتھ لیتے آئیے۔" بابے نے اچھا کہہ کر ٹیلی فون بند کر دیا۔


دس بارہ دن گزرے تو بابا میرے پاس آیا۔ چہرے سے کافی کمزور لگ رہا تھا۔ میں نے رپورٹوں میں مختلف تاریخوں کو شکر کی سطح دیکھی۔ فاسٹنگ اسی تا نوے تھی اور رینڈم ۱۳۰ سے ۱۵۰ تک۔ میں نے کہا، "بابا رپورٹیں تو ساری کی ساری ٹھیک ہیں۔"


کہنے لگا، "اس میں کل کی رپورٹیں بھی شامل ہیں جو اسپتال سے فارغ ہونے کے بیس دن بعد کی ہیں۔"


میں نے پوچھا، "بابا میٹھا کھاتے ہو یا پرہیز جاری ہے؟"


بابے نے کہا، "حکیم صاحب!میں نے پچھلے چالیس برسوں کی کسریں نکال دیں۔ خوب جی بھر کر میٹھا کھایا۔ آپ جلیبی منگوائیں یا برفی، چائے میں چاہے چار چمچ چینی ڈال کر مجھے پلا دیں، پھر میری شکر کی سطح کا معاینہ کریں، انشاء اللہ ٹھیک ہی رپورٹ آئے گی۔"


میں نے بابے سے کہا، "خوش فہمی میں مارے نہ ضانا۔ پرہیز بہت ضروری ہے۔"


بابا کہنے لگا، "چالیس برس میں نے تھوڑا پرہیز کیا ہے۔ اب تو میں بالکل پرہیز نہ کروں گا۔"


بابا جانے لگا تو میں نے ایک ہی بات کہی، "اپنی شکر کی سطح دیکھتے رہنا۔ اس میں غفلت نہ برتنا۔"


اس نے ہاں میں جواب دیا اور چلا گیا۔ پھر وہ وقتاً فوقتاً آتا رہا اور میں اس سے مرض کے متعلق پوچھتا رہا۔ ایک دفعہ لاہور کے معروف ماہر ذیابیطس، پروفیسر ڈاکٹر محمود عالم میرے پاس آئے۔ انہوں نے ذیابیطس اور اس کا علاج کے موضوع پر ایک کتاب بھی لکھی ہے۔ باتوں ہی باتوں میں میں نے ان سے پوچھا کہ ایلوپیتھی علاج سے ذیابیطس کے کسی مریض کو بالکل صحت یاب ہوتے دیکھا گیا ہے؟ وہ فرمانے لگے، "میں نے کسی بھی علاج سے ذیابیطس کے کسی مریض کو کبھی صحت یاب ہوتے نہیں دیکھا۔"


میں نے کہا، "طب مشرق میں کم از کم ایسی ایک مثال تو موجود ہے۔"


کہنے لگے، "میں تسلیم نہیں کرتا۔"


تب میں نے بابا محمد حسین کی صحت یابی کی صورتحال ان کے سامنے بیان کی اور کہا، "ایک سال سے میں انہیں بالکل ٹھیک دیکھ رہا ہوں۔" مگر انہوں نے یہ بات ماننے سے انکار کر دیا۔


ابھی ڈاکٹر صاحب میرے پاس تشریف فرما تھے کہ اتفاق سے بابا محمد حسین آ گیا۔ میں نے کہا، "ڈاکٹر صاحب! بابا جی آ گئے ہیں، آپ ان سے خود بات کر کے ہر طرح تسلی کر لیں۔"


ڈاکٹر صاحب نے پھر ایک ایک بات ان سے پوچھی۔ بعد میں مجھے کہنے لگے، "میری زندگی میں یہ پہلا کیس ہے جو ٹھیک ہوا ہے۔ لیکن کیا پتہ رپورٹیں غلط ہوں۔ میں انہیں لاہور کی تین چوٹی کی لیبارٹریوں کے پتہ دیتا ہوں۔ یہ وہاں سے کل ٹسٹ کروا لیں۔ میں پرسوں پھر آؤں گا۔ انہیں بھی کہیں کہ وہ رپورٹیں لے کر آ جائیں۔"


دو دن بعد دونوں حضرات پھر اکٹھے ہوئے اور رپورٹیں دیکھی گئیں۔ فاسٹنگ ۹۵ اور رینڈم ۱۴۰ تا ۱۵۰ تھی۔ ڈاکٹر محمود عالم بہت حیران ہوئے کہ ایک انسان کو ذیابیطس چمٹا اور پھر اتر بھی گیا۔


ڈاکٹر صاحب کے جانے کے بعد میں نے بابا محمد حسین سے پوچھا، "ٹھیک ہو جانے کے بعد بھی کبھی شیخ صاحب کے پاس گئے ہو؟"


کہنے لگا، "ہاں دو تین دفعہ گیا ہوں۔"


میں نے کہا، "کیا یہ ممکن ہے کہ تم روزانہ اس کے پاس جا سکو؟"


بابا کہنے لگا، "کیوں نہیں، میں تو سارا دن فارغ ہی ہوتا ہوں۔ لیکن آپ چاہتے کیا ہیں؟"


میں نے کہا، "اس سے دوستی گانٹھو اور نسخہ حاصل کرو۔"


بابے نے کہا، "میں کل ہی اس کے پاس جاتا ہوں۔ کبھی تو نسخہ دے ہی دے گا۔"


اس کے بعد بابا شیخ کے پاس جانے لگا۔ دو تین گھنٹے اس کے پاس بیٹھتا اور واپس آ جاتا۔ مہینہ اسی طرح گزر گیا۔ ایک دفعہ شیخ صاحب نے اس سے پوچھ، "تم میرے پاس کیوں آتے ہو؟" بابے نے اپنا مقصد بیان کیا۔


لیکن شیخ صاحب نے یہ کہہ کر نسخہ دینے سے انکار کر دیا کہ "جتنی ضرورت ہو مجھے لے مگر میں نسخہ نہیں بتا سکتا۔"


 مگر بابا مایوس نہیں ہوا۔ وہ مسلسل اس کے پاس جاتا رہا۔ گاہے بگاہے اس سے نسخے کا تقاضا بھی کر دیتا۔


کئی مہینے گزرنے کے بعد شیخ نے بابے سے کہا، "دو شرطوں پر آپ کو نسخہ بتانے کے لیے تیار ہوں۔"


اس نے پوچھا، "وہ کون سی شرطیں ہیں؟"


شیخ نے کہا، "پہلی شرط تو یہ ہے کہ کسی سے دوا کی قیمت نہیں لینی۔"


بابے نے ےکہا، "مجھے منظور ہے۔"


"دوسری شرط یہ ہے کہ نسخہ سلیمانی والوں کو نہیں بتانا۔"


 بابے نے تھوڑی سی ہچکچاہٹ کے بعد یہ شرط بھی منظور کر لی اور اس سے نسخہ حاصل کر لیا۔


اس رات عشاء سے فارغ ہو کر میں گھر بیٹھا ہوا تھا کہ ٹیلی فون کی گھنٹی بجی۔ میں نے فون اٹھایا تو دوسری طرف سے آواز آئی، "میں محمد حسین بول رہا ہوں۔ کاغذ پنسل آپ کے پاس موجود ہے؟"


میں نے کہا، "ہاں! سب کچھ موجود ہے۔ آپ کیا چاہتے ہیں؟"


کہنے لگا، "حکیم صاحب! نسخہ لکھیں ۔۔۔ ۔۔ ذیابیطس دور کرنے کا نسخہ جس سے کہ میں تندرست ہوا ہوں۔"


میں نے کاغذ قلم پکڑ کر نسخہ لکھ لیا۔ کہنے لگا، "اگر زندگی رہی تو کل آؤں گا۔ جو نسخہ انہوں نے مجھے لکھوایا اس میں تین چیزیں شامل ہیں : اندرائن جسے عربی میں حنظل اور پنجابی میں کوڑتمہ کہتے ہیں۔ تخم سرس جسے پنجابی میں شرینہہ کے بیج کہتے ہیں اور گوند کیکر یا گوند پھلاہی۔ ان تینوں کو ہم وزن باریک پیس کر ایک یا دو ماشے حلوے کے ساتھ کھائیں۔ تینوں چیزیں بلا شبہ ذیابیطس کے لیے مفید ہیں۔"


میں نے کہا، "بابا! تم نے مجھے نسخہ نہ بتانے کا وعدہ کیا تھا۔ پھر بتا کیوں دیا؟"


کہنے لگا، "میں نے اس کا کفارہ ادا کر دیا ہے۔ آپ کسی قسم کی فکر نہ کریں۔"


ایک دفعہ میں مطب میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک دبلا پتلا چھوٹے قد کا بوڑھا آدمی داخل ہوا۔ اس نے مجھ سے پوچھا، "مجھے پہچانا۔"


میں نے غور سے اس کی طرف دیکھا۔ کچھ اس کی آواز سے پہچانا اور کہا، "نظام دین ہو؟"


اس نے کہا، "ہاں۔"


میں نے پوچھا بہت کمزور ہو گئے ہو؟"


کہنے لگا، "یار کیا بتاؤں، ذیابیطس نے یہ حال کر دیا ہے۔"


نظام دین ۱۹۶۱ ء میں میٹرک میں میرا ہم جماعت تھا۔ چالیس سال بعد ملاقات ہوئی۔ پہچاننے میں دقت ضرور ہوئی لیکن میں نے پہچان لیا۔ اگلے سال نظام دین پھر آیا۔ حالت پہلے سے کہیں بہتر اور چہرے پر نکھار۔ میں نے پوچھا، "نظام دین، ذیابیطس کا کیا حال ہے؟"


کہنے لگا، "اللہ کے فضل سے اس سے نجات مل گئی۔"


"مگر کیسے؟" میں نے سوال کیا۔


"یار جب میں یہاں سے گیا، تو وہاڑی سے تھوڑا سا آگے میرا حادثہ ہو گیا۔ چوٹیں آئیں لیکن بہت زیادہ نہیں۔ میں اپنے گاؤں جا رہا تھا۔ راستے میں رب راکھا موڑ پر ایک حکیم کا بورڈ نظر آیا۔ میں نے اس سے کہا کہ میری ابتدائی طبی امداد کر دو۔ کہنے لگا، تم ذیابیطس کے مریض ہو۔ جت تک یہ مرض ٹھیک نہیں ہوتا، زخم ٹھیک نہیں ہوں گے۔ میں نے کہا، "ذیابیطس کا علاج بتاؤ۔"


حکیم صاحب کہنے لگے، "یہاں سے تازہ تمے (اندرائن) توڑو۔ ان کی چھوٹی چھوٹی قاشیں کرو۔ ایک سیر تمے ہوں تو ان میں دو سیر چینی ڈالو اور ایک ہفتہ مرتبان میں ڈال کر رکھو۔ وہ گھل جائیں گے۔ اس کے بعد صبح شام ایک ایک چمچ کھاؤ۔ کڑواہٹ تو بہت زیادہ ہو گی لیکن مربہ ختم ہونے سے پہلے تم تندرست ہو جاؤ گے۔"


"میں نے ایسا ہی کیا۔ شروع شروع میں واقعی بے حد کڑواہٹ محسوس ہوئی لیکن میں ڈھیٹ بن کر کھاتا رہا۔ ابھی آدھا مربہ بھی ختم نہیں ہوا تھا کہ ذیابیطس دم دبا کر بھاگ گئی۔ اب میں بالکل تندرست ہو کر تمہارے سامنے بیٹھا ہوں۔"


بابے محمد حسین والا نسخہ میں نے لاہور کے ایک معروف طبیب کو بتایا۔ اس نے اس نسخے میں کلونجی کا اضافہ کر کے اپنی کتاب میں چھاپ دیا جس سے بے شمار لوگوں نے فائدہ اٹھایا۔ یہی نسخہ میں نے اپنے ماموں زاد بھائی حکیم عبد القیوم کو بتایا۔ چند دن پہلے اس سے ملاقات ہوئی تو کہنے لگے، "آپ کے کہنے کے مطابق میں یہ نسخہ دو ماشے کی مقدار میں فی سبیل اللہ دیتا ہوں۔ جتنے مریضوں کو دیا کبھی خطا نہیں گیا۔"


ایک دن ایک دوا ساز کمپنی کا مالک ان کے پاس گیا اور نسخے کا طالب ہوا۔ اس نے ایک لاکھ روپے کی پیشکس کی کہ نسخہ بتا دو اور پیسے لے لو۔ مگر انہوں نے کہا، "میں نے وعدہ کیا ہے کہ نسخہ نہیں بتاؤں گا۔"


حضرات گرامی! آج وہی نسخہ آپ کی خدمت میں پیش کر دیا ہے۔ امید ہے آپ قدر کریں گے۔ یہ یاد رہے کہ جسے شفا ملے وہ ہمیں مطلع بھی کر دے۔ (اردو ڈائجسٹ)۔

کالی مرچ 1000 بیماریوں سے شفاء

کالی مرچ 1000 بیماریوں سے شفاء


کالی مرچ کا نام ذہن میں آتے ہی کھانوں کی ایک الگ سی خوشبو اور ذائقہ ذہن میں آجاتا ہے مگر کھانوں کے ساتھ ساتھ اس کے ایسے طبی فوائد ہیں کہ آپ خدا تعالیٰ کا شکر ادا کرنے پر مجبور ہو جائیںاس چھوٹے سے دانے میں کیا کیا فوائد چپھے ہوئے ہیں سب کا ذکر کرنا تو ممکن نہیں چند ایک فوائد حاضر ہیں




[caption id="attachment_1986" align="aligncenter" width="409"]desiherbal.com-کالی مرچ 1000 بیماریوں سے شفاء desiherbal.com-کالی مرچ 1000 بیماریوں سے شفاء[/caption]

 


برصغیر پر ہی کیا موقوف پوری دنیا میں کالی مرچ ذائقہ بڑھانے حتیٰ کہ غذاؤں میں اہم جزو کی حیثیت سے استعمال ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے مصالحوں کی ملکہ کہا جاتا ہے۔آج یہاں ہم کالی مرچ کے مزید فوائد سے روشناس کروانے جا رہے ہیں۔


نظام انہضام کی بہتری: کالی مرچ معدے کو تحریک دیکر ہائیڈروکلورک نامی ایسڈ میں اضافہ کا باعث بنتی ہے اور یہ ایسڈ پروٹین اور دیگر غذاؤں کو ہضم کرنے کے لئے نہایت ضروری ہے اور غذائیں مناسب طریقہ سے ہضم ہونے کے باعث آپ کبھی بھی ڈائریا یا قبض کا شکار نہیں ہون گے۔


کینسر سے بچاؤ: مشی گن کینسر سنٹر کی تحقیق کے مطابق کالی مرچ چھاتی کے کینسر کو پیدا ہونے میں مزاحم ہے۔ اس کے علاوہ کالی مرچ جلدی اور بڑی آنت کے کینسر کا جسم میں پھیلاؤ روکنے میں ممدومعاون سمجھتی جاتی ہے۔


دماغی حفاظت: ماہرین کا کہنا ہے کہ کرکومن نامی مرکب کے ساتھ کالی مرچ کا استعمال دماغی خلیوں کی حفاظت کے لئے نہایت مدد گار ہے۔


وزن گھٹانا: کالی مرچ کی اوپر والی تہہ ایسے اجزا سے بھرپور ہوتی ہے، جو چکنائی سے بھرپور خلیوں میں کمی واقع کرنے کا سبب بنتی ہے۔


صاف جلد: رنگ صاف کرنے والی کریم میں پسی ہوئی کالی مرچ ملا کر استعمال کرنے سے جلد کے مردہ خلیوں کا خاتمہ ہو جاتا ہے جس سے جلد صاف اور چمکدار بن جاتی ہے۔


ان کے علاوہ نزلہ و زکام ,کی وجہ سے بند ناک کو کھولنے,ڈپریشن میں کمی, قوت قلب میں اضافہ ,اور اینٹی آکسیڈنٹس میں اضافہ کے لئے بھی کالی مرچ کا استعمال مفید ہے۔

دل کو صحت مند رکھنے کے لیئے 100 آسان فارمولے

دل کو صحت مند رکھنے کے لیئے 100 آسان فارمولے


دھک دھک، دھک…جی ہاں، دل کی یہی دھڑکن انسان کے زندہ ہونے کا ثبوت ہے۔ یہ رُک جائے، تو بشر بھی خاک میں جا لیٹتا ہے۔ انسانی جسم میں دل ودماغ، یہی دو عضو سب سے اہم سمجھے جاتے ہیں۔ دل صحت مند رہے، تو بدن جبکہ دماغ تندرست رہے، تو روح توانارہتی ہے۔ لہٰذا ہر ذی حس کا فرض ہے کہ وہ اپنے دل کی خوب حفاظت کرے۔


ذیل میں قلب کی دیکھ بھال کرنے والے ایسے 100نسخے پیش خدمت ہیں جو سیکڑوں برس پر محیط ماہرین کی تحقیق و تجربات کا نچوڑ ہیں۔ اگر ان پر صدق دل سے عمل کیا جائے، توآپ اتنی طویل عمر ضرور پاسکتے ہیں کہ پاکستانی معاشرے کو کرپٹ حکمران طبقے سے پاک اور دنیاکا ترقی یافتہ اور خوشحال ملک دیکھ سکیں۔
 سگریٹ کے دھوئیں سے بھی بچیے
امریکی ڈاکٹروں نے دریافت کیا ہے کہ جو مردوزن ہفتے میں تین بار 30منٹ تک سگریٹ کے دھوئیں کی زد میں رہیں، ان میں امراض قلب میں مبتلا ہونے کا خدشہ 26فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ لہٰذا کبھی سگریٹ کے دھوئیں والے ماحول میں نہ بیٹھیں۔
سرخ گوشتکھائیے
اعتدال میں سرخ گوشت کھانا مفیدہے۔ وجہ یہ ہے کہ سرخ گوشت مامون نظام کو تقویت پہنچانے والا معدن یلینیم رکھتا ہے اور حیاتین ہی کی اقسام بھی جو انسانی جسم میں ہومولینٹین کی سطح کم رکھتا ہے۔ اس پروٹین کی بڑھتی شرح دل کے لیے خطرناک ہے۔ مزید برآں سرخ گوشت کی50 فیصد چکنائی قلب دوست مونو ان سیچو ریٹڈ قسم سے تعلق رکھتی ہے۔


ڈرائونی فلم دیکھیے
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جوشے بھی دل کی دھڑکن بڑھادے وہ اُسے طاقت ور بناتی ہے۔ مثلاً ڈرائونی فلم دیکھنا، اچھی کتاب پڑھنا، کرکٹ کھیلنا یا عشق میں مبتلا ہونا۔دراصل جب بھی دل کی دھڑکن تیز ہو، تو یہ اس کی دھڑکن کو ازسر نو شروع کرنے کے مترادف ہے۔ یوں اس کی کارگردگی بہتر ہو جاتی ہے۔
 گردوغبار میں ورزش نہ کیجیے
آلودہ ماحول میں ورزش کرنے سے خون میں آکسیجن کم ہو جاتی ہے۔ ایسی حالت میں دل کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
تالاب میں غوطہ لگائیے
برطانوی ماہرین نے بعداز تجربات دریافت کیا ہے کہ جو مردوزن شدید جسمانی سرگرمی مثلاً تیرنے یا پہاڑ پر چڑھنے (ہائکنگ) سے محض 50حرارے بھی جلائیں، ان میں امراض قلب سے مرنے کا خطرہ 62فیصد کم ہوجاتا ہے۔ تاہم ہلکی ورزش مثلاً چلنے یا گالف کھیلنے سے یہ فائدہ نہیں ہوتا۔




[caption id="attachment_1981" align="aligncenter" width="331"]desiherbal.com-دل کو صحت مند رکھنے کے لیئے 100 آسان فارمولے desiherbal.com-دل کو صحت مند رکھنے کے لیئے 100 آسان فارمولے[/caption]

 کولیسٹرول کا مقابلہ چکنائی سے کیجیے
ایک تجربے میں آسٹریلوی ماہرین نے تین ماہ تک سترہ مردوزن کو گری دار میوے کھلائے۔ جب چوتھے ماہ ان کامعاینہ ہوا، تو مردوزن میں 3تا 5فیصد کولیسٹرول کم پایا گیا۔ وجہ یہ ہے کہ گری دار میوے مونوان سیچوریٹڈ چکنائی کثیر مقدار میں رکھتے ہیں۔
 سائیکل چلا کر ڈپریشن بھگائیے
طبی سائنس دریافت کرچکی کہ جو انسان ڈپریشن کا شکار ہوں، وہ دوسروں کی نسبت جلد امراضِ قلب کا نشانہ بن جاتے ہیں۔ کئی مردوزن ادویہ کھا کر ڈپریشن بھگا نے کی سعی کرتے ہیں۔ مگر جدید تحقیق نے انکشاف کیا ہے کہ بہترین طریقہ کوئی بھی ورزش کرنا مثلاً سائیکل چلانا یا بیڈمنٹن کھیلناہے۔ وجہ یہ ہے کہ ایک تجربے میں ڈپریشن زدہ مردوزن پر تین ماہ بعد ادویہ اور ورزش کے ایک جیسے اثرات پائے گئے۔
روزانہ 20منٹ مراقبہ کریں
امراضِ قلب میں مبتلا افراد خاص طور پر روزانہ صرف20منٹ مراقبہ کرنے کے لیے نکالیں۔ یہ روحانی عمل گھبراہٹ اور بے چینی سے نجات دلا کر انسان کو پرسکون کرتا ہے۔ ماہرین امراضِ قلب کا کہنا ہے کہ دل کے جو مریض ڈپریشن کا شکار ہوں، وہ دوسروں کی نسبت جلد چل بستے ہیں۔
 ہوا بھرا تھیلا خرید لیجیے
ہارورڈ یونیورسٹی کے محققوں نے دریافت کیا ہے کہ جو مردوزن اپنا غصہ باہر نکال دیں، امراضِ قلب میں بہت کم مبتلا ہوتے ہیں۔ جبکہ دبا ہواغصہ دل کو لے بیٹھتا ہے۔
 اَسپرین لیجیے
امریکی و برطانوی ماہرین نے امراضِ قلب دور کرنے میں اُسپرین کو مفید پایا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ یہ خون کا دبائو کم کرتی ہے۔ تجربات سے پتا چلا ہے کہ جو مردوزن یہ دوا باقاعدگی سے کھائیں، ان کا قلب صحت مند رہتاہے۔ مؤثر فائدہ اٹھانے کے لیے رات کو سونے سے قبل اسپرین لیجیے۔
 کرین بیری رس پیجیے
امریکی ماہرین نے ایک تجربے میں فربہ مردوزن کو ایک ماہ تک کرین بیری کا رس پلایا۔ ان میں بُرا (HDL)کولیسٹرول 10فیصد تک ختم ہوگیا۔یہ کمی دل کا دورہ پڑنے کا امکان 40فیصد تک ختم کردیتی ہے۔ لہٰذا جیب اجازت دے، تو رس ضرور استعمال کیجیے۔ امریکا میں اسے’’ سُپر فوڈ‘‘کی حیثیت حاصل ہے۔
 صبح ناشتا ضرور کیجیے
جدید تحقیق نے افشا کیاہے کہ جو لوگ صبح ناشتا کریں، عموماً ان کا وزن نہیں بڑھتا۔ نیز ان میں انسو لین مزاحمت بھی جنم نہیں لیتی۔دو خرابیاں دل کی بیماریاں پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ لہٰذا صبح ناشتاکرنا معمول بنا لیجیے۔
 غذا میں فولک ایسڈ شامل رکھیے
فولک ایسڈ وٹامن ہی کی ایک قسم ہے۔ یہ حیاتین نئے خلیے بنانے میں کام آتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے جو مردوزن اس کی مطلوبہ مقدار لیں، وہ امراضِ قلب میں کم ہی مبتلا ہوتے ہیں۔ لہٰذا فولک ایسڈ رکھنے والی غذائیں روزمرہ خوراک میں شامل رکھیے۔ یہ حیاتین گائے کے جگر، ساگ، چاول، شاخ گوبھی اور پھلیوں میں ملتا ہے۔ بچوں کی روزانہ ضرورت 200جبکہ بالغوں کی 400ایم سی جی (مائکرو گرام) ہے۔
سیڑھیاں چڑھیے
ایک تجربے سے افشا ہوا ہے کہ جو لوگ روزانہ چار پانچ ہزار قدم پیدل چلیں، ان میں خون کا دبائو معمول پر رہتا ہے۔ یوں وہ امراضِ قلب کا شکار نہیں ہوتے۔
 پتوں والی سبزیاں کھائ یے
سبزیاں اور انڈے کی زردی اپنے اندر ایک صحت بخش کیمیائی مادہ، لوتینرکھتی ہیں۔ یہ مادہ قلب کو بیماریوں سے بچانے والے ضِد تکسیدی مادے خلیوں اور بافتوں تک پہنچاتا ہے۔
ثابت اناج استعمال کیجیے
امریکی محققوں نے دریافت کیا ہے کہ ثابت اناج کھانے والوں میں دل کی بیماریاں جنم لینے کا خطرہ 20فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
زیادہ چائے لیجیے
امریکی ہارٹ ایسوسی ایشن کا مشورہ ہے کہ دن میں دو پیالی چائے ضرور لیجیے۔ یوں امراضِ قلب نہیں چمٹتے۔ وجہ، چائے میں فلاوونوئیڈ (Flavonoids) مرکبات پائے جاتے ہیں۔ یہ مرکب نہ صرف نالیوں میں تنائو دور کرتے ہیں بلکہ خون کو بھی پتلا کر دیتے ہیں۔ یوں نالیوں میں لوتھڑے پیدا نہیں ہوتے۔
 ورزش کے بعد بی پی (بلڈپریشر) چیک کیجیے
اس عالم میں چیک کرنے پر نمبر بلند (ہائی) ہوں گے۔ لیکن یوں صحت کی مجموعی حالت بھی پتا چل جاتی ہے۔ اگر یہ چیک ڈاکٹر کے ذریعے کرایا جائے، توزیادہ بہتر ہے۔
 کیفین سے پرہیز ضروری ہے
اس مادے کے حامل مشروبات انسان میں خون کا دبائو بڑھاتے ہیں۔ عموماً فی منٹ دل کی دھڑکن دو بار بڑھ جاتی ہے۔ یہ حالت امراضِ قلب میں مبتلا انسان کو ’’ڈینجرزون‘‘میں پہنچانے کے لیے کافی ہے۔
 دوست بنیے اور بنائیے
دوستی قدرت کی عظیم نعمت ہے۔ اب یہ طبی لحاظ سے بھی مفید ثابت ہوگئی ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ تنہا انسان ’’ڈپریشن‘‘ کا صحیح طرح مقابلہ نہیں کر پاتا اور بہت جلد امراضِ قلب میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ مگر دوست احباب رکھنے والے مردوزن پریشانی اور بے چینی سے چھٹکارا پانے میں کامیاب رہتے ہیں۔
 گہرے رنگ کی چاکلیٹ منتخب کیجیے
چائے کی طرح کوکا بھی خون پتلا کرنے والے فلاوونوئیڈ مادے رکھتا ہے۔ نیز چاکلیٹ کی ایک تہائی مقدار اولیک تیزاب رکھتی ہے۔ یہی مفید مونوان سیچوریٹڈ چکنائی زیتون کے تیل میں ملتی ہے۔ تاہم یاد رکھیے، فلاوونوئیڈ گہری رنگت والی چاکلیٹ میں ملتی ہے۔
 نمک کو نکال باہر کریں
 اگر آپ کا وزن زیادہ ہے، تو نمک ہرگز استعمال نہ کریں۔ ورنہ دل کی کسی بیماری سے جاں بحق ہونے کا خطرہ بڑھ جائے گا۔
 بیگم سے تعلقات خوشگوار رکھیے
امریکی یونیورسٹی آف نارتھ کیرولینا کے محققوں نے تجربات سے جانا ہے کہ پریشان کن لمحات میں اگر میاں یا بیوی محض دس منٹ تک اپنے ساتھی کا ہاتھ تھامیں، تو بلڈ پریشر اور نبض کی رفتار کم ہونے میں مدد ملتی ہے۔
 ٹماٹر کی چٹنی معتدل مقدار میں کھائیے
ٹماٹر میں لائکو پین مادہ ملتا ہے۔ یہ خون کی نالیوں میں کولیسٹرول جمع نہیں ہونے دیتا۔ لہٰذا ٹماٹر کی خالص چٹنی معتدل مقدار میں استعمال کیجیے۔
 وٹامنز بی کی روزانہ مطلوبہ مقدار لیجیے
 جدید طب نے دریافت کیا ہے کہ جن لوگوں کی غذا میں وٹامنز بی کی مقدار کم ہو، وہ امراضِ قلب کا شکار ہوجاتے ہیں۔
مچھلیوں سے رغبت رکھیے
مچھلیوں میں ایک مادہ، اومیگا تھری ملتا ہے۔ یہ دل کے عضلات کو قوی کرتا، فشار خون کم کرتا اور خون میں لوتھڑے بننے سے روکتا ہے۔ نیز جسم میں جان لیوا سوزش بھی پیدا نہیں ہونے دیتا۔ مزید برآں مچھلی پروٹین بھی فراہم کرتی ہے۔
 السی کے بیج کھائیے
 جو مردوزن مچھلی نہیں کھاتے، وہ السی کے بیج غذا میں شامل رکھیں۔ یہ اومیگا تھری مادوں کا عمدہ ذریعہ ہیں۔
 دوڑتے ہوئے تنوع رکھیے
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انسان کا 10تا 15فیصد وزن بھی کم ہوجائے، تو انسانی جسم میں ذخیرہ شدہ چربی 25تا 40فیصد کم ہوجاتی ہے اور وزن کم کرنے کا ایک طریقہ دوڑنا ہے۔ اب تجربات سے افشا ہوا ہے کہ انسان بھاگتے ہوئے تیز اور کبھیآہستہ دوڑے، تو یوں وزن یکساں رفتار سے بھاگنے کی نسبت جلد کم ہوتا ہے۔
 کشتی رانی کیجیے
ڈاکٹر دل کی بیماریوں میں مبتلا افراد کو مشورہ دیتے ہیں کہ کشتی رانی کیجیے۔ یہ بھاگنے سے بہتر ہے۔ وجہ یہ ہے کہ کشتی چلاتے ہوئے زیادہ عضلات استعمال ہوتے ہیں۔ دل پورے جسم میں زیادہ خون پمپ کرتاہے۔جس کے باعث یوں قلب کو مجموعی صحت حاصل ہوتی ہے۔
 فلو کا ٹیکا لگوائیے
برطانوی ڈاکٹروں نے بعداز تحقیق جانا ہے کہ جو مردوزن فلو کا ٹیکا لگوائیں، وہ نہ لگوانے والوں کی نسبت امراضِ قلب میں مبتلا ہوتے ہیں۔
 پانی سے منہ نہ موڑیے
امریکی لومانڈا یونیورسٹی کے محقق زوردار انداز میں سبھی کو مشورہ دیتے ہیں کہ روزانہ پانچ چھ گلاس پانی ضرور پیجیے۔ یوں دل کی بیماریاں چمٹنے کا خطرہ 60فیصد تک کم ہوجاتا ہے…سگریٹ نوشی ترک کرنے، بُرا (ایل ڈی ایل) کولیسٹرول کم کرنے اور وزن گھٹانے سے بھی انسان کو یہی فائدہ ملتا ہے۔
 گریپ فروٹ کھائیے
یہ بڑے کام کا پھل ہے۔ صرف ایک گریپ فروٹ روزانہ کھانے سے خون کی نالیوں میں رکاوٹیں دور ہوتی ہیں، بُرے کولیسٹرول کی مقدار 10فیصد تک کم ہوتی اور بلڈ پریشرنارمل رہتا ہے۔
ادرک غذا میں شامل رکھیے
یہ قدرتی جڑی بوٹی کولیسٹرول کم کرتی اور چھوت (الرجی) کو دور بھگاتی ہے۔ اس کا ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ ہارٹ اٹیک یا آپریشن کے بعد دل کو صحت مند بناتی ہے۔ ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ جن جانوروں کو روزانہ ادرک کھلائی جائے، وہ دوسروں کی نسبت دل کی حفاظت کرنے والے ضِد تکسیدی مادے زیادہ رکھتے ہیں۔
کرومیم لیجیے
جن مردوزن کی غذا میں کرومیم کم ہو، وہ دوسروں کی نسبت جلد امراضِ قلب کا نشانہ بنتے ہیں۔ بالغ کو روزانہ 200تا 400مائیکر وگرام کرومیم درکار ہوتا ہے اور عموماً غذا سے یہ مقدار حاصل نہیںہوپاتی۔ لہٰذا جو دل کے مریض ہوںِ وہ بذریعہ دوا یہ معدن لیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وہ ملٹی وٹامن لیںجس میں کرومیم پائکولائنیٹ (Picolinate)موجود ہو۔ کرومیم کی یہ مصنوعی قسم انسانی بدن میں باآسانی جذب ہوتی ہے۔
 اُٹھک بیٹھک کام آئے گی
جی ہاں!کینڈین ماہرین نے آٹھ ہزار مردوزن پر تجربہ کرنے کے بعد جانا ہے کہ جو ایک منٹ میں زیادہ سے زیادہ اُٹھک بیٹھک کرے۔ وہ دوسروں کی نسبت ’’13سال‘‘ زیادہ جیتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ وہ پیٹ کے عضلات مضبوط رکھتا ہے اور وہاں چربی کا نام و نشان نہیں ہوتا اور پیٹ پر چربی جتنی کم ہو، دل کی بیماریاں بھی اتنی ہی کم چمٹتی ہیں۔
 پھلیاں کھائیے
اللہ تعالی کی یہ نعمت انسانی بدن میں ہوموسیسٹائن کم کرنے والا معدن، فولیٹ اور کولیسٹرول روک ریشہ رکھتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جو مرد و زن ہفتے میں تین چار بار پھلیاں کھائیں، ان میں امراضِ قلب پیدا ہونے کا امکان بہت گھٹ جاتا ہے۔
ہاتھ دھوئیے
جرمن سائنس دانوں نے 570 افراد پر تین برس تحقیق کی۔ اس تحقیق سے انھوں نے یہ دریافت کیا کہ جن افراد میں بیماریوں سے لڑنے والے ضدِ جسم زیادہ ہوں، ان کے دل، گردن اور ٹانگوں کی نالیوں میں لوتھڑے پیدا ہوتے ہیں۔ چنانچہ اپنی ظاہری و اندرونی جسمانی صفائی پرخاص توجہ دیجیے۔ واضح رہے صفائی کے باعث ضدِ جسم مادے کم جنم لیتے ہیں۔
 شاعری کی کتا ب پڑھیے
سوئس ماہرین نے بعداز تجربہ جانا ہے کہ جو مردوزن روزانہ آدھا گھنٹا شاعری بلندآواز سے پڑھیں، ان کا ذہنی و جسمانی دبائو کم ہو جاتا ہے۔ یہ عمل دل کی بیماریاں چمٹنے نہیں دیتا۔
 چینی کے بجائے شہد استعمال کیجیے
امریکی الینائے یونیورسٹی نے دریافت کیا ہے کہ شہد طاقت ور ضدِ تکسیدی مادے رکھتا ہے۔ یہ مادے امراضِ قلب کا خوب مقابلہ کرتے ہیں۔ دوسری طرف چینی کا متواتر استعمال انسانی بدن میں اچھے ایچ ڈی ایل کی سطح کم کردیتا ہے۔ یوں دل کی بیماری لگنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ لہٰذا چینی کے بجائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پسندیدہ شہد سے ناتا جوڑیے۔
مسکرائیے
ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرین پچھلے 10برس سے 1300مردوزن کی صحت پر نظر رکھے ہوئے تھے۔ اس تحقیق سے یہ دلچسپ انکشاف ہوا کہ جو بالغ عموماً خوش و خرم رہتے اور مثبت انداز فکر رکھتے ہیں، امراضِ قلب ان کے قریب نہیں پھٹکتے۔
 پیشاب نہ روکیے
یونیورسٹی آف چائنا میں محققوں نے دل کی بیماریوں میں مبتلا 100افراد پر مختلف تجربے کیے۔ ایک تجربے سے افشا ہوا کہ جو افراد طویل عرصہ پیشاب روکے رکھتے ہیں، اُن میں دل کی دھڑکن فی منٹ نو بار بڑھ جاتی ہے، جبکہ خون کا بہائو بھی 19فیصد تک سکڑ جاتا ہے۔ یہ دونوں عمل دل کا دورہ پیدا کرسکتے ہیں۔
 تیزآنچ پر کھانا مت پکائیے
جب غذا تیز آنچ پر پکائی جائے، تو اُسے کھانے سے انسانی جسم میں خون کے ’’ایڈوانسڈ گلائسیشن اینڈ پروڈکٹس‘‘ نامی مرکبات پیدا ہوتے ہیں۔ یہ مرکبات خلیے کی لچک کم کرتے اور امراضِ قلب جنم لینے کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔ لہٰذا کھانا ہمیشہ ہلکی آنچ پر پکائیے اور صحت مند رہیے۔
 گھر میں کاربن مونوآکسائیڈ سے خبردار رہیے
گھر میں کئی اشیا مثلاً گیس ہیٹر، واشنگ مشین، ڈرائر، جنریٹر اور پٹرول سے چلنے والی تمام اشیا کاربن مونوآکسائیڈ گیس رکھتی ہیں۔ اگر کسی وجہ سے یہ گیس لیک ہوجائے، تو وہ چند گھنٹے میں انسان کو مار ڈالتی ہے۔ لیکن اس گیس کی مسلسل لیک ہوتی معمولی مقدار بھی انسانی صحت کے لیے خطرناک ہے۔ دراصل یہ خون میں لوتھڑے بناتی اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھاتی ہے۔ لہٰذا گھر میں دھیان رکھیے، کسی شے سے یہ گیس خارج تو نہیں ہورہی؟
 پوری نیند لیجیے
برطانوی سائنس دان 70ہزار مردو خواتین کی صحت پر دس برس تک تحقیق کرتے رہے۔ اس تحقیق سے ایک نتیجہ یہ نکلا کہ جو افراد عموماً پانچ گھنٹے یا اس سے کم نیند لیں، ان میں دل کی بیماریاں پیدا ہونے کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے۔ اس خرابی کی ایک وجہ یہ ہے کہ نیند کی کمی کا شکار لوگوں میں فیبر نیوجن مادے کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ یہی پروٹینی مادہ خون میں لوتھڑے بننے میں مدد دیتا اور دل و دماغ تک خون جانے سے روکتا ہے۔
 آلو کے چپس سے پرہیز بہتر
امریکا میں محققین نے 14برس تک 80ہزار مردوزن کی غذائی عادات پہ نظر رکھی۔ جس سے انکشاف ہوا کہ وہ افراد سب سے زیادہ امراضِ قلب میں مبتلا ہوئے ہیں جن کی غذا میں ٹرانس فیٹی ایسڈ(Trans Fatty Acids)شامل تھے۔ چربی کی یہ قسم انسانی جسم میں برے ایچ ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح بڑھاتی ہے جبکہ ایل ڈی ایل کی سطح گھٹاتی ہے۔ ٹرانس فیٹی ایسڈ آلو کے چپس،فرنچ فرائز وغیرہ میں بدرجہ اتم موجود ہوتے ہیں۔ لہٰذا دل کی بیماریوں سے بچنا ہے، تو انھیں استعمال مت کیجیے۔
 دانت نکال باہر کریں
بیس سال کی عمر تک ’’65فیصد‘‘ مرد وزن میں ایک ایسی عقل ڈاڑھ (Wisdom Tooth)ضرور ہوتی ہے جو صحیح طرح نکل نہیں پاتی۔ بہت سے مردوزن اسے بے ضرر سمجھ کر یونہی چھوڑ دیتے ہیں۔ حالانکہ جلد یا بدیر عقل ڈاڑھ کی خالی جگہ جراثیم کا گڑھ بن جاتی ہے۔ یہ جراثیم پھر متفرق بیماریاں پیدا کرتے ہیں جن میں پریوڈونسٹل مرض بھی شامل ہے۔ یہ مرض دل کی بیماریوں سے متعلق پایا گیا ہے۔
 ساتھی کو کبھی دھوکا نہ دیجیے
لندن کے ڈاکٹروں نے دریافت کیا ہے کہ خصوصاً جو شوہر اپنی بیگم سے مخلص نہیں ہوں، وہ محبوبہ کے ساتھ گھومتے پھرتے جلد ہارٹ اٹیک کا نشانہ بن جاتے ہیں۔ شاید ضمیر کی خلش ان کے دل پر زبردست دبائو ڈال کر اُسے’’کیس‘‘ کردیتی ہے۔
 کد و کھانے میں شامل رکھیے
اسی سبزی کے بیج خصوصاً میگنشیمکاخزانہ ہیں۔ قلب صحت مند رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ روزانہ کم از کم 420ملی گرام یہ معدن ضرور غذا میں شامل ہو۔ میگنیشم کی کمی سے انسان میں بلڈ پریشر جنم لیتا ، کولیسٹرول کی سطح بڑھتی اور نالیوں میں لوتھڑے بننے لگتے ہیں۔
 پکانے کا تیل تبدیل کردیں
بھارت میں ماہرین نے تجربات سے دریافت کیا ہے کہ تل کاتیل بلڈ پریشر کم کرتا ہے۔ دوران تجربہ افراد کو مکئی یا نباتاتی کھانے کا تیل نہیں بلکہ تلوں سے بنا تیل دیا گیا، تو ان کا بلند فشار خون نارمل ہوگیا۔ لہٰذا خدانخواستہ اگر آپ دل کی بیماری میں مبتلا ہیں، تو جیب کی اجازت پر تلوں کا تیل استعمال کیجیے۔

jawani ka muhafiz coconut water ناریل کا پانی

jawani ka muhafiz coconut water ناریل کا پانی


 روزانہ ناریل کا پانی پینے سے نہ صرف آ پ خوبصورت نظرآئیں گے بلکہ یہ چاک چوبند رکھنے میں بھی


مددگارثابت ہوتا ہے۔


ناریل کے پانی سے متعلق حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ایسے افراد جو ناریل کا پانی باقاعدگی سے


استعمال کرتے ہیں ان میں نہ صرف خون کی گردش بہتر ہوتی ہے بلکہ ان کا بلڈ پریشر بھی نارمل رہتا ہے


اور ایسے افراد میں دل کے دورے سمیت دیگر دل کے امراض دوسروں کے مقابلے میں کم ہوتے ہیں یہی


نہیں ناریل کا پانی بلڈ شوگر لیول کو بھی کنٹرول کرتا ہے۔


[caption id="attachment_1977" align="aligncenter" width="407"]desiherbal.com-jawani ka muhafiz coconut water ناریل کا پانی desiherbal.com-jawani ka muhafiz coconut water ناریل کا پانی[/caption]

 تحقیق سے ثابت ہوا کہ ناریل کا پانی وزن کم کرنے اور قوت مدافعت بڑھانے کے لئے موزوں ہے، اکثر


ڈاکٹرز حاملہ خواتین کو ناریل کا پانی استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں جو قبض کی صورت میں حاملہ


خواتین کے لئے مفید ثابت ہوتا ہے، ناریل کے پانی میں پوٹاشیم اور میگنیشیم کی مقدار زیادہ ہوتی ہے


جس کے استعمال سے انسان کے پیشاب کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے اور خاص طور پر گردوں کے


 مریضوں کے لئے فائدہ مند ہوتا ہے۔


 اگرآپ چہرے پر کیل مہاسوں سے پریشان ہیں تو فوری طور پر ناریل کے پانی سے چہرے کا مساج کریں


جو چہرے پر پھنسیوں کے خاتمے کے لئے بھی مفید ہے یہی نہیں ناریل کا پانی ہاتھوں کو نرم اور ناخنوں


 کو خوبصورت رکھنے کے لئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

zakawat e hiss kiya hy aur is ka ilaj

zakawat e hiss kiya hy aur is ka ilaj


zakawat e hiss ki tareef


 اس مرض میں کے ساتھ کسی سے ٹیلی فون یا موبائیل پر گفتگو کرتے وقت یا کسی بھی جنسی خیال کے


آنے سے یا کوئی فلم یا مووی دیکھتے وقت سیکس کا خیال آنے سے یا جنس مخالف سے کوئی بھی بات


کرتے بھی مادہ خارج ہوجاتا ہے۔ زرا سی رگڑ کپڑے گندے کردیتی ہے۔ حتی کہ ایسے کیسز بھی دیکھے


ہیں کہ وہ موٹر سائیکل پر سواری کے دوران ہی فارغ ہوگئے۔ ایسی بیماری کو طبی زبان میں ذکاوت حس


 کا نام دیاگیا ہے


[caption id="attachment_1974" align="aligncenter" width="328"]desiherbal.com-zakawat e hiss kiya hy aur is ka ilaj desiherbal.com-zakawat e hiss kiya hy aur is ka ilaj[/caption]

zakawat e hiss ky nuksanat


 اپنے ہاتھ سے مادہ خارج کرنے والا بھی  بعد مین اپنے آپ کو کوستا رہتا ہے اور ذہنی اذیت کا شکار


ہوجاتاہے۔ ذہنی مریض بن جاتا یے۔ عضو تناسل کا سائز چھوٹا ہونا شروع ہوجاتا ہے۔


 ہاتھ کی سختی اور رگڑ سے عضو کے پٹھے کمزور ہو جاتے ہیں اور عضو خاص کی رگوں میں خون کی


سپلائی بند ہوجاتی ہے۔ اور اس کے اوپر نیلی نیلی رگیں ابھر آتی ہیں جو عضو کی کمزوری اور ڈھیلے پن


 کی وجہ بن جاتی ہیں۔ اور بعد میں سختی آہستہ آہستہ کم ہو کر بالکل ختم ہوجاتی ہے۔


 منی کے اخراج میں کثرت کی وجہ سے بہت ناقص، خراب، گندے رنگ کی، سرمئی رنگ کی یا پیلے  رنگ


کی منی پیدا ہوجاتی ہے۔ جس کی وجہ سے سپرم کم ہوتے ہوتے آھستہ آھستہ ختم ہوجاتے ہیں۔


 اس بدعادت کا شکار باربار منی کے اخراج کی وجہ سے اپنے مادے کو کنٹرول نہیں رکھ پاتا۔ اس کے


 مادے کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے اور جب وہ پاخانہ کرنے بیٹھتا ہے تو ذرا سے زور


لگانے سے منی کا اخراج ہوجاتا ہے۔


 منی کے کثرت سے اخراج کی بنا پر جسم کے تمام اعضا دن بدن کمزور ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ جسم کی


چستی ختم اور سستی غلبہ پا لیتی ہے۔ وہ چیتا جو دوڑتا بھاگتا بغیر تھکے کام کرتا تھا تھکن سے نڈھال


ڈپریشن اور ٹینشن کا شکار بن ایک کونے میں بیٹھا اپنے آب کو کوس رہا ہوتا ہے۔ اس کے جسم کے چار


 اعضا جو جسم کو طاقت فراہم کرتے ہیں انہیں اعضائے رئیسہ کا نام دیا جاتا ہے ان کی تعداد چار ہے، دل


دماغ، جگر اور خصیتین۔ ان چاروں میں سے کسی ایک کو بھی نقصان پہنچ جائے تو تمام بدن کمزور سے


 کمزور تر ہوتا چلا جاتا ہے۔ اس برے کام سے ان چاروں کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے۔


zakawat e hiss ka ilaj


 اس مرض کے علاج کا میرا سب سے آمودہ نسخے پڑھنے کے لیئے یہاں کلک کریں


 

میتھی کے لاجواب فوائد

میتھی کے لاجواب فوائد


 میتھی پاک و ہند کے تقریباً سبھی علاقوں میں کاشت کی جاتی ہے لیکن قصور کی میتھی زیادہ مشہور ہے


اس کے پودے کی اونچائی ایک سے ڈیڑھ فٹ ، پتے کچھ لمبے گول دانہ دار 1/2 سے ایک ڈیڑھ انچ


تک لمبے پھول پیلے پھلی دو سے چودہ انچ لمبی ، جسکے اندر پیلے اور سبز رنگ کے بیج ہوتے ہیں


 جنکو میتھی دانہ کہا جاتا ہے۔میتھی کا سالن خصوصاً پاک و ہند کے تقریباً تمام علاقوں میں بڑے شوق


سے کھایا جاتا ہے۔ مشہور کثیر الا ستعمال سبزی ہے جسکے پتے اور بیج بطور دواء بھی مستعمل ہیں ۔


ہندی ' اُردو 'بنگالی 'گجراتی اور راجستھانی زبانوں میں اسے میتھی ہی کہا جاتا ہے جبکہ عربی میں حلبہ


فارسی میں شملیت پشتو میں ملحوزے اور انگلش میں Fenugreek کہا جاتا ہے لا طینی زبان میں


اسکا نام Trigogella Foelum Graceum Linn ہے ۔میتھی مختلف کھانوں کو خوشبو دار


اور ذائقے دار بنا نے کیلئے استعمال کی جاتی ہے اچار کے مصالحے میں میتھی کے بیج ڈالے جاتے ہیں ۔


 اس کے علاوہ یونانی اور آیوویدک دوائوں میں اس کا استعمال کیا جاتا ہے اس کا سالن پیشاب لاتا ہے


میتھی موسم سرما کے امراض ' کمر درد 'تلی کے ورم اورگنٹھیا وغیرہ میں نافع ہے ۔ میتھی کے بیج بادی


امراض میں مفید ہیں چہرے کے دغ دھبوں کے دور کرنے کیلئے اکثر اُبٹنوں میں بھی شامل کیے جاتے ہیں


میتھی کے بیجوں کو پانی میں پیس کر ہفتے میں کم ازکم دوبارکم ازکم ایک گھنٹہ تک سر پر لگا کر دھو


نے سے بال لمبے ہو جاتے ہیں اور گرنے بند ہو جاتے ہیں ۔ امراض نسواں میں تخم میتھی کا استعمال کیا


جاتا ہے ۔ بچہ دانی کے ورم' درد اور دیگر گائنی کے امراض میں موثر ہے میتھی پیٹ کے چھوٹے


کیڑوں(چنونوں) کو مارتی ہے ہاضمہ کو درست کرتی ہے بلغمی مزاج والوں کیلئے بہت مفید ہے سردی


 سے محفوظ رکھتی ہے دیہاتوں میں بچے کی پیدائش ہونے کے بعدزچہ کو اس کے لڈو بنا کر کھلائے


جاتے ہیں ۔ آنتوں کی کمزوری سے اگر دائمی قبض ہو تو میتھی کا سفوف گڑ ملا کر صبح و شام پانچ گرام


پانی کے ساتھ کھانے سے کچھ دنوں تک نہ صرف دائمی قبض دور ہو گی بلکہ جگر کو بھی طاقت ملے


گی ۔ میتھی شوگر اور گنٹھیا میں بھی بہت مفید ہے اس کے لئے میتھی کے تازہ پتے 10 گرام پانی میں


پیس کر صبح نہا ر منہ استعمال کریں ۔ذیابطیس (شوگر ) اور میتھی کی کرامات ذیابطیس کے علاج میں


میتھی کو انتہائی موثر پایا گیا ہے راشٹر یہ پوشن انو سندھان حیدر آباد (بھارت )کے ڈاکٹر آرڈی شر ما


ور گھورام اور دیگر ڈاکٹروں پر مشتمل کمیٹی عرصہ دراز سے ذیابطیس (ڈایا بیٹیز )کے علاج کے


سلسلے میں تحقیقات کر رہی تھی انہوں نے ہزاروں مریضوں پر تخم میتھی استعمال کروایا ۔ اس کمیٹی کی


رپورٹ کے مطابق میتھی کے بیج ذیابطیس اور دل کے امراض میں مفید ہیں میتھی کے بیج روزانہ 20


گرام درد رے پیس کر کھانے سے صرف دس دن کے اندر ہی پیشاب اور خون میں شکر کی مقدار کم ہو


جاتی ہے اگرچہ علامات مرض میںکمی ہونے سے مریض کو خود بھی فائدے کا اندازہ ہو جاتا ہے لیکن


بہتر ہے کہ ہر دس دن بعد شوگر کا باقاعدہ ٹسٹ کر وا لیا جائے شوگر کے تناسب سے میتھی کے بیج کا


استعمال 100 گرام روزانہ تک بھی کیا جا سکتا ہے اس سلسلے میں میتھی کے بیج دال کی طرح یا کسی


سبزی میں ملا کر پکا کے بھی استعمال ہو سکتے ہیں ۔ شوگر کے مریضوں کو میتھی کے بیج استعمال


کروانے کا میرا طریقہ یہ ہے کہ میتھی کے بیجوں کو درد را پسو ا لیتا ہوں اور صبح دوپہر شام 20-20


گرام سادہ پانی سے استعمال کرواتا ہوں ۔ شوگر زیادہ ہو تو 30-30 گرام اور اگر کم ہو تو 10-10


گرام بھی صبح دوپہر شام استعمال کئے جا سکتے ہیں ۔ اس کے استعمال کے کوئی مضر اثرات نہیں ہیں


 مذکورہ بالا کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق میتھی کے بیجوں کا استعمال ذیابطیس میں انتہائی مفید ہے اس


دوران چاول ,آلو ، گوبھی, اروی ,کیلا اور دیگر میٹھی اشیاء سے پرہیز ضروری ہے صبح کی سیر بھی


لازمی ہے اور یاد رہے کہ میتھی کے استعمال کے دوران ایلو پیتھک ادویہ استعمال ہو رہی ہو ں تو کوئی


 حرج نہیں ۔

Tibb e nabvi aur Quran o Hadith قرآن, حدیث

Tibb e nabvi aur Quran o Hadith قرآن, حدیث


اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس نے زندگی کے ہر ایک پہلو پر نہایت تفصیل سے روشنی ڈالی ہے ۔ رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات روحانی و جسمانی اور ظاہری و باطنی بیماریوں کے لیے مکمل شفاء ہے ۔ نبی پاک ﷺ نے بے شمار حلال و طیب چیزوں کے فوائد واضع کئے اور استعمال کرنے کا طریقہ بھی بتایا ۔ جدید سائنس ، سید المرسلین ﷺ کے فرامین سے مکمل مطابقت رکھتی ہے ۔


’’ طب نبوی ﷺ ‘‘ ، سے ہر دور میں مسلمانوں نے فائدہ حاصل کیا ہے ۔
اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کو علم و حکمت سے نوازا تھا ۔ رب رحمن فرماتے ہیں : ’’ اللہ پاک نے تم پر کتاب و حکمت اتاری ہے اور تم کو وہ سکھایا ہے جسے تم نہیں جانتے تھے اور اللہ تعالیٰ کا تم پر بہت بڑا فضل ہے ‘‘ ، ( النساء : ۱۱۳ ) ۔ اور فرمایا : ’’ وہی ہے جس نے نا خواندہ لوگوں میں ان ہی میں سے ایک رسول بھیجا جو انہیں اس کی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور ان کو پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت سکھاتا ہے ۔ یقیناًیہ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے ‘‘ ، ( الجمعۃ : ۲) ۔ اور سیدنا ابراہیم ؑ کی دعا بھی اللہ پاک نے قرآن میں بیان فرمائی ہے کہ : ’’اے ہمارے رب ! ان میں انہیں میں سے رسول بھیج جو ان کے پاس تیری آیتیں پڑھے ، انہیں کتاب و حکمت سکھائے اور انہیں پاک کرے ، یقیناًتو غلبہ والا اور حکمت والا ہے ‘‘ ، ( البقرۃ : ۱۲۹ ) ۔ حکمت و عقلمندی کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ : ’’ وہ جسے چاہے حکمت و دانائی عطا کرتا ہے اور جس شخص کو حکمت دے دی گئی اسے بہت ساری بھلائی عطا کر دی گئی ‘‘ ، ( البقرۃ : ۲۶۹ ) ۔ رسول اللہ ﷺ کی حکمت سے قیامت تک لوگ استفادہ (Benefit) حاصل کرتے رہیں گے ، ان شاء اللہ ۔
قرآن جو آپ ﷺ کی طرف نازل کیا گیا بھی شفاء ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’یہ قرآن جو ہم نازل کر رہے ہیں مومنوں کے لیے تو سراسر شفاء اور رحمت ہے ‘‘ ، ( بنی اسرائیل : ۸۲ ) ۔ دوسرے مقام پر ہے : ’’ اے لوگو ! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک ایسی چیز آئی ہے جو نصیحت ہے اور دلوں میں جو مرض ہیں ان کے لیے شفا ہے اور رہنمائی کرنے والی ہے اور رحمت ہے ایمان والوں کے لیے ‘‘ ، ( یونس : ۵۷ ) ۔ اور تیسرے مقام پر ہے : ’’ جو لوگ ایمان لائے ان کے دل اللہ کے ذکر سے اطمینان حاصل کرتے ہیں ۔ یاد رکھو ! اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو تسلی حاصل ہوتی ہے ‘‘ ، ( الرعد : ۲۸ ) ۔ سورۃ فاتحہ کے دم سے اللہ تعالیٰ تڑپتے ہوئے مریضوں کو سکون عطا فرما دیتے ہیں ۔ قرآن پاک بے شمار بیماریوں کا علاج ہے ۔
کتاب و سنت میں جن چیزوں کے استعمال پر زور دیا گیا ہے ، ان میں سے : ’’ پانی ، تربوز,جو, انجیر, سفر جل , حنا , زیتوں ، سرکہ , سرمہ, شہد , کاسنی ,کلونجی , کھجور , کھنبی , منقّہ, انار , آب زم زم , مسواک , بیر , چقندر,دودھ , دال مسور, کافور , ادرک, کدو ,کستوری,کھیرا ,گوشت اور مچھلی وغیرہ ۔ شہد کے متعلق اللہ پاک فرماتے ہیں : ’’ ان کے پیٹ سے رنگ برنگ کا مشروب نکلتا ہے ، جس کے رنگ مختلف ہیں اور جس میں لوگوں کے لیے شفاء ہے عوروفکر کرنے والوں کے لیے اس میں بہت بڑی نشانی ہے ‘‘ ، ( النحل : ۶۹ ) ۔ سیدنا ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ تم کلونجی کو لازم پکڑو ، اس میں سام کے علاوہ ہر چیز کی شفاء ہے اور سام کا معنی موت ہے ‘‘ ، (ترمذی : ۲۰۴۱ ) ۔ حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا : ’’ نبی پاک ﷺ کی ایک سرمہ دانی تھی ۔ آپ ﷺ اس سے ہر آنکھ میں تین بار سرمہ لگاتے تھے ‘‘ ، ( ابن ماجہ : ۳۴۹۹ ) ۔ سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ عجوہ کھجور جنت سے ہے اور اس میں زہر سے شفاء ہے اور کھنبی مَن سے ہے ( جو بنی اسرائیل پر اترا تھا ) اور اس کا پانی آنکھ کے لیے شفاء ہے ‘‘ ، ( ترمذی : ۲۰۶۶ ) ۔ اگر ہم اللہ تعالیٰ کے احکامات اور پیارے پیغبر ﷺ کے طریقوں پر عمل شروع کر دیں تو صحت مند زندگی ہمارا مقدر بن جائے ۔
اسلام نے بیماری و صحت کے متعلق ایسا نقطہ نظر پیش کیا ہے جس کی نظیر ( Example) نہیں ملتی ۔ حضرت اسامہ بن شریکؓ فرماتے ہیں کہ ( چند ) دیہاتیوں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا : ’’ کیا ( جب ہم بیمار ہوں تو ) ہم علاج نہ کرائیں ؟ ‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا : ’’ ہاں ، اللہ کے بندو ! علاج کراؤ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے کوئی ایسی بیماری پیدا ہی نہیں کی مگر اس کی شفاء بھی رکھی ہے سوائے ایک بیماری کے ‘‘ ۔ وہ پوچھنے لگے : ’’ اللہ کے رسول ﷺ ! وہ کیا ہے ؟ ‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا : ’’ بڑھاپا ‘‘ ، ( ترمذی : ۲۰۳۸ ) ۔ سیدنا ابو ہریرہؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ چھوت لگ جانا یا بد شگونی یا الو یا صفر کی نحوست ، یہ کوئی چیز نہیں ہے ‘‘ ، ( بخاری : ۵۷۵۷ ) ۔ بیماری کے دوران صبر کرنا چاہیے ، جیسا کہ اللہ پاک فرماتے ہیں : ’’ اور ہم کسی نہ کسی طرح تمہاری آزمائش ضرور کریں گے ، دشمن کے ڈر سے ، بھوک پیاس سے ، مال و جان اور پھلوں کی کمی سے اور ان صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دیجئے ، جنہیں جب کوئی مصیبت آتی ہے تو کہہ دیا کرتے ہیں کہ ہم تو خود اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں ۔ ان پر ان کے رب کی نوازشیں اور رحمتیں ہیں اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں ‘‘ ، ( البقرۃ : ۱۵۵ تا ۱۵۷ ) ۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خبیث دوا سے منع کیا یعنی زہر سے ‘‘ ، ( ابن ماجہ : ۳۴۵۹ ) ۔ شراب بھی دوا کے طور پر استعمال نہیں کرنی چاہیے ۔ علاج کے وقت اسلامی نقطہ نظر پر عمل کریں ۔
اللہ تعالیٰ نے ہمیں پیدا کیا اور ہماری رہنمائی کے لیے انبیاء ؑ کو معبوث فرمایا ۔ یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمیں سید المرسلین ﷺ کی تعلیمات سے بہرہ ور ہونے کا موقع ملا ۔ اللہ پاک نے نبی کریم ﷺ کو کتاب و حکمت عطا کی ، جو مومنوں کے لیے شفاء اور رحمت ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے غذا کے استعمال اور بیماریوں سے بچاؤ کے طریقے سمجھائے ۔ پیارے پیغبر ﷺ نے بیماری و علاج کے متعلق امت کی تربیت کی کہ : ’’ بیماری کے وقت علاج کراؤ ، صبر کرو اور حرام چیزوں کو دوا کے طور پر استعمال نہ کرو ‘‘ ۔ اگر آپ دنیا و آخرت میں سکون و اطمینان چاہتے ہیں تو قرآن و حدیث کو اپنی زندگی کا مشعل راہ بنا لو ۔

Powered by Blogger.