Showing posts with label بلڈ پریشراور شوگر. Show all posts
Showing posts with label بلڈ پریشراور شوگر. Show all posts

ڈپریشن بے سکونی اور نیند کی کمی کا علاج

 ڈپریشن بے سکونی اور نیند کی کمی کا علاج


 ڈپریشن بے سکونی اور نیند کی کمی کا علاج اسطو خودوس


یہ ایک پھول دار پودا ہے، جس کی 39اقسام ہیں۔ یہ پودا یورپ، ایشیا اور افریقا میں ملتا ہے۔ اس کا تیل نکلتا ہے نیز خشک پھول سبز یا کالی چائے میں ملائے جاتے ہیں۔ بھارت میں لوگ اس کے پتوں کو سلاد وغیرہ میں شامل کرتے ہیں۔ ماہرین کی رو سے اسطو خودوس (Lavender) کے پتے سکون بخش ہیں۔ خاص طور پر اس کے تیل کی خوشبو بے چین اعصاب پر خوشگوار اثر ڈالتی ہے۔ امریکا میں ایک تجربے سے انکشاف ہوا کہ جس کمرے میں اسطوخودوس کے تیل کی خوشبو بسی ہو، وہاں بیٹھے مریض کم بے چینی دکھاتے ہیں۔ حتیٰ کہ امتحان دینے والے طلبہ و طالبات کو یہ خوشبو سونگھائی گئی، تو وہ ’’امتحانی اضطراب‘‘ میں مبتلا نہیں ہوئے۔ جرمنی میں تو اسطو خودوس کی سکون بخش خصوصیت کے باعث اس کے پھولوں کے عرق سے ایک گولی تیار کر لی گئی۔ ماہرین اسے بے سکونی (Anxiety)دور کرنے والی مشہور ادویہ مثلاً ایٹیوان (Ativan)اور ویلیم (Valiam)کے ہم پلہ قرار دیتے ہیں۔


 ڈپریشن بے سکونی اور نیند کی کمی کا علاج سبز چائے


اس چائے میں پایا جانے والا مادہ، تھینین (Theanine) اعصاب پُرسکون کرتا ہے۔ یہ مادہ بڑے انوکھے انداز میں دریافت ہوا۔ امریکی ماہرین یہ دیکھ کر حیرت زدہ ہوئے کہ جاپانی بھکشو چاق چوبند رہتے ہوئے کئی گھنٹے عبادت کرتے ہیں۔ تھکن اور بے سکونی ان کے قریب نہ پھٹکتی۔ جب ماہرین نے ان کی غذائی عادات کا مطالعہ کیا، تو افشا ہوا کہ بھکشو سبز چائے بہت پیتے ہیں۔ سو ماہرین اس پر تحقیق کرنے لگے۔ آخر 1949ء میں پتا چلا کہ سبز چائے میں موجود ایک مائنو تیزاب، تھینین انھیں ہمہ وقت چست وچالاک رکھتا ہے۔تھینین خون کا دبائو اور دل کی دھڑکن کم کرتا ہے اور جدید تحقیق کی رو سے بے سکونی کی کیفیت میں بھی مفید ہے، تاہم اس صورت میں انسان کو تین چار پیالیاں چڑھانی پڑتی ہیں۔ اسی لیے امریکا و یورپ میں تھینین گولیوں کی شکل میں بھی دستیاب ہے۔ قدرتی مادے سے بھرپور ایک گولی کھائیے اور شانت ہوجائیے۔
 


 ڈپریشن بے سکونی اور نیند کی کمی کا علاج گل بابونہ


یہ جنوبی ایشیا سے امریکا تک پائی جانے والی مشہور بوٹی ہے۔ اس کی کئی اقسام ہیں۔ بعض اقسام کے پھولوں سے تیل بنتا ہے۔ یہ جوڑوں کے درد میں مفید ہے جبکہ کچھ اقسام کے پھولوں سے چائے تیار ہوتی ہے۔ یہی چائے انسان کو سکون بخشتی اور اسی کے تنے اعصاب نارمل کرتی ہے۔ پاکستان میں گل بابو نہ( Chamomile) کی چائے کم پی جاتی ہے، لیکن امریکا و یورپ میں اس کااستعمال عام ہے۔ وہاں بابوبہ کے جوہر سے بنی ادویہ بھی ملتی ہیں۔ پچھلے سال امریکی سائنس دانوں بے چینی کا شکار پندرہ مرد و زن کو آٹھ ہفتے تک بابونہ سے بنی دوائیں کھلائیں۔ اس عرصے میں وہ تقریباً ساری بے سکونی سے نجات پاگئے۔




[caption id="attachment_2003" align="aligncenter" width="2000"]desiherbal.com-ڈپریشن بے سکونی اور نیند کی کمی کا علاج desiherbal.com-ڈپریشن بے سکونی اور نیند کی کمی کا علاج[/caption]

 ڈپریشن بے سکونی اور نیند کی کمی کا علاج بالچھڑ


بیشتر جڑی بوٹیوں سے بنی ادویہ انسان کو سلائے بغیر بے چینی و گھبراہٹ دور کرتی ہیں، تاہم بالچھڑ (Valerian)مسکن آور بوٹی ہے۔ اسی باعث جو نیند کی کمی کا نشانہ بنے، اسے بالچھڑ سے بنی دوا دی جاتی ہے۔ یہ بوٹی سنبل بھی کہلاتی ہے۔ حکما ء کے ہاں اس سے بنی یونانی ادویہ دستیاب ہیں۔


غذائوں کے علاوہ بعض اقدامات اور طرز ِ زندگی بدلنے سے بھی بے سکونی پر قابو پایا جاتا ہے۔ یوں ادویہ کھانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ان اقدامات کا تذکرہ درج ذیل ہے


    ڈپریشن بے سکونی اور نیند کی کمی کا علاج ورزش کیجیے


انسان کی طبیعت خراب ہو، تو وہ قدرتاً بے سکون ہو جاتا ہے۔ باقاعدگی سے ورزش کرنے پر انسان فِٹ اور چاق چوبند رہتا ہے۔ سو تب صحت پاکر وہ عموماً بے سکونی کا نشانہ نہیں بنتے۔ ورزش سے دراصل دماغ اور ہمارے دیگر اعضا کو زیادہ آکسیجن ملتی ہے۔ سو یہ ڈپریشن اور بے سکونی دور کرنے کا کارگر نسخہ ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انسان اگر روزانہ ورزش کرے، تو اس کی خود اعتمادی بڑھتی ہے اور صحت بھی بہترین رہتی ہے۔


 ڈپریشن بے سکونی اور نیند کی کمی کا علاج  سانس سے تندرستی پائیے


آکسیجن ہمارے جسمانی انجن کے لیے ایندھن کی حیثیت رکھتی ہے۔ اسی باعث سانس اندر باہر کرنے کا عمل بھی ہمیں بے سکونی و گھبراہٹ سے نجات دلاتا ہے۔ اس مقصد کے لیے ’’یوگا‘‘ میں سانس کی کئی ورزشیں ملتی ہیں، تاہم بے سکونی کے عالم میں سانس کی ورزش کرنا خاصا کٹھن مرحلہ ہے۔ اسی لیے ایک امریکی ڈاکٹر، اینڈریو ویل نے سانس کا ’’4-7-8‘‘ طریق کار دریافت کیا۔ یہ طریقہ ہر کوئی بآسانی اپنا سکتا ہے۔ اسے کچھ یوں انجام دیجیے:’’پہلے منہ کے ذریعے اندر کی ساری ہوا نکال دیجیے، پھر ناک کے ذریعے اتنی دیر تک سانس لیجیے کہ 4تک گن سکیں۔ پھر 7گننے تک سانس روکے رکھیے۔ آخر میں اتنی آہستہ سانس منہ کے راستے خارج کیجیے کہ 8 تک گن سکیں۔ سانس لینے کا یہ طریق کار دن میں دو مرتبہ تین چار منٹ تک انجام دیں، آپ بے سکونی میں افاقہ محسوس کریں گے۔


 ڈپریشن بے سکونی اور نیند کی کمی کا علاج  جلدی سے کچھ کھا لیجیے


جدید طبی تحقیق سے آشکار ہوا ہے کہ انسان جب بھوکا ہو، تب بھی بے سکونی اور بے چینی محسوس کرتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ تب خون میں شکر کی سطح گرجاتی ہے چناںچہ یہ کیفیت گھبراہٹ کو جنم دیتی ہے۔ ’’غذائی‘‘بے سکونی سے بچنے کا طریق یہ ہے کہ فوراً کوئی ہلکی پھلکی غذا کھا لیجیے۔ مثلاً مونگ پھلی، اخروٹ یا چاکلیٹ کا ٹکڑا کھائیے۔ چائے کی پیالی پیجئے حتیٰ کہ پانی کا گلاس پینابھی مؤثر ثابت ہوتا ہے۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ روزمرہ غذا بھی طویل المیعاد طور پر بے سکونی دور کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ سو ڈاکٹر مشورہ دیتے ہیں کہ سالم اناج کھائیے، سبزیاں زیادہ استعمال کیجیے اور گوشت ہاتھ روک کر لیں۔ خاص طور پر سبز پتوں والی سبزیاں (مثلاً پالک) کھائیے کہ ان میں بے سکونی دور کرنے والا معدن، فولیٹ ملتا ہے۔


 ڈپریشن بے سکونی اور نیند کی کمی کا علاج  ناشتا کیجیے


دیکھا گیا ہے کہ بے چینی و گھبراہٹ میں مبتلا بہت سے لوگ ناشتا نہیں کرتے،تاہم اس روش سے معاملہ سلجھنے کے بجائے مزید بگڑ جاتا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ناشتا ضرور کیجیے تاکہ بدن کو توانائی مل سکے۔ مزید برأں ناشتے میں انڈا لیجیے۔ یہ غذا نہ صرف پروٹین بلکہ معدن کولین (Choline) بھی رکھتی ہے۔ تجربات سے معلوم ہوا ہے کہ انسانی جسم میں یہ معدن کم ہو، تو بے سکونی بڑھ جاتی ہے۔


ڈپریشن بے سکونی اور نیند کی کمی کا علاج اومیگا۔3فیٹی ایسڈ لیجیے


یہ گنی چنی غذائوں مثلاً مچھلی میں ملنے والے صحت بخش تیزاب ہیں۔ یہ ہمارا دل مضبوط کرتے ہیں اور اب انکشاف ہوا ہے کہ ہمیں ڈپریشن سے بھی بچاتے ہیں۔ برطانیہ میں ایک تجربے کے دوران طلبہ و طالبات کو امتحان سے قبل روزانہ 2.5 ملی گرام اومیگا۔ 3تیزاب دیے گئے۔ جب تین ماہ بعد امتحان ہوا، تو ان طلبہ و طالبات نے یہ تیزاب نہ لینے والے طالبان علم کی نسبت کم بے چینی و گھبراہٹ دکھائی۔


 ڈپریشن بے سکونی اور نیند کی کمی کا علاج منفی خیالات میں غرق نہ ہوں


ماہرین نفسیات کہتے ہیں، کوئی انسان کسی گمبھیر مسئلے کا نشانہ بنے، تو وہ انتشار و گھبراہٹ میںمبتلا ہوکے منفی خیالات میں غرق ہوجاتا ہے۔ ایسی صورت میں اْسے عام مسئلہ بھی بڑی مصیبت لگتا ہے۔اسے محسوس ہوتا ہے کہ ایک بڑی تباہی اس کی منتظر ہے۔ نفسیات میں ایسے منفی خیالات ’’قیامت خیز سوچ‘‘ ( thinking Catastrophic)کہلاتے ہیں۔اس منفی سوچ سے چھٹکارے کا آسان طریق یہ ہے کہ گہرے سانس لیجیے، اٹھیے اور محلے کا ایک چکر لگائیے۔ ساتھ ساتھ سوچتے رہیے کہ مسئلہ کیونکر حل کیا جائے۔ ماہرین کا کہنا ہے، انسان جب بے سکون ہو، تو وہ مسئلے کا عمدہ حل نہیں نکال پاتا، لیکن جب ٹھنڈے دل و دماغ سے اس کا جائزہ لیا جائے، تو عموماً راستہ دکھائی دے جاتا ہے۔


توجہ علاج سیکھئے


مغرب میں کچھ عرصے سے ’’توجہ علاج‘‘ (meditation Mindfulenss) سے بہت مقبول ہوچکا ہے۔ اسے بدھی راہبوں نے ایجاد کیا، مگر اب مغربی ماہرین نفسیات اس کے ذریعے بے سکونی و انتشار کا علاج کرتے ہیں۔ اس طریق علاج میں ’’لمحہ حاضر‘‘ پر پوری توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔ نیز کوشش کی جاتی ہے کہ ماضی میں پیش آنے والے تلخ واقعات اور آمدہ خطرات بھلا دیے جائیں۔ یوں انسان حال کی اہمیت سے روشناس ہوتا اور معاملات کو کسی خوف و خطر کے بغیر دیکھتا ہے۔ یوں اسے اپنی بے سکونی سے چھٹکارا پانے میں مدد ملتی ہے۔


 ڈپریشن بے سکونی اور نیند کی کمی کا علاج  خود کو مبارک باد دیجیے


کیا آپ بے سکونی اور گھبراہٹ کا نشانہ بنے ہوئے ہیں؟ تب خود کو مبارک باد دیجیے کیونکہ آپ اپنے جذبات سے آگاہ ہیں… اور اپنی جذباتی کیفیت سے آگاہی پانا بے سکونی دور کرنے کا پہلا قدم ہے۔ اس ضمن میں ماہرین نفسیات کہتے ہیں کہ یاد رکھیے، اگرآپ اپنے منفی خیالات اور بے چینی

ذیابیطس یعنی شوگر کا ایک خوراک سے علاج

ذیابیطس یعنی شوگر کا ایک خوراک سے علاج


یہ نسخہ اردو ڈائجسٹ سے حکیم عبدالوحید سلیمانی صاحب کا ہے


بابا محمد حسین اپنے دیگر عزیز و اقارب کے علاج کے لیے اکثر میرے پاس آتا تھا۔ ہنستا مسکراتا چہرہ، درمیانہ قد، سفید ترشی ہوئی داڑھی، تقریباً اسی سال عمر۔ باتیں کرنے کا شوقین تھا۔ باتیں کرنے پہ آتا تو کرتا ہی چلا جاتا۔ آج سے تقریباً پانچ برس پہلے وہ میرے پاس آیا۔ مریضوں کا ہجوم معمول سے زیادہ تھا، اسی لیے میں اس پر توجہ نہ دے سکا۔ مریض اپنی اپنی باری پر آتے گئے اور میں انہیں نسخے لکھ لکھ کر دیتا رہا۔ اس کی باری آنے میں ابھی تین مریض اور حائل تھے کہ اچانک وہ بول پڑا "حکیم صاحب! آپ کے پاس ذیابیطس کا کوئی علاج بھی ہے یا نہیں؟"


میں ابھی جواب نہ دے پایا تھا کہ کتب خریدنے کے لیے آئے ہوئے ایک گاہک نے جواب دیا "ذیابیطس بھی کوئی مرض ہے۔ ایک خوراک میں ٹھیک ہو جاتی ہے۔"

[caption id="attachment_1991" align="aligncenter" width="300"]desiherbal.com-ذیابیطس یعنی شوگر کا ایک خوراک سے علاج desiherbal.com-ذیابیطس یعنی شوگر کا ایک خوراک سے علاج[/caption]


میں نے ادھر دیکھا، تو ایک موٹا تازہ کالا بجنگ آدمی کھڑا دکھائی دیا۔ جس نے دھوتی باندھ رکھی تھی۔ عمر پینتالیس پچاس کے لگ بھگ۔ میں نے ابھی کوئی جواب نہیں دیا تھا کہ بابے نے کہا : "جھوٹ نہ بولو، ذیابیطس بھی کوئی ایسا مرض ہے کہ ایک خوراک میں ٹھیک ہو جائے۔ میں چالیس سال سے اس مرض کا شکار ہوں۔ سینکڑوں ڈاکٹروں، حکیموں اور ہومیو پیتھ کو دکھا چکا ہوں۔ بڑے بڑے اسپتالوں میں معاینہ کروایا ہے مگر کہیں شفا نہیں ملی۔ میں تمہاری بات کیسے مان لوں؟"


میں اب دوسری طرف متوجہ ہوا کہ دیکھوں کیا جواب ملتا ہے؟ دھوتی پوش نے کہا : "میں کوئی حکیم نہیں۔ ایک نسخہ کسی اللہ والے سے مل گیا تھا، میں فی سبیل اللہ دے رہا ہوں۔ کوئی پیسہ دھیلا نہیں لیتا۔ آپ کو ضرورت ہو تو آپ بھی لے جائیں۔ فقیر کا لنگر ہے۔"


میں نے اس شخص سے پوچھا کہ تمہاری رہائش کہاں ہے اور تم کیا کرتے ہو، اس نے جواب دیا : "میرا نام شیخ ۔۔۔ ۔۔ ہے۔ میں ایک کارخانے کے باہر نان چنے کی ریڑھی لگاتا ہوں۔"


میں نے بابے سے کہا، "بابا جی! اس کا پتا لکھ لو اور کسی دن اس کے پاس جا کر دوا لے آؤ۔"


بابے محمد حسین نے اس کا پتا لکھ لیا اور چلا گیا۔ ایک ہفتہ بعد بابا پھر آیا۔ میں تنہا بیٹھا ہوا تھا۔ میں نے پوچھا، "بابا! شیخ صاحب کے پاس گئے تھے؟"


بابا کہنے لگا، "میں کیا کرنے جاتا؟ وہ شکل سے ہی جھوٹا لگتا تھا۔ میں ایسے سینکڑوں لوگوں کے پاس جا چکا ہوں۔"


میں نے کہا، "بابا ایک بات ہے۔ جس اعتماد سے وہ بات کر رہا تھا، اتنا اعتماد میں نے کسی اور شخص میں نہیں دیکھا۔ مانا کہ آپ سینکڑوں اطبا کے پاس گئے اور کہیں شفا نہیں ملی۔ ایک دفعہ اس کے پاس بھی چلے جاؤ۔ زیادہ سے زیادہ یہی ہو گا کہ شفا نہیں ملے گی۔ چلو جھوٹوں کی فہرست میں ایک اور کا اضافہ ہو جائے گا۔ جہاں سو وہاں سوا سو۔ اور دوسری بات یہ کہ وہ دوا مفت دیتا ہے۔ کوئی پیسہ نہیں لیتا۔ آپ جائیں تو سہی۔"


میرے اصرار پر بابا رضا مند ہو گیا اور شیخ کے پاس چلا گیا۔ پھر کافی عرصے تک بابے کی کوئی خبر نہ ملی۔ ایک دن ایک نوجوان کا ٹیلی فون آیا۔ اس نے بتایا، "میں بابے محمد حسین کا پوتا بول رہا ہوں۔ بابا جی کی طبیعت بہت خراب ہے اور وہ جنرل ہسپتال میں داخل ہیں۔"


میں نے جلدی سے پوچھا، "انہیں کیا ہوا؟"


کہنے لگا، "کسی شخص کے پاس سے دوا لائے تھے۔ وہ دوا کھائی تو دست لگ گئے۔ تیس چالیس دست آئے تو ہم پریشان ہو گئے اور انہیں جنرل ہسپتال داخل کروا دیا۔ کمزوری بہت بڑھ گئی۔ ایک ہفتہ ہو گیا گلوکوز لگ رہا ہے۔"


میں نے کہا، "بابا جی! تو ذیابیطس کے مریض ہیں۔ انہیں گلوکوز کیسے لگ سکتا ہے؟"


نوجوان نے جواب دیا، "ڈاکٹر کہتے ہیں جسم میں شکر بے حد کم ہوئی ہے۔ گلوکوز نہ لگا تو بابا جوی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔"


میرے باقی سوالوں کا جواب نوجوان کو معلوم نہیں تھا۔ میں نے کہا، "جب بابا جی گھر آ جائیں تو مجھے ٹیلی فون کر دینا۔ میں ان سے بات کرنا چاہتا ہوں۔"


پانچ چھ روز گزر گئے۔ رات کو میں گھر میں بیٹھا ہوا تھا کہ ٹیلی فون کی گھنٹی بجی۔ چونگا اٹھایا تو بابا محمد حسین بول رہا تھا۔ میں نے پوچھا، "بابا! کیا ہوا تمہارے ساتھ؟"


کہنے لگا، "میں آپ کے پاس سے اٹھا تو سیدھا شیخ کے پاس گیا۔ اس نے مجھے دوائی کی ایک بڑی ساری پڑیا باندھ دی اور کہا، اس میں سے ایک ماشہ دوا میٹھے حلوے کے ساتھ کھانی ہے۔ میں گھر جا کر سوچا، میٹھا حلوہ تو محض تکلف ہے۔ ذیابیطس کے مریض کو تو حلوہ ویسے بھی نقصان دیتا ہے۔ لہذا میں نے دوا پانی کے ساتھ کھا لی۔ دوسری غلطی میں نے یہ کی کہ دوائی کی مقدار نہیں دیکھی۔ پتا نہیں وہ تولہ تھی یا چھ ماشہ، میں نے ساری دوا ایک ہی دفعہ پھانک لی۔ اس کے بعد جو میری حالت ہوئی اس کا نہ پوچھئے۔ دس بارہ دن اسپتال میں موت و زیست کی کش مکش میں کاٹے۔ مسلسل گلوکوز لگتا رہا۔ شکر کی سطح پچاس تک جا پہنچی۔"


میں نے کہا، "بابا! اللہ تعالٰی آپ کو زندہ سلامت رکھے۔ کسی دن میرے پاس آئیں تو رپورٹیں ساتھ لیتے آئیے۔" بابے نے اچھا کہہ کر ٹیلی فون بند کر دیا۔


دس بارہ دن گزرے تو بابا میرے پاس آیا۔ چہرے سے کافی کمزور لگ رہا تھا۔ میں نے رپورٹوں میں مختلف تاریخوں کو شکر کی سطح دیکھی۔ فاسٹنگ اسی تا نوے تھی اور رینڈم ۱۳۰ سے ۱۵۰ تک۔ میں نے کہا، "بابا رپورٹیں تو ساری کی ساری ٹھیک ہیں۔"


کہنے لگا، "اس میں کل کی رپورٹیں بھی شامل ہیں جو اسپتال سے فارغ ہونے کے بیس دن بعد کی ہیں۔"


میں نے پوچھا، "بابا میٹھا کھاتے ہو یا پرہیز جاری ہے؟"


بابے نے کہا، "حکیم صاحب!میں نے پچھلے چالیس برسوں کی کسریں نکال دیں۔ خوب جی بھر کر میٹھا کھایا۔ آپ جلیبی منگوائیں یا برفی، چائے میں چاہے چار چمچ چینی ڈال کر مجھے پلا دیں، پھر میری شکر کی سطح کا معاینہ کریں، انشاء اللہ ٹھیک ہی رپورٹ آئے گی۔"


میں نے بابے سے کہا، "خوش فہمی میں مارے نہ ضانا۔ پرہیز بہت ضروری ہے۔"


بابا کہنے لگا، "چالیس برس میں نے تھوڑا پرہیز کیا ہے۔ اب تو میں بالکل پرہیز نہ کروں گا۔"


بابا جانے لگا تو میں نے ایک ہی بات کہی، "اپنی شکر کی سطح دیکھتے رہنا۔ اس میں غفلت نہ برتنا۔"


اس نے ہاں میں جواب دیا اور چلا گیا۔ پھر وہ وقتاً فوقتاً آتا رہا اور میں اس سے مرض کے متعلق پوچھتا رہا۔ ایک دفعہ لاہور کے معروف ماہر ذیابیطس، پروفیسر ڈاکٹر محمود عالم میرے پاس آئے۔ انہوں نے ذیابیطس اور اس کا علاج کے موضوع پر ایک کتاب بھی لکھی ہے۔ باتوں ہی باتوں میں میں نے ان سے پوچھا کہ ایلوپیتھی علاج سے ذیابیطس کے کسی مریض کو بالکل صحت یاب ہوتے دیکھا گیا ہے؟ وہ فرمانے لگے، "میں نے کسی بھی علاج سے ذیابیطس کے کسی مریض کو کبھی صحت یاب ہوتے نہیں دیکھا۔"


میں نے کہا، "طب مشرق میں کم از کم ایسی ایک مثال تو موجود ہے۔"


کہنے لگے، "میں تسلیم نہیں کرتا۔"


تب میں نے بابا محمد حسین کی صحت یابی کی صورتحال ان کے سامنے بیان کی اور کہا، "ایک سال سے میں انہیں بالکل ٹھیک دیکھ رہا ہوں۔" مگر انہوں نے یہ بات ماننے سے انکار کر دیا۔


ابھی ڈاکٹر صاحب میرے پاس تشریف فرما تھے کہ اتفاق سے بابا محمد حسین آ گیا۔ میں نے کہا، "ڈاکٹر صاحب! بابا جی آ گئے ہیں، آپ ان سے خود بات کر کے ہر طرح تسلی کر لیں۔"


ڈاکٹر صاحب نے پھر ایک ایک بات ان سے پوچھی۔ بعد میں مجھے کہنے لگے، "میری زندگی میں یہ پہلا کیس ہے جو ٹھیک ہوا ہے۔ لیکن کیا پتہ رپورٹیں غلط ہوں۔ میں انہیں لاہور کی تین چوٹی کی لیبارٹریوں کے پتہ دیتا ہوں۔ یہ وہاں سے کل ٹسٹ کروا لیں۔ میں پرسوں پھر آؤں گا۔ انہیں بھی کہیں کہ وہ رپورٹیں لے کر آ جائیں۔"


دو دن بعد دونوں حضرات پھر اکٹھے ہوئے اور رپورٹیں دیکھی گئیں۔ فاسٹنگ ۹۵ اور رینڈم ۱۴۰ تا ۱۵۰ تھی۔ ڈاکٹر محمود عالم بہت حیران ہوئے کہ ایک انسان کو ذیابیطس چمٹا اور پھر اتر بھی گیا۔


ڈاکٹر صاحب کے جانے کے بعد میں نے بابا محمد حسین سے پوچھا، "ٹھیک ہو جانے کے بعد بھی کبھی شیخ صاحب کے پاس گئے ہو؟"


کہنے لگا، "ہاں دو تین دفعہ گیا ہوں۔"


میں نے کہا، "کیا یہ ممکن ہے کہ تم روزانہ اس کے پاس جا سکو؟"


بابا کہنے لگا، "کیوں نہیں، میں تو سارا دن فارغ ہی ہوتا ہوں۔ لیکن آپ چاہتے کیا ہیں؟"


میں نے کہا، "اس سے دوستی گانٹھو اور نسخہ حاصل کرو۔"


بابے نے کہا، "میں کل ہی اس کے پاس جاتا ہوں۔ کبھی تو نسخہ دے ہی دے گا۔"


اس کے بعد بابا شیخ کے پاس جانے لگا۔ دو تین گھنٹے اس کے پاس بیٹھتا اور واپس آ جاتا۔ مہینہ اسی طرح گزر گیا۔ ایک دفعہ شیخ صاحب نے اس سے پوچھ، "تم میرے پاس کیوں آتے ہو؟" بابے نے اپنا مقصد بیان کیا۔


لیکن شیخ صاحب نے یہ کہہ کر نسخہ دینے سے انکار کر دیا کہ "جتنی ضرورت ہو مجھے لے مگر میں نسخہ نہیں بتا سکتا۔"


 مگر بابا مایوس نہیں ہوا۔ وہ مسلسل اس کے پاس جاتا رہا۔ گاہے بگاہے اس سے نسخے کا تقاضا بھی کر دیتا۔


کئی مہینے گزرنے کے بعد شیخ نے بابے سے کہا، "دو شرطوں پر آپ کو نسخہ بتانے کے لیے تیار ہوں۔"


اس نے پوچھا، "وہ کون سی شرطیں ہیں؟"


شیخ نے کہا، "پہلی شرط تو یہ ہے کہ کسی سے دوا کی قیمت نہیں لینی۔"


بابے نے ےکہا، "مجھے منظور ہے۔"


"دوسری شرط یہ ہے کہ نسخہ سلیمانی والوں کو نہیں بتانا۔"


 بابے نے تھوڑی سی ہچکچاہٹ کے بعد یہ شرط بھی منظور کر لی اور اس سے نسخہ حاصل کر لیا۔


اس رات عشاء سے فارغ ہو کر میں گھر بیٹھا ہوا تھا کہ ٹیلی فون کی گھنٹی بجی۔ میں نے فون اٹھایا تو دوسری طرف سے آواز آئی، "میں محمد حسین بول رہا ہوں۔ کاغذ پنسل آپ کے پاس موجود ہے؟"


میں نے کہا، "ہاں! سب کچھ موجود ہے۔ آپ کیا چاہتے ہیں؟"


کہنے لگا، "حکیم صاحب! نسخہ لکھیں ۔۔۔ ۔۔ ذیابیطس دور کرنے کا نسخہ جس سے کہ میں تندرست ہوا ہوں۔"


میں نے کاغذ قلم پکڑ کر نسخہ لکھ لیا۔ کہنے لگا، "اگر زندگی رہی تو کل آؤں گا۔ جو نسخہ انہوں نے مجھے لکھوایا اس میں تین چیزیں شامل ہیں : اندرائن جسے عربی میں حنظل اور پنجابی میں کوڑتمہ کہتے ہیں۔ تخم سرس جسے پنجابی میں شرینہہ کے بیج کہتے ہیں اور گوند کیکر یا گوند پھلاہی۔ ان تینوں کو ہم وزن باریک پیس کر ایک یا دو ماشے حلوے کے ساتھ کھائیں۔ تینوں چیزیں بلا شبہ ذیابیطس کے لیے مفید ہیں۔"


میں نے کہا، "بابا! تم نے مجھے نسخہ نہ بتانے کا وعدہ کیا تھا۔ پھر بتا کیوں دیا؟"


کہنے لگا، "میں نے اس کا کفارہ ادا کر دیا ہے۔ آپ کسی قسم کی فکر نہ کریں۔"


ایک دفعہ میں مطب میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک دبلا پتلا چھوٹے قد کا بوڑھا آدمی داخل ہوا۔ اس نے مجھ سے پوچھا، "مجھے پہچانا۔"


میں نے غور سے اس کی طرف دیکھا۔ کچھ اس کی آواز سے پہچانا اور کہا، "نظام دین ہو؟"


اس نے کہا، "ہاں۔"


میں نے پوچھا بہت کمزور ہو گئے ہو؟"


کہنے لگا، "یار کیا بتاؤں، ذیابیطس نے یہ حال کر دیا ہے۔"


نظام دین ۱۹۶۱ ء میں میٹرک میں میرا ہم جماعت تھا۔ چالیس سال بعد ملاقات ہوئی۔ پہچاننے میں دقت ضرور ہوئی لیکن میں نے پہچان لیا۔ اگلے سال نظام دین پھر آیا۔ حالت پہلے سے کہیں بہتر اور چہرے پر نکھار۔ میں نے پوچھا، "نظام دین، ذیابیطس کا کیا حال ہے؟"


کہنے لگا، "اللہ کے فضل سے اس سے نجات مل گئی۔"


"مگر کیسے؟" میں نے سوال کیا۔


"یار جب میں یہاں سے گیا، تو وہاڑی سے تھوڑا سا آگے میرا حادثہ ہو گیا۔ چوٹیں آئیں لیکن بہت زیادہ نہیں۔ میں اپنے گاؤں جا رہا تھا۔ راستے میں رب راکھا موڑ پر ایک حکیم کا بورڈ نظر آیا۔ میں نے اس سے کہا کہ میری ابتدائی طبی امداد کر دو۔ کہنے لگا، تم ذیابیطس کے مریض ہو۔ جت تک یہ مرض ٹھیک نہیں ہوتا، زخم ٹھیک نہیں ہوں گے۔ میں نے کہا، "ذیابیطس کا علاج بتاؤ۔"


حکیم صاحب کہنے لگے، "یہاں سے تازہ تمے (اندرائن) توڑو۔ ان کی چھوٹی چھوٹی قاشیں کرو۔ ایک سیر تمے ہوں تو ان میں دو سیر چینی ڈالو اور ایک ہفتہ مرتبان میں ڈال کر رکھو۔ وہ گھل جائیں گے۔ اس کے بعد صبح شام ایک ایک چمچ کھاؤ۔ کڑواہٹ تو بہت زیادہ ہو گی لیکن مربہ ختم ہونے سے پہلے تم تندرست ہو جاؤ گے۔"


"میں نے ایسا ہی کیا۔ شروع شروع میں واقعی بے حد کڑواہٹ محسوس ہوئی لیکن میں ڈھیٹ بن کر کھاتا رہا۔ ابھی آدھا مربہ بھی ختم نہیں ہوا تھا کہ ذیابیطس دم دبا کر بھاگ گئی۔ اب میں بالکل تندرست ہو کر تمہارے سامنے بیٹھا ہوں۔"


بابے محمد حسین والا نسخہ میں نے لاہور کے ایک معروف طبیب کو بتایا۔ اس نے اس نسخے میں کلونجی کا اضافہ کر کے اپنی کتاب میں چھاپ دیا جس سے بے شمار لوگوں نے فائدہ اٹھایا۔ یہی نسخہ میں نے اپنے ماموں زاد بھائی حکیم عبد القیوم کو بتایا۔ چند دن پہلے اس سے ملاقات ہوئی تو کہنے لگے، "آپ کے کہنے کے مطابق میں یہ نسخہ دو ماشے کی مقدار میں فی سبیل اللہ دیتا ہوں۔ جتنے مریضوں کو دیا کبھی خطا نہیں گیا۔"


ایک دن ایک دوا ساز کمپنی کا مالک ان کے پاس گیا اور نسخے کا طالب ہوا۔ اس نے ایک لاکھ روپے کی پیشکس کی کہ نسخہ بتا دو اور پیسے لے لو۔ مگر انہوں نے کہا، "میں نے وعدہ کیا ہے کہ نسخہ نہیں بتاؤں گا۔"


حضرات گرامی! آج وہی نسخہ آپ کی خدمت میں پیش کر دیا ہے۔ امید ہے آپ قدر کریں گے۔ یہ یاد رہے کہ جسے شفا ملے وہ ہمیں مطلع بھی کر دے۔ (اردو ڈائجسٹ)۔

شوگر کا آسان دیسی گھریلو علاج

شوگر کا آسان دیسی گھریلو علاج 


ذیا بیطس کا غذائی پرہیز ہی واحد علاج ہے۔ جدید میڈیکل سائنس بھی ذیابیطس کے حتمی علاج سے ابھی


تک عاری ہےاور تاحال صرف شوگر کے توازن کو برقرار رکھنا ہی علاج کہلاتا ہے۔جو دیسی،قدرتی ،یونانی


 علاج سے بھی ممکن ہے۔درج ذیل تدابیر سےشوگر لیول کنٹرول اور مرض کو قابو میں رکھا جا سکتا ہے۔


1 شوگر کا آسان دیسی گھریلو علاج نسخہ نمبر


ہوا لشافی


گٹھلی جامن خشک 100گرام کوٹ چھان کرسفوف(پاؤڈر)بنالیں اور5 گرام سفوف پانی کےساتھ دن میں


دو بارصبح نہار منہ اور شام 5 بجےلیں۔


[caption id="attachment_1935" align="aligncenter" width="396"]desiherbal.com-شوگر کا آسان دیسی گھریلو علاج desiherbal.com-شوگر کا آسان دیسی گھریلو علاج[/caption]

 2شوگر کا آسان دیسی گھریلو علاج نسخہ نمبر


 ہوالشافی


نیم کی کونپلیں 5 گرام پانی 50 ملی لیٹر میں پیس چھان کر صبح نہار منہ یا ناشتے کے ایک گھنٹے بعد


لیں۔


  3 شوگر کا آسان دیسی گھریلو علاج نسخہ نمبر


 ہوالشافی


کریلہ کو کچل کر اسکا رس نچوڑ لیں یا جوسر میں اسکا جوس نکال لیں 25 ملی گرام یہ رس صبح و شام


لیں۔


 4شوگر کا آسان دیسی گھریلو علاج نسخہ نمبر


 ہوالشافی


 چنے کے آٹے(بیسن) کی روٹی اس مرض میں بہت مفید ہے۔


 5شوگر کا آسان دیسی گھریلو علاج نسخہ نمبر


ہوالشافی


لوکاٹ کے پتے 7 عدد ایک کپ پانی میں جوش دے کرچائے بنائیں اس ہربل ٹی کے ساتھ گٹھلی جامن کا


 پانچ گرام سفوف صبح منہ نہار پھانک لیں۔انشاء اللہ چند دنوں میں شوگر کنٹرول ہو جائے گی۔


 نشاستہ دار غذا ۔آلو,چاول,چینی وغیرہ سے پرہیز ضروری ہے۔

کولیسٹرول کیا ہے اس کو کم کیسے کیا جائے

 کولیسٹرول کیا ہے اس کو کم کیسے کیا جائے


کولیسٹرول، چربی یا چکنائی کی ایک قسم ہے جو ہر جانور میں پائی جاتی ہے، اور جانوروں کے جسم کے


بہت سارے افعال میں کام آتا ہے جیسے سیل ممبرین بنانا، جسم کو توانائی فراہم کرنا، وٹامن ڈی بنانا، نظامِ


ہضم میں مدد دینا وغیرہ۔


انسان میں، جگر ہر روز ایک مخصوص مقدار میں کولیسٹرول بناتا ہے اور اسےخون میں چھوڑتا ہے، جو


اپنی ضروری افعال سرانجام دیتا ہے، لہذا اگر انسان کی خوراک میں کولیسٹرول نہ بھی شامل ہو تو کوئی


مسئلہ نہیں۔


مسئلہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب انسان کی خوراک میں زیادہ کولیسٹرول شامل ہو جاتا ہے، اور نتیجے میں


خون میں کولیسٹرول کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ ہر وہ خوراک جو انسان جانوروں سے حاصل کرتا ہے اس


میں کولیسٹرول شامل ہوتا ہے، جیسے گوشت (کسی بھی جانور کا)، دودھ اور دودھ سے بننے والی تمام


مصنوعات جیسے پنیر، مکھن، دہی گھی وغیرہ انڈے اور بیکری کی تمام مصنوعات وغیرہ۔ اور ہر وہ


خوراک جو پودوں سے حاصل کی جاتی ہے ان میں کولیسٹرول نہیں ہوتا جیسے سبزیاں اور پھل وغیرہ۔


 خون میں کولیسٹرول کی زیادہ مقدار کا مطلب ہے کہ زائد کولیسٹرول جگر میں واپس نہیں جائے گا بلکہ


شریانوں میں جم جائے گا، اسکی مثال ایسے ہے جیسے برتن میں چکنائی لگی ہو تو اسے خالی پانی سے


 جتنا چاہیں دھوئیں وہ نہیں ہٹے گی بلکہ اس کو دور کرنے کیلیے کسی ڈیٹرجنٹ کی ضرورت ہوگی، اسی


طرح کولیسٹرول جو کہ چکنائی ہے خون میں موجود پانی سے نہیں ہلتی بلکہ اس کیلیے بھی ایک


"ڈیٹرجنٹ" کی ضرورت ہے۔


[caption id="attachment_1916" align="aligncenter" width="374"]desiherbal.com-کولیسٹرول کیا ہے اس کو کم کیسے کیا جائے desiherbal.com-کولیسٹرول کیا ہے اس کو کم کیسے کیا جائے[/caption]

 اور یہ ڈیٹرجنٹ کولیٹرول کی ہی ایک قسم ہے، دراصل کولیسٹرول کی تین چار قسمیں ہیں، ایل ڈی ایل (لو


ڈینسٹی لیپی پروٹین کولیسٹرول)، وی ایل ڈی ایل، ایچ ڈی ایل وغیرہ۔ ان میں سے دو اہم ہیں، ایل ڈی ایل


 اور ایچ ڈی ایل۔ ایل ڈی ایل اصل برائی کی جڑ ہے، کہ یہ اگر زیادہ ہو تو شریانوں میں جم کر خون کا


راستہ روک دے گا جس سے دل کی بیماری جنم لیتی ہے۔ اور ایچ ڈی ایل اچھا کولیسٹرول ہے یعنی


ڈیٹرجنٹ ہے جو خون میں موجود زائد کولیسٹرول کو جڑوں سے اکھیڑ کر واپس جگر میں بھیج دیتا ہے۔


ایل ڈی ایل خون میں جتنا کم ہو اتنا ہی اچھا ہے، اس کی مقدار کسی بھی وقت خون میں 130 ملی گرام


 فی ڈیسی لیٹر (یعنی ایک لیٹر خون میں ایک اعشاریہ تیس گرام) سے زائد نہیں ہونی چاہیئے۔


ایچ ڈی ایل خون میں جتنا زیادہ ہو اتنا ہی اچھا ہے، اسکی مقدار کسی بھی وقت خون میں 40 ملی گرام


فی ڈیسی لیٹر سے کم نہیں ہونی چاہیئے، 60 سے زائد ہو تو آپ خوش قسمت ہیں۔


ٹوٹل کولیسٹرول کی مقدار 200 ملی گرام فی ڈیسی لیٹر سے زائد نہیں ہونی چاہیئے۔


اگر آپ کے خون میں یہ مقداریں زیادہ یا کم ہیں تو دل کی بیماری لگنے کا خدشہ ہے، ڈاکٹروں کا مشورہ


ہے کہ ہر صحت مند انسان کو پانچ سال میں کم از کم ایک دفعہ مکمل کولیسٹرول ٹیسٹ ضرور کروانا


چاہیئے، اس ٹیسٹ کا نام "لیپیڈ پروفائل" lipid profile ہے۔


 کولیسٹرول کو خون میں کم کرنے کے دو طریقے بہت موثر ہیں


روزانہ، کم از کم آدھ گھنٹہ ورزش، اس سے نہ صرف مجموعی کولیسٹرول اور ایل ڈی ایل کم ہوتا ہے بلکہ


ایچ ڈی ایل زیادہ ہوتا ہے اور بلڈ پریشر بھی کنٹرول میں رہتا ہے۔


خوراک میں احتیاط


آپ کو علم ہونا چاہیئے کہ جو چیز آپ کھا رہے ہیں اس میں کولیسٹرول کتنا ہے، انسان کے روزانہ


کولیسٹرول خوراک کی زیادہ سے زیادہ مقدار 300 ملی گرام ہے اور ایک انڈے کے زردی میں 260


 ملی گرام کولیسٹرول ہوتا ہے، اسی طرح ایک پاؤ گوشت میں تقریباً 150 ملی گرام کولیسٹرول ہوتا ہے


 سو کوشش یہی ہونی چاہیئے کہ سبزیوں اور پھلوں کا استعمال زیادہ کرنا چاہیئے۔


 لیکن کسی بھی صورت میں روزانہ ورزش بہت ضروری ہے اور دوا کے بغیر کولیسٹرول کم رکھنے کا یہ


سب سے اہم اور مؤثر طریقہ ہے۔


   عام ٹوٹکے جن سے کولیسٹرول کم ہو سکتا ہے


 کولیسٹرول کے لیے انسان کو پہلے اپنی خوراک میں کچھ ردو بدل کرنا پڑتا ہے۔


کھانوں میں‌ چکنائی کا استعمال ختم کرنا پڑتا ہے۔


 جو کھانا بھی کھایا جائے تو کوشش کی جائے بس نام کو اس میں آئل یا گھی شامل کیا جائے۔


 انڈے اور ناریل میں‌ بھی کافی کولیسٹرول ہوتا ہے۔ لہذا ان کی طرف سے بھی احتیاط برتی جائے۔


 سبز پتے والی سبزیاں اسٹیم کرکے کھائی جائیں۔


 کھیرے کا استعمال بھی مفید ہوتا ہے۔


 ساتھ میں صبح اٹھنے کی عادت اپنائی جائے۔


 اور صبح ورزش کی جائے۔


 اس کے علاوہ بہت سے گھریلو ٹوٹکے تو ہیں۔


 جیسے نہار میں لہسن کے ایک یا دو جوئے چبا کر کھانا۔


 شہد کے اوپر پسی کالی مرچ یا دار چینی کا پاؤڈر چھڑک کر کھانا۔


 

High blood pressure ka wazifa

High blood pressure ka wazifa


pakistan main har dosra admi High blood pressure k marz main mubtala hy is ki wajah nakis ghaza aur bay waqat khana hy aur bazar ka khana hy kiyon k bazar k khanoon main nakis ghee istamal karty  hain joo vains main lum lata hy jis ki wajha vains block ho jatee hain aur High blood pressure ka marz lahaq ho jata hy  is artical main High blood pressure k wasty aik wazifa likha hy jo mujhy kisee buzurg ny atta kiya hy un ka kehna hy k High blood pressure ka yeh wazifa mera zati azmoda hy aur Allah k fazal  sy mujhy baghair duai High blood pressure k marz sy shifa hoi hy app b yakeen kamil rakh k is ko parhin inshaAllah karm ho ga

[caption id="attachment_1862" align="aligncenter" width="300"]desiherbal.com-High blood pressure ka wazifa desiherbal.com-High blood pressure ka wazifa[/caption]

وظیفہ یہ ہے کہ فجر کی نماز پڑھ کر ایک پیالی میں پانی ڈال کر رکھیں۔ اول آخر درود ابراہیمی ایک ایک بار پڑھیں اور درمیان میں سورۃ یاسین پڑھیں۔ میں نے ایسا ہی کیا، ۱۹۷۸ء کے بعد مجھے دوبارہ فشار خون نہیں ہوا۔ میں نے بے شمار لوگوں کو یہ عمل بتایا۔ ان میں سے اکثریت نے اس کی تصدیق کی۔


شوگر کا کامیاب علاج

شوگر کا کامیاب علاج


شوگر کا کامیاب علاج


شوگر چاہے انتہائی  خطرناک حد تک بڑھی ہوئی ہو ، شوگر کی وجہ سے زخم اس حد تک چلا گیا ہو


کہ  کاٹنے  کا حل رہ جائے   یعنی گینگرین بن گیا ہو ، زخم سے خون اور پیپ رستا ہو ، صرف  دو ہفتہ


استعمال سے ان تمام امراض سے نجات مل جاتی ہے اور زخم  بھر جاتے ہیں اور شوگر ختم ہو جاتی ہے


اسکے علاوہ ورم  ، سوجن ،  امراض معدہ گیس تبخیر ، بد ہضمی  اور تیزابیت  ٹھیک ہو جاتی ہےلہسن


دیسی چھلا ہوا آدھا چھٹانک ، ادرک دیسی سبز ایک چھٹانک پودینا دیسی سبز ایک چھٹانک اناردانہ کھٹا


ایک چھٹانک    ۔ اگر ادرک اور پودینہ سبز نہ ملے تو خشک بھی لے سکتے ہیں ۔


شوگر کا کامیاب علاج کی طریقہ تیاری :-    کوٹ کر حسبِ ضرورت پانی ملا کر چٹنی بنا لیں


شوگر کا کامیاب علاج کی خوراک:-   ایک چمچ صبح ،دوپہر ، شام ،  کھانے کے ساتھ


آخر میں اتنا ضرور کہوں گا کہ کسی کو اچھی اور میٹھی بات بتانا بھی صدقہ ہے۔ تو اگر آپ سمجھتے ہیں


اس نسخہ سے کسی کا بھلا ہو سکتا ہے اس کو شیئر ضرور کریں۔ اور اگر آپ سمجھتے ہیں ہم نے یہ جو


نسخہ جات شیئر کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے اچھا ہے تو آپ ہماری ویب سائیٹ کو چندہ ضرور دیں


تاکہ ہم اس سلسلہ کو جاری و ساری رکھ سکیں شکریہ


والسلام۔۔۔ حکیم عمران کمبوہ 03046539899 یہ نمبر وٹس ایپ پر بھی ہے اور


دوسرا نمبر 03216486707 اور یہ نمبر ایمو پر بھی ہے


ikamboh11سکائیپ آئ ڈی


شوگر کا کامیاب علاج کے مزید نسخوں کے لیئے یہاں کلک کریں


اور کال شام 6 سے رات 10 بجے تک ہی کریں


مختلف بیماریاں اور انکا آسان علاج

مختلف بیماریاں اور انکا آسان علاج


موٹاپا اوراس کا علاج


 وہ لوگ جو موٹے ہیں اور دبلے ہونا چاہتے ہیں وہ اپنے جسم کی فالتو چربی کو تحلیل کردیں اور اس کے لیے سب سے اہم سبزیاں


لیموں اور کھٹی اشیاءکھانا ہے ۔



بینائی تیز کرنے کا نسخہ


سونف برابر مقدار میں شکر کے ہمراہ ملاکر رات کو کھاتے رہنے سے بینائی تیز ہوجاتی ہے ۔



کان کے درد کا آسان علاج


روغن گل اور سرکہ برابر مقدار میںپکاکر کانوںمیں ڈالیں، کان کا درد فوری دور ہوجائے گا ۔


سفید پیاز کا عرق اور مرغی کے انڈے کی سفیدی دونوںہم وزن لے لیں اوران کے چند قطرے کان میں ڈالیں کان کے درد کو بےحد


افاقہ ہوگا ۔


مولی کے پتے لیں اور ان کا تین چھٹانگ پانی نکال لیں دونوںکو اس قدر آگ پر پکائیں کہ وہ جل جائے اسے نیم گرم کان میں


ڈالیں،کان درد اور ورم فوراً ختم ہوجائے گا۔


انڈے کی سفیدی اور روغن گل ہم وزن لے کر ملالیں اور انہیں کان میں ڈالیں ۔ بہرہ پن ختم ہوجائے گا ۔



آواز بیٹھ جائے کا علاج


پرانے جَولیں اورانہیں بھون لیں ، دس گرام کی مقدارمیں یہ چند بار کھائیں ، آپ کی بیٹھی ہوئی آواز کھل جائے گی ۔



بہراپن کا علاج 


ایک گرام نوشادر لیں اور اسے پانی میں ملاکر اس کو کان میں حسب ضرورت ڈالیں ۔ کان کا بہراپن کچھ ہی عرصہ کے مسلسل


استعمال سے ختم ہوجائے گا ۔



بلغمی کھانسی اوردمہ کا علاج


 تمباکو کی جلیٹھی کو دوبارہ آگ پر رکھ کر اس قدر جلائیں کہ اس کا رنگ سفید نکل آئے ۔اسے پان میں دورتی رکھ کر کھاتے رہیں،


بلغمی کھانسی اور دمہ ہمیشہ کے لیے دور ہوجائے گا ۔


4گرام عرق گاؤ زبان لیں ۔ اس میں چینی ملاکر پی لیں ۔ پرانی کھانسی کے لیے مجرب ہے ۔


 منقی اوراس سے دوگنی مقدار میں چینی اور مغز بادام لے کر انہیں باریک پیس لیں ۔ صبح وشام چھ گرام کھاتے رہیں ، ہر قسم کی


کھانسی ختم ہوجائے گی ۔


بیس گرام گندم کو پانی میں جوش دیں اوراس پانی کو چھان لیں، اس میں ایک گرام نمک ملالیں ۔ اسے پینے سے کھانسی کا خاتمہ ہوجاتا ہے ۔



بچوں کے نمونیہکا علاج


موم بتی کے شعلے پر لہسن کے ایک جوے کو جلالیں اوراس کا پانی ماں کے دودھ میں حل کرکے بچے


کو دیں بچے کا نمونیہ ختم ہوجائے گا ۔تین چار ماہ کے بچے کے لیے بےحد مفید ہے ۔



خون تھوکنےکا علاج 


 بیس گرام برگ بانسہ لیں اور اسے ذرا سی چینی میں ملالیں اسے پینے سے خون تھوکنے کا مرض ختم ہوجاتا ہے ۔



بچوں کی سردی کا علاج


بچے کو سینے کا در د سردی کے باعث ہوتوایک دس گرام میتھی تھوڑے سے پانی میں جوش دے لیں،


اسے چھان کر اس میں دس گرام شہد ملالیں ۔ سینہ کے درد کے لیے بے حد مفید دوا ہے ۔



پیٹ کے کیڑوں کا علاج


جست کے پتے لیں اوران کا بیس گرام پانی نچوڑ لیں ، انہیں پینے سے پہلی خوراک میں پیٹ کے کیڑے ہلاک ہوجاتے ہیں ۔ یاد رہے


یہ بےحد کڑوی دوا ہے ۔ اسے پینے کے بعد کوئی میٹھی چیز کھالینے میں حرج نہیں ہے ۔



پھٹے ہونٹوں کا علاج


تربوز کے کچے بیچ لیں اوراسے مناسب مقدار پانی میں ملاکر پیس لیں۔ رات کو انہیں ہونٹوں پر لیپ کردیں اور صبح اٹھ کر انہیں


گرم پانی سے دھو دیں ۔ بہت جلد پھٹے ہوئے ہونٹ درست ہوجائیں گے ۔



خون صاف کرنے کا نسخہ


بیس گرام شیشم کے تازہ پتے چند دن پانی میں جوش دے کر پیتے رہیں ۔ آپ کے خون کی ہر خرابی ختم ہوجائے گی



برص یعنی پھلبہری کا علاج


السی کو سرکہ میں پیس کر برص کے مقام پر لیپ کرنے سے سفیدی ختم ہونا شروع ہوجاتی ہے اور برص کو مکمل شفا مل جاتی


ہے ۔ 


سرسوں کے بیج باریک پیس لیں اورپھر اسے ایک ہفتہ تک بیس گرام بکری کے دودھ کے ساتھ استعمال کرتے رہیں ۔ دوا کے


استعمال کے دوران غذا کم سے کم کھائیں ۔ بےحد مفید علاج ہے ۔



ماہواری کی خرابی کا علاج


رات کو پانی میں بیس گرام چنا اور تل بھگودیں، صبح اسے جوش دے کر پانی چھان لیں ۔ ایک ہفتہ متواتر پیتے رہیں، وہ عورتیں


جن کی ماہواری بند ہوجاتی ہے ان کو ماہواری باقاعدہ آنے لگے گی ۔



 پیٹ کے کیڑے ختم کرنے کا علاج


رات کو مٹھی بھر چنے سرکہ میں بھگودیں اور اُسے صبح نہار منہ کھالیں ، کوئی دوسری غذا دوپہر تک نہ کھائیں،پیٹ کے کیڑے


ایک ہی بار کھانے سے ہلاک ہوجائیں گے ۔



کھانسی کا علاج


فلفل کو چلم میں تمباکو کی جگہ رکھ کر حقے میں پینے سے کھانسی کا نشان تک مٹ جاتا ہے ۔



بواسیر کا علاج


مہندی کے پتے خشک کرکے باریک پیس لیں اورپھر اسے گھی میں تر کرکے بواسیر پر لگائیں ۔ بواسیر کے مسے بیٹھ جائیں گے ۔


بے خوابی کا علاج 


آپ بے خوابی کی شکایت رکھتے ہیں تو 20گرام مغزکدو لیں مصری ملاکر رات کو کھائیں تو بے خوابی کا عارضہ ختم ہوجائے گا۔



دانت درد اور کیڑوں کا علاج


دانت میں درد ہے اور دانتوںمیں کیڑے آپ کے لیے پریشانی کا موجب ہیں توآپ ذرا سی ہینگ لیں اور اسے دانت کے دردوالے مقام پر


رکھ دیں ۔ فوری آرام مل جائے گا ۔



گنجے پن کا شرطیہ علاج 


بکری کے کُھر لیں اورانہیں جلاکر سرکہ میں حل کرلیں ، اسے گنج پر ملتے رہنے سے بتدریج بال اُگ آئیںگے ۔


کوّے کے پر لیں اورانہیں جلاکر سرکہ میں ملالیں ، و ہ مقام جہاں سے بال گرگئے ہیں یا سر جہاں سے گنجاپن نمودار ہوچکا ہے


وہاں یہ تیل سا لگائیں چند روزکے استعمال سے وہاں بال اُگ آئیںگے

لقوہ اور فالج کیا ہے اسکے اسباب و علاج

لقوہ اور فالج کیا ہے اسکے اسباب و علاج


لقوہ کا تعلق اعصاب سے ہے ۔ یہ تنہا اُم الدماغ کی وجہ سے نہیں ہوتا دماغ کے خلیوں کی درمیانی رو جب ایکطرف زور ڈالتی ہے


اور اس کا تصرف چہرہ کی کسی سمت ہو جاتا ہے تو چہرے کے مفصلات کو ٹیڑھا کر دیتا ہے ۔ اس کا اثر براہ راست کانوں


آنکھوں ، ناک اور جبڑے پر پڑتا ہے ۔ بعض اوقات بینائی بھی اس سے متاثر ہو جاتی ہے۔ ناک کی ہڈیاں بھی ٹیڑھی ہو جاتی ہیں او


جبڑے کا جو حصہ دانتوں کو سنبھالے ہوئے ہے وہ بھی متاثر ہو جاتا ہے ۔



لقوہ اور فالج کے بارے میں عام غلط فہمیاں


لقوہ یا فالج جتنی عام حالت ہے ہمارے سماج میں اس کے سلسلے میں اسی قدر تجاہل بھی پایا جاتا ہے۔ کوئی کہتا ہے ’ہوا میں


آگیا کوئی کہتا ہے سردی لگ گئی‘ کسی کا گمان ہے مریض کے اوپر سے سانپ گذر گیا، اردھنگ ہو گیا ہے، اور نہ جانے کیا کیا!... پھر


اس کا علاج مالش اور کبھی کبھار جنگلی کبوتر کے خون سے مالش وغیرہ سے کرنے کی ناکام کوشش کی جاتی ہے... لیکن ہمارا تجربہ


ایسا ہے کہ بہت کم لوگ ڈاکٹروں یا اطباء کی اس بات کو فی الفور تسلیم کرتے ہیں کہ یہ چند کہنہ تکالیف کو مسلسل اور طویل عرصہ تک


نظرانداز کر تے رہنے کا انجام ہے۔ ان تکلیفوں میں سب سے عام ہے ’’ہائی بلڈ پریشر۔ فالج یا لقوہ اصل میں پہلے سے موجود چند امراض


کی پیچیدگی کی شکل ہے۔ اس میں جسم کا دایاں یا بایاں کوئی بھی نصف حصہ بے قوت ہو جاتا ہے اور اسی لیے متاثرہ جانب کے پٹھے


(عضلات) اپنا فعل انجام نہیں دے سکتے۔ ان میں قوت باقی نہیں رہ جاتی۔ لفظ لقوہ شاید عربی کے ’لاقوّۃ‘ کی اردو میں مستعمل شکل ہے۔


مالش وغیرہ کا معاملہ اصل میں قدیم طبی تدابیر میں نظر آتا ہے۔ چونکہ قدیم دور میں تحقیقی وسایل نہیں تھے اس لیے دماغ کے متعلق


زیادہ تفصیلی معلومات نہیں تھیں۔ اُس وقت یہ قیاس کیا جاتا تھا کہ یہ مقامی طور پر بدن کے عضلات کا ڈھیلا پن ہے، ان کے خون کی


سپلائی متاثر ہوئی ہے اس لیے دَلک (مالش) کے ذریعہ رگوں کو کھولا جائے۔ اسٹروک کے عارضہ کو بھی اُن کتابوں میں استرخائے


عضلات (پٹھوں کا ڈھیلا ہو جانا) لکھا گیا ہے۔ جدید تحقیقات، جن میں سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی کا بڑا رول ہے، نے اسٹروک کی اصل


کیفیت کو اظہر من الشمس کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں اب قیاسات کے لیے جگہ نہیں رہ گئی ہے۔ لقوہ کے تعلق سے یہ بات صاف ہو چکی


ہے کہ اس میں ہاتھ پیروں کے عضلات میں کوئی تبدیلی ہوتی ہے نہ نیچے کے اعصاب ہی متاثر ہوتے ہیں. بلکہ سارا معاملہ دماغ کے اندر


پیش آتا ہے



تعارف


طبی زبان میں لقوہ کو اسٹروک یا سیریبرو ویسکولر ایکسیڈنٹ ) اور ہیمی پلیجیا  بھی کہتے ہیں۔ جدید دور میں ایک نئی اصطلاح


بھی استعمال ہوتی ہے یعنی ’’برین اٹیک‘‘ جیسے ہارٹ اٹیک؛ کیونکہ دونوں کی نوعیت ایک ہی ہے۔ اس کی تحقیق کے بعد یہ بات


سامنے آئی ہے کہ دماغ کے بڑے حصوں کو خون کی سپلائی کرنے والی شریان (رگ کو مڈل سیریبرل آرٹری کہتے ہیں۔ اُس کے


اچانک مسدود ہو جانے یا پھٹ جانے کی وجہ سے دماغ کا متعلقہ حصہ خون کی سپلائی سے محروم ہو جاتا ہے اور اس کا تغذیہ


متاثر ہو جاتا ہے۔ اسی سبب وہ حصہ مردہ ہو جاتا ہے اور وہاں موجود تمام مراکزِ افعالِ بدن بھی تباہ اور ختم ہو جاتے ہیں۔ پھر جسم


کے افعال پر سے دماغ کا کنٹرول اٹھ جاتا ہے۔ یہی سبب ہے کہ ایک جانب جسم مفلوج ہو جاتا ہے۔ دماغ کی دائیں جانب کی شریان


 اگر پھٹ جائے یا مسدود ہو جائے تو بائیں جانب کا جسم مفلوج ہوتا ہے اور اگر بائیں جانب کی شریان متاثر ہو تو دائیں جانب کا


جسم مفلوج ہوتا ہے۔ ایسا اس لیے ہوتا ہے کہ دماغ سے نکلنے والی نسیں اور ریشے دماغ کے نچلے حصے میں ایک دوسرے کو


قطع کرتے ہوئے سائیڈ تبدیل کرلیتے ہیں۔ دائیں حصے والے ریشے بائیں جانب جاتے ہیں اور بائیں جانب والے دائیں جانب کو۔ البتہ


چہرے پر اسی جانب اثر ہوتا ہے جس جانب کی شریان متاثر ہوتی ہے کیونکہ چہرے پر آنے والے عصبی ریشے قطع سے پہلے ہی


نکلتے ہیں۔ اسٹروک ایک طبی ایمرجنسی ہے۔ اگر مریض کی فوری اور بروقت طبی امداد نہ کی جائے تو اس کے ساتھ عصبی تکالیف


تا حیات لگی رہ جاتی ہیں۔کبھی کبھار شدید حملہ میں مریض فوت بھی ہو جاتا ہے۔مردوں میں عورتوں کی نسبت فالج تین گنا زیادہ


ملتا ہے اور عموماً پچاس برس سے زیادہ کی عمر کے لوگوں کو متاثر کرتا ہے۔ عام طور پر ستّر اور اسّی سال کی عمر والوں میں


زیادہ دیکھا جاتا ہے۔




[caption id="attachment_1124" align="aligncenter" width="150"]لقوہ اور فالج کیا ہے اسکے اسباب و علاج لقوہ اور فالج کیا ہے اسکے اسباب و علاج[/caption]

اسباب 


جیسا کہ اوپر تمہیدی سطروں میں لکھا گیا ہے کہ سب سے زیادہ کیس ہائی بلڈپریشر کا علاج نہ کرنے یا ناقص انداز میں کرنے سے


ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ دوسرے کیس میں طویل عمر، ذیابیطس، سگریٹ نوشی، ہائی کولیسٹرول، آدھے سر کا درد (شقیقہ 


مائیگرین) ، اور رگوں میں خون کے جم جانے سے بھی ایسا ہوتا ہے۔



لقوہ اور فالج کی علامات


فالج کی علامات بہت تیزی کے ساتھ ظاہر ہوتی ہیں یعنی محض چند سیکنڈوں یا منٹوں میں۔ علامات کا پھیلاؤ اور شدت اس بات پر


منحصر ہے کہ شریان کا کتنا اور کون سا حصہ ؛ پھر وہ بھی کس درجہ میں متاثر ہے۔ اسی لیے ہر مریض میں علامات کم یا بیش ہو


سکتی ہیں۔



لقوہ اور فالج کےاسباب و وجوہات 


لقوہ اپنی وجوہات کی بنا پر دو قسم کا ہوتا ہے۔ اوّل یہ کہ دماغ کی شریان میں کسی وجہ سے سدّہ (رکاوٹ)  پیدا ہو جائے جیسے


خون کا چھوٹا سا لوتھڑا  جم جائے یا ایسا ہی منجمد خونt یا ہوا کا بلبلہ یا چربی کا ٹکڑا یا کینسر کے خلیات وغیرہ خون کے ساتھ


گردش میں آ جائیں یا پھر خون میں کسی وجہ سے آکسیجن کی مقدار ِ شمولیت کم ہوتی ہو، تو فالج واقع ہوتا ہے؛ اور دوم یہ کہ


دماغ کی شریان کسی سبب پھٹ جائے اور خون اس سے باہر نکل آئے اور راستہ مسدود کردے۔


انہی اسباب کے پیشِ نظر لقوہ کے مریضوں میں وقت اور نشانیاں مختلف ملتی ہیں۔ لیکن عموماً ایک جانب کے عضلاتِ بدن بالکل


ڈھیلے پڑ جاتے ہیں اور ان میں قوت نہیں ملتی، مریض کو جھنجھناہٹ کا احساس رہتا ہے ۔ دماغ سے نکلنے والے اعصاب کے افعال


بھی متاثر ہوتے ہیں جن کی وجہ سے سونگھنے، سماعت، ذائقہ اور دیکھنے میں مریض کو تکلیف ہونے لگتی ہے، آنکھیں کھولنے


اور بات کرنے یا نگلنے کا عمل متاثر ہو جاتا ہے، ایک جانب چہرے کے عضلات لٹک جاتے ہیں، مریض اپنے طور پر روزانہ کے


معمولات انجام نہیں دے سکتا اور خود سے کھڑا نہیں ہو سکتا، گردن نہیں گھما سکتا، اسی قسم کی کئی اور اعصابی علامات پائی


جاتی ہیں اور اکثر یہ بھی ہوتا ہے کہ مریض بے ہوش و حواس ہو جاتا ہے۔



لقوہ اور فالج کےٹیسٹ 


 گو کہ اسٹروک کی جانچ کلّی طور پر معالج کے اپنے مشاہدے اور معائنہ پر مبنی ہے لیکن اسباب کی تحقیق و تفتیش کے لیے


عکاسی کی مدد لی جاتی ہے اور اس میں سب سے اہم ذرائع سی ٹی اسکین، سی ٹی اینجیوگرافی اور ایم آر آئی ہیں۔ دماغی شریانوں


کی جانکاری حاصل کرنے کے لیے ڈاپلرالٹراسونوگرافی بھی کروائی جاتی ہے۔ دل کے امراض کی بھی تحقیق لازمی ہوتی ہے اس لیے


مریض کا الیکٹروکارڈیوگرام بھی نکالا جاتا ہے۔



لقوہ اور فالج کےمختلف علاج 


 جس قدر جلد ممکن ہو اسٹروک کی تشخیص کے ساتھ ہی علاج شروع کرنا مریض کے لیے اچھا ہوتا ہے۔ سب سے پہلے مریض کی


علامات کو کم سے کم کرنے کی تدبیر و امداد کی جاتی ہے۔ ان تدابیر کی بنیادی فکر یہ ہوتی ہے کہ مریض نفسیاتی اور سماجی طور


سے خود کو ایڈجسٹ کر سکے۔ اسٹروک کے سبب کی تفتیش ہوتے ہی اس کے ازالے کی تدابیر اختیار کی جائیں۔ جمے ہوئے خون


کو پتلا کر کے نکالنے کی دوائیں دی جاتی ہیں۔ اگر خون رگوں سے خارج ہوا ہے تو مشینی جراحتی عمل (نیوروسرجری)  کے


ذریعہ اس کو نکالنے کی تدبیر کی جاتی ہے۔



لقوہ اور فالج کا دیسی علاج


 گنٹھیا.ریح کے درد.نمونیا.بھوک نہ لگنا. جسم میں حرارت غریزی کی کمی‘ لقوہ‘ بلغمی امراض‘ بلڈپریشر زیادہ اہم ہیں۔ یہ معجون


جسم میں طاقت پیدا کرتی ہے۔



معجون کا طریقہ


لہسن کا مغز چھ چھٹانک چھاچھ میں بھگو دیں تاکہ لہسن کی بوختم ہوجائے پھر چھ سیر دودھ ملا کر اسے نرم آگ پر پکایا جائے


اور ساتھ ساتھ چمچہ ہلاتے رہیں۔ جب پورا دودھ کھویا بن جائے تو اس میں سونٹھ‘ کالی مرچ‘ الائچی خورد‘ دار چینی


ناگ کیسر‘ ہلدی‘ بابڑنگ‘ دارہلد‘ پپلامول‘ اسگند‘ بدھارا‘ سنامکی‘ گوکھرو‘ سونف‘ لونگ‘ اجوائن‘ تج‘ کچور اور تخم کونچ ہر ایک


چھ ماشہ سفوف بنا کراس میں شامل کریں۔ اس کے علاوہ ادویہ کے وزن سے تین گنا شہد ملالیں۔ معجون تیار ہے۔ دو تولہ معجون


صبح‘ شام ہمراہ پانی نیم گرم استعمال کریں۔ یہ معجون صرف سردیوں میں استعمال کرنی چاہیے۔ لہسن کا خالی کھویا بھی بہت مفید


ہوتا ہے۔ مقدار خوراک: ایک چمچہ صبح و شام۔



لقوہ اور فالج کاہومیو پیتھک علاج


[caption id="attachment_1126" align="aligncenter" width="150"]desiherbal.comلقوہ اور فالج کا ہومیو پیتھک علاج ہ لقوہ اور فالج کا ہومیو پیتھک علاج[/caption]

[caption id="attachment_1125" align="aligncenter" width="150"]desiherbal.com-falij aur lakwa ka illaj desiherbal.com-falij aur lakwa ka illaj[/caption]

فزیوتھیراپی سے علاج


جب مریض کسی قابل ہوجاتا ہے تو اس کے لیے مشقی ورزشیں (فزیوتھیراپی) سکھائی جاتی ہیں جن پر مریض کی تیمارداری پر


مامور فرد یا افراد کو زیادہ دھیان دینا پڑتا ہے۔ نگلنے، بولنے، کھڑا رہنے اور چلنے نیز دوسرے امور انجام دینے کی روزانہ مشق


کروائی جاتی ہے۔



لقوہ اور فالج کی حفاظتی تدابیر 


لقوہ کا مریض جسمانی، ذہنی، نفسیاتی اور سماجی طور سے متاثر ہوتا ہے۔ پورے عرصہ میں چوکنّا رہ کر علاج کے باوجود وہ


مکمل طور پر صحتیاب نہیں ہوپاتا۔ اس میں کوئی نہ کوئی معذوری موجود رہ جاتی ہے۔ بہت زیادہ دور تک بھی جو صحتیاب ہوتا ہے


تو ۹۰فیصدی تک نارمل ہو پاتا ہے۔ مریض کو ہر ایسے قدم سے بچنا چاہیے جو آئندہ اسے دوبارہ اس حالت تک لا سکتا ہے؛ یعنی


رِسک فیکٹر سے بچاؤ۔ اپنے طبی مشیر (ڈاکٹر) کی نگرانی میں اپنے بلڈپریشر کو نارمل رکھنے کی کوشش کرتا رہے، ذیابیطس کا


چیک اپ اور کنٹرول رکھے، دل کے امراض کے علاج سے بے پروا نہ ہو، تمباکو نوشی یا تمباکوخوری، شراب نوشی، بسیار خوری


وغیرہ سے گریز کرے

tamam bimariyon ka tib e nabvi ilaj

tamam bimariyon ka tib e nabvi ilaj

woh waqat door nahin jab all world main tib e nabvi ilaj ka charcha ho ga bcoz  ab dunya tib e nabvi  ilaj ki haqqeqat ko samaj gai hy

tib e nabvi ilaj hi aisa treqa ilaj hy ji nature ky karreb hy .aleopathic sy dunya ab pechy ho rahee hy coz is ky sideffect boht hain jb k tib e nabvi ilaj ka koi side effect nahin tib e nabvi ilaj main aksar nuskhy kitchen sy he ban jatay hain ,tib e nabvi ilaj sy shifa ky sath sath sawab be hy.zail main tib e nabvi ilaj ka aisa nushka likha hy jo har bemari ka illaj hy

طب نبوی سے ہر بیماری کا علاج


موسم گرمی کا ہو یاسردی کا‘ بارش کا ہو یا طوفان کا۔۔۔ مریض ہو یا تندرست۔۔۔ پہاڑوں کا رہنے والا ہے یا میدانوں کا۔۔۔ جزیروں میں زندگی کے دن رات گزرے یا صحراؤں میں۔۔۔ بیماری ‘شفایابی‘ علاج اور صحت ہم سب کی ضرورت ہے۔
اللہ پاک جل شانہٗ نے جہاں بیماریاں بنائی ہیں وہاں ان کا علاج بھی۔ آسمانی نظام سدا انسان کا ساتھی رہا اور قیامت تک ساتھی رہے گا۔ فطری غذاؤں سےہٹنے کے بعد انسان جب مصنوعی غذاؤں پرآتا ہے تو سب سے زیادہ اثر دو چیزوں پر پڑتا ہے ایک معدہ اور جگر۔۔۔ پھر جب یہی معدہ اور جگر متاثر ہوتے ہیں پھر اس کے بعد جو بیماریاں سامنے آتی ہیں ان میں کو لیسٹرول ‘یوریا‘ یورک ایسڈ‘ جوڑوں کا درد‘ بواسیر‘ اعصابی کمزوری‘ شوگر‘ پٹھوں کی کمزوری‘ مردانہ طاقت‘ یادداشت ‘نگاہ پراثر وغیرہ وغیرہ۔
لیکن! بنیاد وہی معدہ اور جگر ہے اور اس کی بنیاد غذائیں ہیں۔ کھانا اور کھاتے چلے جانا اور پھر کھا کر بیٹھے رہنا یا پھر کھا کر دماغی سوچوں پر لگ جانا۔ ہم بھی کیسے دیوانے ہیں مزدور کی زندگی کو دیکھتے نہیں‘ محنت کش کا کھانا دیکھتے ہیں۔ بالکل ٹھیک ہے صبح تین پراٹھے‘ تین کپ چائے بڑی پیالیاں اور بہت سا بچا ہوا رات کا سالن آپ کھائیں پھر محنت کش کی زندگی گزاریں کہاں گیا کولیسٹرول‘ کہاں گیا یوریا‘ کہاں گیا بلڈپریشر‘ کہاں گئی شوگر۔۔۔؟؟؟ آپ اگر محنت کش ہیں اور دن رات محنت اور محنت بھی ایسی جس میں جسم کو تھکنا پڑتا ہے یعنی محنت سےمراد جسمانی نہ کہ دماغی محنت۔۔۔ تو پھر آپ ایسی غذائیں کھانے کا حق رکھتے ہیں اورمیں دعوے سےکہتا ہوں ایسی غذائیں آپ کو کوئی نقصان نہیں دے سکتیں اور میں مطمئن ہوں اگر آپ ایسی غذائیں کھائیں تو صحت بہتر ہوگی اگر آپ ایسی غذائیں کھا کر بیٹھے رہیں‘ دماغی محنت کرتے رہیں تو پھر بہت بڑی بیماریوں کیلئے آپ انتظار کریں اور ان بیماریوں کا انتظار کریں جو کبھی سنی‘ سوچی‘ پڑھی یا بولی نہیں ہوںگی۔
آج کا میرا مضمون اپنے قارئین کو غذاؤں کی احتیاط ‘بس سادہ غذا کھائیں تھوڑا کھائیں‘ کم کھائیں‘ جسم کو متحرک رکھیں۔بچہ اور


tamam bimariyon ka tib e nabvi ilaj


پیٹ یہ کچھ ایسی چیزیں ہوتی ہیں جن کو جن چیزوں کا عادی بنایا جائے وہ اسی کا عادی بن ہی جاتا ہے۔
آئیے! آج آپ کو ایک ایسے مختصر سے ٹوٹکے سے متعارف کراتے ہیں اگر آپ ایسی غذائیں کھا کر اپنے آپ کومریض بناچکے ہیں۔ جگر اور معدہ کا مریض۔۔۔ جی ہاں جب جگر اور معدہ مریض بن جاتے ہیں تو پھر سب سے پہلے جو چیز سر اٹھاتی ہے وہ شوگر‘ ہیپاٹائٹس اور بلڈپریشر ہے۔


tamam bimariyon ka tib e nabvi ilaj


ہیپاٹائٹس سے مراد کالا یرقان اور بعض اوقات پیلا یرقان بھی ہے آپ ایسی بیماریوں میں اگر مبتلا ہوچکے ہیں تو آپ گھبرائیں نہیں ایک مختصر سا ٹوٹکہ آج آپ کی نذر کرتا ہوں بنانا کیا بس بازار سے جاکر لے لیں پتھر کنکر صاف کرلیں کسی ڈبےمیں محفوظ رکھیں اور روزانہ طبیعت کے مطابق ایک چمچ صبح و شام‘ آدھا چمچ صبح و شام یا چوتھائی چمچ چائے والا صبح و شام پانی کے ہمراہ کھانے یا ناشتے سے ایک گھنٹے پہلے یا تین گھنٹے پہلے لے لیجئے چاہیں تو دن میں تین دفعہ بھی لے سکتے ہیں وہ دوا اور ٹوٹکہ کیا ہے صرف دو بیج ہیں ایک کاسنی کے بیج اور ایک کلونجی کے بیج۔ بس۔۔


tamam bimariyon ka tib e nabvi ilaj


آئیے! دوا تیار اور آپ استعمال شروع کریں۔ یقین جانیے یہ دونوں بیج جب آپس میں ملتےہیں تو کاسنی کا مزاج ٹھنڈا کلونجی کا مزاج گرم جب دونوں آپس میں ملتے ہیں ایک ایسا مرکب بن جاتا ہے جوصحت و تندرستی کا ایک لاجواب اصول اورفارمولہ اور صحت بھی ایسی اور تندرستی بھی ایسی جو بھلائے نہ بھولے۔۔۔۔میں نے بے شمار بوڑھوں کو بتایا جو مختلف بیماریوں میں مبتلا تھے۔ ڈھیروں دوائیں‘ رنگ برنگی گولیاں‘ جیب میں ہر وقت گولیوں کے پولیسٹر کی آواز۔۔۔ وہ ان گولیوں سے لاپروا ہوگئے۔ ایسے لاعلاج مریضوں کو بتایا جو جوانی ہی میں جوانی کی بے اعتدالیوں اور غذاؤں کی بے اعتدالیوں کی وجہ سے اپنی جوانی کو چالیس سال آگے لے گئے اور بڑھاپے کی دہلیزیں پار کرگئے‘ صحت کی امنگ ‘ امید‘ جوانی کی طاقت اور بھروسہ کھوبیٹھے ۔میں ایسے سب جوانوں کو دعوت صحت دیتا ہوں۔ آئیے! ان دو بیجوں کو اپنی زندگی کا ساتھی بنائیں۔ آپ کسی بھی بیماری میںمبتلا ہیں لیکن خاص طور پر ہیپاٹائٹس‘ شوگر‘ بلڈپریشر‘ معدہ اور جگر کے پرانےمریض۔ تسلی سے اس دوا کو شروع کردیں اور اعتماد اور اطمینان سے اس دوا کو استعمال کریں۔ یقین جانیے! یہ دوا نہیں یہ صحت کے دو مختصر لیکن باکمال راز ہیں۔ وہ کلونجی جس کے بارے میں احادیث میں یہاں تک فرمایا کہ یہ کالے دانے موت کے علاوہ ہر مرض کا علاج ہیں تو پھر کیوں نہیں ہوں گے۔ یہ دراصل دونوں نبویؐ جڑی بوٹیاں ہیں۔ کاسنی کا بھی ’’علاج نبویﷺ‘‘ میں تذکرہ اور کلونجی کا بھی۔۔۔۔
میرے پاس بے شمار مریضوں کے ایسے واقعات ہیں کہ انہوں نے ان دونوں بیجوں کو متواتر استعمال کیا۔ یرقان اور ہیپاٹائٹس کے مایوس مریض صحت یاب ہوئے‘ شوگراور معدے کے مایوس مریض مطمئن ہوئے۔ آپ چاہیں تو ان دونوں بیجوں کو پیس بھی سکتے ہیں اور پیس کر کسی شیشے کی بوتل میں محفوظ رکھ سکتے ہیں لیکن ثابت بھی استعمال کرسکتے ہیں جتنا معدے میں رہیں گے اتنا فائدہ دیں گے پسی ہوئی چیز فوراً ہضم ہوجاتی ہے مگر ثابت چیز فوراٍ ہضم نہیں ہوتی بلکہ اور چیزوں کو ہضم کرنےمیں معاون ہوتی ہے۔صحت و تندرستی کے یہ د ونوں راز دو بیج ہی تو ہیں۔


tamam bimariyon ka tib e nabvi ilaj


ایک مایوس مریض میرے پاس آئے کہنے لگے کہ پہلے معدہ خراب ہوا اس کے بعد یرقان ہوا وہ بڑھ کر ہیپاٹائٹس ہوگیا‘ پیٹ پھول گیا‘ جوڑوں میں درد‘ اعصاب کمزور ‘چند قدم چلنے سے سانس پھولنا شروع ہوجاتا ہے۔ طبیعت میں پریشانی‘ ڈاکٹروں نے مجھے لاعلاج قرار دیا۔ میں نے کہا کوئی بات نہیں آپ اطمینان سے یہ دو بیج استعمال کریں۔ دن میں دو بار یا چار بار‘ مقدار پہلے تھوڑی رکھیں پھر آہستہ آہستہ اس کو بڑھاتے جائیں۔ موصوف چند ہفتوں میں ایسے صحت یاب ہوئے کہ پہچانے نہ گئے یہ ایک واقعہ نہیں ایسے بے شمار واقعات میری پریکٹیکل لائف میں مجھے مل رہے ہیں۔ ہر آنے والا مایوس مریض مجھے ایک بہترین تجربہ دے کر جاتا ہے اور وہ تجربہ زندگی کا ایسا تجربہ کہ جس سے صحت و کامیابی کی نوید ملتی ہے۔ قارئین! آخر میں ایک بات پھر دہراؤں اپنی غذاؤں کا خیال رکھیں سادہ غذاؤں پرآئیں اور پھر اگر آپ مریض ہوچکے ہیں ہیپاٹائٹس کے‘ شوگر کے‘ جوڑوں کے درد اور معدہ کے یا آپ کسی بھی مرض میں ہوں تو یہ چند دن‘ چند ہفتے‘ چند مہینے استعمال کریں۔ آخری اور اہم بات: آپ کسی بھی مرض میں مبتلا نہیں آپ صحت یاب ہیں بس چٹکی صبح و شام یہ بیج کھانا شروع کردیں۔ انشاءاللہ کبھی مریض ہونگے ہی نہیں

Heart attack:​دل کےدورہ کی وجوہات اور علاج نبوی


Heart attack     :​​دل کےدورہ کی وجوہات اور علاج نبوی





سینےمیں محسوس ہونے والا یہ جان لیوا درد عام طور پر ناگہانی طور پر شروع ہوتا ہے اور پھر بڑھتا جاتا ہے‘ بنیادی طور پر یہ دل کو خون مہیا کرنے والی شریانوں کی بندش ہے کبھی تو یہ آہستہ آہستہ پیدا ہوتی ہے ا ور کبھی فوراً ہی محسوس ہونے لگتی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ حیوانی ذرائع سے حاصل ہونے والی چکنائیاں دل کی نالیوں کو بند کردیتی ہیں۔ سگریٹ پینے والوں کو دل کے دورہ کا اندیشہ دوسروں سے زیادہ ہوتا ہے‘ آرام طلبی‘ تفکرات اور بسیار خوری کو دل کی بیماریوں کا باعث قرار دیا جاتا ہے۔

دل کے دورے کی سب سے بڑی علامت درد ہے یہ درد کبھی اتنا شدید ہوتا ہے کہ مریض تڑپنے لگتا ہے ایک امریکن اخبار نویس نے اپنی کیفیت کو بیان کرتے ہوئے بتایا’’ایسا معلوم ہوتا تھا کہ چھاتی کے اندر لوہے کا جلتا ہوا کوئلہ رکھ دیا گیا ہے‘‘ درد کا آغاز عام طور پر چھاتی کے وسط میں سامنے کی طرف سے ہوتا ہے پھر یہ دائیں اور بائیں بازو میں بھی محسوس ہونے لگتا ہے ایسا لگتا ہے کہ ہاتھ بھاری ہوگئے ہیں اور انگلیوں میں سوئیوں کی چبھن محسوس ہوتی ہے یہاں سے درد گردن کے پیچھے کندھوں کے درمیان بھی چلا جاتا ہے‘ چلنے پھرنے سے درد میں اضافہ ہوتا ہے۔
مریض کو ٹھیک سے سانس نہیں آتا‘ سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے کبھی کبھی اصل تکلیف صرف سانس میں تنگی کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔
اکثر مریضوں کو شدید متلی ہوتی ہے کئی مریضوں میں صرف یہی علامت ظاہر ہوتی ہے۔ دل کو خون کی بہرسانی کی بندش صدمہ کی شدید کیفیت پیدا کردیتی ہے‘ ٹھنڈے پسینے آنے لگتے‘ بے قراری‘ گھبراہٹ‘ کمزوری‘ پریشانی اپنی انتہا تک چلے جاتے ہیں‘ بلڈپریشر میں دورہ کے دوران اضافہ ہوسکتا ہے لیکن عام طور پر بعد میں کم ہوجاتا ہے۔



دل کا دورہ اور فرمان نبوی


دل کے دورے کو نبی اکرم ﷺ نے بڑی اہمیت عطا فرمائی ہے فرمایا: ’’تمہارے جسم میں گوشت کا ایک لوتھڑا ہے جب وہ تندرست ہو تو سارا جسم تندرست رہتا ہے اور جب وہ بیمار ہوتا ہے تو سارا جسم بیمار ہوجاتا ہے اور یہ لوتھڑا دل ہے۔ ‘‘(مسلم‘ بخاری)



آپ ﷺ نے دل کی بیماریوں سے بچنے اور ان کے علاج کے متعدد اسلوب عطا فرمائیں ہیں۔


نبی اکرم ﷺ نے دل کی بیماریوں کے علاج اور بچاؤ کیلئے غذا میں ایسے عناصر کی نشاندہی فرمائی ہے جن کو کھانے سے دل کو تقویت حاصل ہوتی ہے اور اگر وہ بیمار ہوں تو تندرستی حاصل ہوتی ہے ان غذاؤں میں سب سے اہم جو کا دلیہ ہے۔



جو کا دلیہ


نبی اکرم ﷺ نے جو کے فوائد میں دو اہم باتیں ارشاد فرمائی ہیں۔ ٭ مریض کے دل سے بوجھ کو اتار دیتا ہے۔ ٭ غم اور فکر سے نجات دیتا ہے۔حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا روایت فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ’’دل کے مریض کیلئے تلبینہ تمام مسائل کا حل ہے یہ دل سے غم کو اتار دیتا ہے۔ (بخاری‘ مسلم)


جو کا دلیہ پہلے پانی میں پکا لیا جائے پھر ضرورت اور ذائقہ کے مطابق دودھ اور شہد شامل کیا جائے اسے تلبینہ کہتے ہیں۔
آپ کی گرامی رائے میں بیمار کیلئے دلیہ سے زیادہ کوئی مفید اور قوت بخش غذا نہ تھی وہ اسے دن میں کئی بار گرم گرم کھلاتے تھے۔ جو کا دلیہ بیمار کی کمزوری اور اس کے جسم کی قوت مدافعت کو بڑھانے کیلئے تجویز فرمایاگیا لیکن اس کی اصل اہمیت دل کی بیماریوں کو دور کرنے کیلئے قرار پائی ‘ وہ دل کے جملہ عوارض میں جو کے دلیہ کے بہت قائل تھے۔ وہ مریض کو جو کے دلیہ میں شہد ڈال کر کھلانا پسند فرماتے تھے۔ جدید تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ خون سے کولیسٹرول کو نکالنے کی سب سے اہم اور مجرب دوا جو کا دلیہ ہے۔ اس میں مفید عناصر کی ایک معقول مقدار پائی جاتی ہے۔ بہتر یہ ہے کہ چکی کا بنا ہوا جو کا دلیہ استعمال کیا جائے۔ جو کا دلیہ ہر جگہ آسانی سے دستیاب ہے۔ جو بطور روٹی‘ دلیہ‘ ستو اور اس کا پانی بنا کر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
شہد: کمزوری دور کرنے کیلئے شہد قدرت کا انمول تحفہ ہے‘ خون کی نالیوں کو کھولتا ہے‘ اعصاب کو طاقت دیتا اور دل کے عضلات پر سے بیماری کے اثرات کو اتارتا ہے‘ دل کی بیماریوں کے علاج کیلئے 4-6 بڑے چمچ ایسے وقت میں لینے مفید ہوں گے جب پیٹ خالی ہو۔ بند نالیوں کو کھولنے کیلئے نبی اکرم ﷺ نے شہد کو ابلے پانی میں دینا پسند فرمایا ہے۔



بہی


نبی اکرم ﷺ کے دست مبارک میں ایک روز بہی کا پھل تھا اس واقعہ کو حضرت طلحہ رضی اللہ عنہٗ یوں بیان فرماتے ہیں: ’’انہوں نے پھل مجھے دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ دل کی تکلیف (دورہ) کو دور کردیتا ہے۔‘‘ (ابن ماجہ) دل کے دورہ اور اس کی گھٹن کے بارے میں حضور اکرم ﷺ نے کئی مرتبہ خوشخبری سنائی ’’سفرجل (بہی) کھاؤ کہ یہ دل کی تکلیف کو دور کرتا ہے اور سینہ کی گھٹن کو دور کرتا ہے۔ (ابونعیم‘ ابن النسی)


ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے بہی کی بہترین قسم اس کا مربہ قرار دیا ہے بہی کو نہار منہ کھانا چاہیے شہد کے شربت کے ساتھ ایک سے دو قاشیں ناشتے سے پہلے کھالی جائیں۔



کھجور


حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہٗ ایک روز بیمار ہوگئے وہ اپنی روئیداد یوں سناتے ہیں۔ ’’میں بیمار ہوا میری عیادت کو رسول پاک ﷺ تشریف لائے۔ انہوں نے اپنا ہاتھ میرے کندھوں کے درمیان رکھا تو اس ہاتھ کی ٹھنڈک میری پوری چھاتی میں پھیل گئی‘ پھر فرمایا کہ اسے دل کا دورہ پڑا ہے‘ اسے حارث بن کلدہ کے پاس لے جاؤ جوثقیف میں مطب کرتا ہے حکیم کو چاہیے کہ وہ مدینہ کی سات عجوہ کھجوریں گٹھلیوں سمیت کوٹ کر اسے کھلائے۔‘‘ (داؤد‘ احمد‘ نعیم)
دل کے دورہ میں کھجور کو گٹھلی سمیت کوٹ کر دینا جان بچانے کا باعث ہوتا ہے۔ احادیث میں اس غرض کیلئے عجوہ کھجوریں تجویز کی گئیں ہیں تجربات سے معلوم ہوا ہے کہ اس غرض کیلئے دوسری کھجوریں بھی استعمال کی جاسکتی ہیں مگر ان کا عرصہ استعمال طویل ہونا چاہیے۔



زیتون کا تیل


’’زیتون کا تیل کھاؤ اور لگاؤ کیونکہ اس میں ستر بیماریوں سے شفاء ہے جن میں سے ایک جذام بھی ہے۔‘‘ ابونعیم


قلب کی حفاظت کیلئے وٹامن ای کا استعمال ضروری ہے‘ کیلیفورنیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق زیتون کے تیل کو اس اعتبار سے سورج مکھی‘ مکئی اور نہ جمنے والے تیلوں پر فوقیت حاصل ہے وٹامن ای چربی میں شامل ہوکر مغز قلب کولیسٹرول ایل ڈی ایل کو بے اثر کردیتا ہے۔ جو خوراک قلب دوست روغن زیتون سے بھرپور ہوتی ہے وہ خون میں زیادہ کثافت والی روغنیات ایل‘ ڈی‘ ایل کو بڑھانے میں بہت مفید ہیں جوکہ خون کی نالیوں میں روغن کو منجمد کرنے اور دل کی شریانوں کی بیماری میں حفاظتی عنصر ہے۔ اس کا استعمال بلڈپریشر کو کنٹرول میں رکھتا ہے‘ قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے‘ زیتون کا تیل ایک ایسی چکنائی ہے جو دوسری چکنائیوں کو بھی ہضم کرتی ہے۔

food and health:خوراک بھی اور صحت بھی

food and health   :  خوراک بھی اور صحت بھی


زندگی میں سب سے بڑی بات یہ ہے کہ دماغ کو نوجوان رکھا جائے


اس قول کی اہمیت اپنی جگہ مگر انسان جسم کو جوان رکھنے کی تدابیر بھی اختیار کرے‘ یوں دماغی و جسمانی طور پر تندرست رہ کر وہ طویل عمر پا سکتا ہے۔ یہ اندازِ حیات خصوصاً ان انسانوں کو اپنانا چاہیے جو معاشرے میں بامقصد و مفید کام کرتے ہیں۔


جسمانی و دماغی تندرستی پانے کا ایک طریق کار اچھی غذا کھانا ہے۔ اسی باعث مغرب میں ’’غذائیات کی سائنس‘‘ وجود میں آچکی۔ اس شعبہ علم میں بذریعہ تحقیق و تجربات دیکھا جاتا ہے کہ کون سی غذائیں انسان کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچاتی ہیں۔ طبی تحقیقات کی روشنی میں درج ذیل بیس غذائیں دوسری اغذیہ سے زیادہ غذائیت بخش ثابت ہوئی ہیں۔ انھیں استعمال کیجیے، صحت پائیے اور آنے والے برسوں میں بھی تندرستی کے ثمرات سے لطف اندوز ہوتے رہیے۔



جو سنت بھی اور صحت بھی


 پیارے نبی کریم کی ہر بات میں حکمت پوشیدہ ہوتی ہے۔کئی بیماریوں کا علاج نبی کریم جو کا دلیہ اور شہد سے تجویز کیا کرتے تھے۔کئی پاکستانی مرد و زن فربہی کا شکار ہو کر مختلف ٹوٹکے آزماتے ہیں۔ ایک قدرتی طریقہ یہ ہے کہ ناشتے میں سالم جو کھائیے۔ یہ موٹاپا ختم کرنے کی زود اثر غذا ہے۔وجہ یہ کہ جو کے کاربوہائیڈریٹ کم گلائسیمک انڈکس رکھتے ہیں۔ مطلب یہ کہ دیگر کاربوہائیڈریٹ کی نسبت جو والے کاربوہائیڈریٹ خون کی شکر آہستہ آہستہ بلند کرتے ہیں۔ اس باعث انسان کو بھوک زیادہ نہیں لگتی اور اسے سیری کا احساس رہتا ہے۔ سو کم کھانے سے موٹاپا خودبخود ختم ہونے لگتا ہے۔



السی اور کولیسٹرول


یہ بیج اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کا خزانہ ہیں۔ یہ مادہ جسمانی سوزش دور کرتا ہے اور شریانوں میں چربی کی گٹھلیاں نہیں بننے دیتا۔ مزیدبرآں یہ دو مادے لائی گینز اور حل  پذیر ریشہ  بھی رکھتے ہیں۔ یہ دونوں انسانی جسم میں برے کولیسٹرول (ایل ڈی ایل) کاخاتمہ کرتے ہیں۔السی کے بیجوں کو کئی اعتبار سے استعمال کرنا ممکن ہے۔ مثلاً بسکٹوں یا کیک میں ڈالیے۔ ملک شیک کا حصہ بنائیے یا کھانوں پر چھڑک کر کھائیے۔


یاد رہے! ہمارے بدن میں ایل ڈی ایل کی مقدار 100 فیصد سے کم ہونی چاہیے۔



گوبھی کینسر سےحفاظت


یہ ایک مشہور سبزی ہے جسے پکا کر یا کچا کھایا جاتا ہے۔ یہ کئی اہم فائٹو نیوٹرنٹ  کی حامل ہے۔ یہ انسان دوست کیمیائی مادے سوزش کم کرتے نیز ہمیں پھیپھڑوں، معدے اور دیگر اعضا کے سرطان سے بچاتے ہیں۔ یہ قدرتی کیمیائی مادے دراصل ان جینز  کو بخوبی اپنا کام نہیں کرنے دیتے جو سرطانی رسولیاں پیدا کرتے ہیں۔ چناںچہ ان کا علاج سہل ہو جاتا ہے۔ سو سرطان سے محفوظ رہنے کی خاطر شاخ گوبھی بطور سلاد کھائیے یا سالن بنائیے۔



انگور اور جلد کی حفاظت


اس پھل کی کئی اقسام ہیں۔ مثلاً سبز، سرخ، سیاہ اور جامنی انگور۔ ان میں سرخ انگور سب سے زیادہ کیمیائی مادہ ریسورٹرول  رکھتے ہیں۔یہ کیمیائی مادہ جلد کو سوزش سے بچاتا ہے۔ سو وہ تروتازہ اور چمکدار رہتی ہے۔ مزیدبرآں ریسورٹرول ہمیں سورج کی شعاعوں سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔ یاد رہے‘ دھوپ کی زیادتی انسان کو جلد کے سرطان میں مبتلا کر سکتی ہے۔



چاکلیٹ ملا دودھ


انسان ورزش کرنے کے بعد عموماً تھکن اور گراوٹ کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس سمے وہ ’’انرجی ڈرنک‘‘ پی کر کھوئی توانائی و چستی پانے کی سعی کرتا ہے۔ مگر انرجی ڈرنک سے کہیں بہتر چاکلیٹ ملا دودھ ہے۔ وجہ یہ ہے کہ یہ مشروب کاربوہائیڈریٹ اور پروٹین کا بہترین امتزاج ہے۔ سو وہ انسان کو فوری توانائی فراہم کرتا ہے۔ مزیدبرآں تجربات سے عیاں ہو چکا کہ جو مرد و زن چاکلیٹ ملا دودھ نوش کریں، انھیں موٹاپا نہیں چمٹتا، بلکہ زیادہ عضلات جنم لیتے ہیں۔ سو مجموعی طورپر ان کی جسمانی ہیئت جاذب نظر رہتی ہے۔



ادرک اور ہماری صحت


جدید طبی تحقیق سے ثابت ہو چکا کہ ادرک درد دور کرنے والے کیمیائی مرکبات رکھتا ہے۔ ایک تجربے میں ڈنمارک کی اوڈینسی یونیورسٹی کے ڈاکٹر کرشنا سرپوستاوا نے تین ماہ تک ایسے مرد و زن کو ادرک کی تھوڑی سی مقدار روزانہ کھلائی جن کے جسم درد، سوزش اور کھینچائو میں مبتلا تھے۔ سبھی نے درد و تکلیف سے نجات پا لی۔ چناںچہ ادویہ کو خیرباد کہیے اور اس قدرتی غذا سے ناتا جوڑئیے جو کسی قسم کے مضر اثرات بھی نہیں رکھتی۔



پنیر مقوی ہاضمہ


یہ پنیر کی ایک قسم ہے جو دہی اور اس کے پانی کو بار بار نتھارنے سے بنائی جاتی ہے۔ سخت پنیر  کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں تمام پنیروں سے زیادہ کیلشیم ملتا ہے۔ چناںچہ اس کا محض 50گرام ٹکڑا 550ملی گرام کیلشیم رکھتا ہے۔ سخت پنیر کی ایک اور خصوصیت اس کا ہاضم ہونا ہے۔ سو اگر آپ ہڈیوں کی بوسیدگی) یا کمزوری کا شکار ہیں تو اسے باقاعدگی سے کھائیے۔ کھانا جلد ہضم کرنے کی اضافی خوبی بھی تندرستی بخشے گی۔



پالک آئرن کا خزانہ


انسان زیادہ کھانا کھانے لگے یا بڑھاپے میں قدم رکھے تو اس کے عضلات ڈھیلے ہو کر لٹک جاتے ہیں۔ اس خرابی پر پالک کھا کر قابو پائیے۔ وجہ یہ کہ یہ سبزی میگنیشم کا خزانہ ہے۔ چناںچہ صرف ایک پلیٹ پالک کھانے سے انسان کو میگنیشم کی روزانہ ضرورت کا 85فیصد حصہ مل جاتا ہے۔ میگنیشم انسانی جسم میں عضلات اور نسوں کی ہیئت معمول پر رکھتا ہے۔ نیز بلڈپریشر اور خون میں شکر کی سطح بھی متوازن کرتا ہے۔ یاد رہے! پالک پکا کر کھائیے، تبھی میگنیشم جسم میں جذب ہوتا ہے، ابال کر کھانے سے زیادہ فائدہ نہیں ہوتا۔



سیب کھائیے کولیسٹرول بھگائیے


بچوں بڑوں کا یہ من پسند پھل پیکٹن نامی حل پذیر  ریشہ رکھتا ہے۔ یہ ریشہ خون کی نالیوں میں کولیسٹرول نہیں جمنے دیتا اور یوں ہمیں امراض قلب سے محفوظ رکھتا ہے۔ نیز خلیوں کی دیواروں کو ’’سیمنٹ‘‘ فراہم کرتا ہے تاکہ وہ مضبوط رہیں۔ پیکٹن کی ایک اور خوبی ہاضمہ بخش ہونا ہے۔ نیز یہ جام جیلی کی تیاری میں بھی مستعمل ہے۔ یہ حل پذیر ریشہ سب سے زیادہ سیب میں ملتا ہے۔ مگر اسے حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ سیب چھلکوں سمیت کھایا جائے۔ بیشتر پیکٹن اور دیگر صحت بخش اجزا انہی چھلکوں میں ملتے ہیں۔



پھلیاں فولاد کا خزانہ


بعض اوقات انسان کو روزمرہ کام کاج کے دوران تھکن اور سستی کا احساس ہوتا ہے۔ یہ دراصل اس امر کی نشانی ہے کہ جسم میں فولاد کی کمی جنم لے چکی۔ یہ ایک اہم معدن ہے جو آکسیجن کو خون کے خلیوں سے باندھتا ہے۔ اگر انسانی بدن میں فولاد کی کمی ہو، انسان ارتکاز توجہ کھو بیٹھتا ہے۔ اس پر تھکن طاری رہتی ہے اور وہ اپنا درجہ حرارت منضبط نہیں کر پاتا۔ یہ معدن گوشت میں زیادہ ملتا ہے۔ تاہم گوشت نہ کھانے والے پھلیوں  سے اسے حاصل کر سکتے ہیں۔ چنوں میں بھی وافر فولاد ملتا ہے۔



پیاز اور معدہ کا السر


دماغ، دل، جگر، گردے اور شکم (یا پیٹ) ہمارے بدن کے پانچ اہم ترین اعضا ہیں۔ سو ان میں کوئی خرابی جنم لے، تو انسان پریشانی و گھبراہٹ کا شکار ہو جاتا ہے۔ امراض شکم دور کرنے میں پیاز مفید سبزی ثابت ہوئی ہے۔


دراصل ہمارے پیٹ میں رہائش پذیر ایک جرثومہ ’’بیکٹریکا ایچ پائیلوری‘‘ السر، سوزش معدہ اور شکمی سرطان پیدا کرتا ہے۔ مگر پیاز کا باقاعدہ استعمال جرثومے کی افزائش روکتا اور اسے درج بالا بیماریاں پیدا نہیں کرنے دیتا۔
یہ یاد رہے ! لہسن اور چائے بھی بیکٹریکا ایچ پائیلوری کا راستہ روکتے ہیں۔ تاہم پیاز اور لہسن کو تیل میں تلا جائے تو وہ جرثومے کو روکنے کی صلاحیت کھو بیٹھتے ہیں۔

control blood pressure & cholesterol level بلڈ پریشر اور کولیسٹرول

control blood pressure & cholesterol level: بلڈ پریشر اور کولیسٹرول


ہوالشافی


خشک لہسن کی تُریاں، اجوائن  ہموزن


ترکیب تیاری:دونوں اشیاء کو پیس لیں اور بڑے سائز کے کیپسولز میں بھر لیں۔


طریقہ استعمال:روزانہ صبح خالی پیٹ  ایک یا دو کیپسول  سادہ پانی کے ساتھ نگل لیں۔ اس کو بھی روزانہ کا معمول بھی بنایا جا سکتا ہے۔


فوائد: بلڈ  پریشر اور کولیسٹرول ہمیشہ کنٹرول میں رہے گا۔



anardana benefitsاناردانہ کے قہوہ کا فوائد

anardanaاناردانہ benefits


You may never have eaten a pomegranate, but if you’ve had a cocktail containing grenadine  then you’ll have an idea of what they taste like; sour-sweet.
We use the seeds anardanaاناردانہ  in our pakora and chutneys (these are more like thick sauces, than what we call chutney in English-see recipe below) and sometimes cooked in vegetable dishes. Fresh seeds are used to garnish sweet dishes in many cuisines, including Turkish and Greek. The anardanaاناردانہ  juice is refreshing, and here you can buy cordial of pomegranate to dilute.anardanaاناردانہ very refreshing on swelteringly hot days. Theanardanaاناردانہ are usually dried, but if you soak them in water for 15 mins and then crush them they add a piquant flavour to a dish. Try the recipe below.

anardanaاناردانہ کے قہوہ کا فوائد


اللہ تعلیٰ انسان کے لیئے ایسی بیش بہا نعمتیں پیدا کی ہیں جس سے انسان اگر فائدہ اٹھائے تو کسی دوا


کی ضرورت نہیں رہتی۔ ایک


 گلاس  تازہ انار کا جوس روزانہ خالی پیٹ پی لیں، یا خشک اناردانے کا قہوہ روزانہ صبح خالی پیٹ پی


لیں۔ یہ بھی آپ کے بلڈ


پریشر کو کنٹرول کرے گا، اور بند شریانیں کھولنے میں بھی مدد گار ہوگا۔


anardanaاناردانہ کی چٹنی کےفوائد


سبز پودینہ‘ ادرک یا سونٹھ سبز‘ اناردانہ ہم ملا کر سل وٹے یا گرائینڈر میں خوب رگڑیں


جتنا زیادہ رگڑیں


گے اتنا زیادہ مفید و موثر


ہوگا بعض لوگ اس میں ہم دیسی لہسن بھی ملا دیتے ہیں لیکن میں عموماً یہی 3 اجزاءاستعمال کراتا ہوں


اس میں مزید کوئی نمک


مرچ نہ ڈالیں اکٹھی بھی بنا کر فریج میں رکھ سکتے ہیں روزانہ ڈیڑھ  سے ایک چھوٹا  دن میں تین سے


پانچ بار کھانے کے علاوہ


یا کھانے کے ہمراہ جیسے دل چاہے استعمال کریں۔


پرانی بیماریوں میں مستقل استعمال کریں اور اگر مزید کوئی اور دوائی استعمال کررہے ہیں تو اسے فوراً نہ


چھوڑیں۔ اگر اجزاءتازہ نہ


ملیں تو مجبوراً خشک بھی استعمال کرسکتے ہیں۔

heart valve blockageبند شریانوں کے لیئے طبی اکسیر

Heart valve blockage: بند شریانوں کے لیئے طبی اکسیر


ہوالشافی


لیموں کا جوس، ادرک کا جوس، لہسن کا جوس، سرکہ سیب دتو کا مارکیٹ سے عام ملتا ہے۔


ترکیب تیاری: سب ایک، ایک کپ ملا کر تقریباً آدھے گھنٹے تک ہلکی آنچ پر پکائیں۔ جب تین  کپ رہ جائے تو اسے ٹھنڈا ہونے  کے بعد تین کپ اصلی شہد ملائیں۔ اس مکسچر کو شیشے کے جار یا بوتل میں ڈال کر رکھ لیں۔


طریقہ استعمال:روزانہ صبح خالی پیٹ ایک یا دو کھانے کے چمچ استعمال کریں۔


فوائد: بند شریانیں کھل  جائیں گی، بلڈ پریشر نارمل ہو جائے گا،اورکسی بائی پاس کی ضرورت نہ رہے گی۔


ہائ بلڈ پریشردور کرنے کا قہوہ

 ہائ بلڈ پریشردور کرنے کا قہوہ


ہوالشافی


 خشک آلو بخارہ 2عدد،ادرک کے چھوٹے ٹکڑے1گرام، سبز پودینے کی شاخیں1گرام، خشک اناردانہ 1گرام۔۔۔۔پان کا پتا 1/4


ترکیب تیاری: یہ سب چیزیں ڈیڑھ کپ پانی میں ابال کر قہوہ بنائیں، اور روزانہ خالی پیٹ پی لیںdesiherbal.comheart problems (2)

Sugar ka ilajشوگر کا آسان علاج

Sugar ka ilajشوگر کا آسان علاج


ajj k door main dunya k 30% sy zayada log is mozi marz ki shika hain waja yeh hy k hum ny apna life style bilkul change kar liya hy aur hum ny exercise aur hardworking total choor de hy jis ka result sugar ke sorat main aa rahay .Sugar ka abhi tak koi permanent ilaj nahin hy ,bus Sugar ko control karny k bohat sy totky hain jis ki wajah sy Sugar ko control kiya ja sakta hy.app in totkoon per amal kar k Sugar ka control kar sakty hain .lets come we tell u some tips of Sugar ka ilajشوگر کا آسان علاج jis ko tiyar karna very easy Sugar ka ilajشوگر کا آسان علاج ka easy cure urdu main likha app is ko easy made karin .and u tell it all people who suffer from diabetic lets u see Sugar ka ilajشوگر کا آسان علاج

Sugar ka ilajشوگر کا آسان علاج


ہوالشافی


خشک ادرک اور خشک پودینہ کو پیس کر سفوف بنا لیں


  کا طریقہ استعمال Sugar ka ilajشوگر کا آسان علاج


پندرہ دن تک صبح  1چمچ نہار منہ کھایئں


 پرہیز:اس دوران ہر قسم کے گوشت کھانا ممنوع ھیں


انشاءﷲ شوگرمکمل کنٹرول میں رہے گی۔


آخر میں اتنا ضرور کہوں گا کہ کسی کو اچھی اور میٹھی بات بتانا بھی ضدقہ ہے۔ تو اگر


آپ سمجھتے ہیںاس نسخہ سے کسی کا بھلا ہو سکتا ہے اس کو شیئر ضرور کریں۔ اور


اگر آپ سمجھتے ہیں ہم نے یہ جونسخہ جات شیئر کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے اچھا


ہے تو آپ ہماری ویب سائیٹ کو ڈونیشن ضرور دیںتاکہ ہم اس سلسلہ کو جاری و ساری


رکھ سکیں شکریہ


والسلام۔۔۔ حکیم عمران کمبوہ 03046539899 یہ نمبر وٹس ایپ پر بھی ہے اور


دوسرا نمبر 03216486707 اور یہ نمبر ایمو پر بھی ہے


ikamboh11سکائیپ آئ ڈی



دل کی طاقت کا لاجواب نسخہ

دل کی طاقت کا لاجواب نسخہ


ہوالشافی


کشنيز خشک، برگ گاوزبان، طباشير، صدق صادق، نارجيل دريائي، دانہالائچیخوردتمام اشیاء ہم وزن ليں


 ترکيب تياري: تمام اشیاء کاسفوف بناليں


مقدار خوراک: 1 تا 3 دودھ يا شہد کے ہمراہ صبح و شام ديں


مقوي و مفرح قلب ہے


دل ودماغ کی طاقت کا نسخہ

 دل ودماغ کی طاقت کا نسخہ


 آج کے مادی دور میں ہر بندہ دولت کمانے کے چکر میں اپنی زندگی کی روٹین خراب کر بیٹھا جس سے


 اس کے جسم میں جو سب سے پہلے کمی آتی ہے وہ دل ودماغ کی طاقت کی کمی ہے۔ لہذا دل ودماغ کی


 طاقت  کی کمی دور کرنے کے لیئے یہ نسخہ استعمال کریں


ہوالشافی   


عرق گلاب 1 ليٹر


عرق کيوڑا 1 ليٹر


زرشک 100 گرام


آب ليموں12  عدد کا


آب انار    1 ليٹر


  دل ودماغ کی طاقت کے نسخہ کی ترکيب تياری


پہلے زرشک کو سادے پاني ميں جوش دے کر چھان ليں- اس کے بعد عرقیات اور آب لیموں و آب انار ملا


لیں۔


مقدار خوراک: 10 سے 25 ملي ليٹر بقدر ضرورت شکر ملا کر پلائيں


  فوائد:قلب کو فرحت پہنچاتا ہے مقوي دماغ ہے اور تمام حاد امراض ميں مفيد ہے


آخر میں اتنا ضرور کہوں گا کہ کسی کو اچھی اور میٹھی بات بتانا بھی صدقہ ہے۔ تو اگر آپ سمجھتے ہیں


اس نسخہ سے کسی کا بھلا ہو سکتا ہے اس کو شیئر ضرور کریں۔ اور اگر آپ سمجھتے ہیں ہم نے یہ جو


 نسخہ جات شیئر کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے اچھا ہے تو آپ ہماری ویب سائیٹ کو چندہ ضرور دیں


 تاکہ ہم اس سلسلہ کو جاری و ساری رکھ سکیں شکریہ


والسلام۔۔۔ حکیم عمران کمبوہ 03046539899 یہ نمبر وٹس ایپ پر بھی ہے اور


دوسرا نمبر 03216486707 اور یہ نمبر ایمو پر بھی ہے


ikamboh11سکائیپ آئ ڈی


دل ودماغ کی طاقت کے مزید نسخوں کے لیئے یہاں کلک کریں


 اور کال شام 6 سے رات 10 بجے تک ہی کریں


 
Powered by Blogger.